VerbPersonal Pronoun

ٱذْكُرُوا۟

Remember

یاد کرو

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
ذَكَرَ
يَذْكُرُ
اُذْكُرْ
ذَاكِر
مَذْكُوْر
ذِكْر
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلذِّکْرُ: یہ کبھی تو اس ہیئت نفسانیہ پر بولا جاتا ہے جس کے ذریعہ سے انسان اپنے علم کو محفوظ رکھتا ہے۔یہ قریباًد حفظ کے ہم معنیٰ ہے مگر حفظ کا لفظ احراز کے لحاظ سے بولا جاتا ہے اور ذِکرٌکا لفظ استحضار کے لحاظ سے اور کبھی ’’ذِکرٌ‘‘ دو قسم پر ہے۔ذکر قلبی اور ذکر لسانی۔پھر ان میں سے ہر ایک دو قسم پر ہے نسیان کے بعد کسی چیز کو یاد کرنا یا بغیر نسیان کے کسی کو ہمیشہ یاد رکھنا اور ہر قول کو ذکر کہا جاتا ہے۔چنانچہ ذکر لسانی کے بارے میں فرمایا: (لَقَدۡ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَیۡکُمۡ کِتٰبًا فِیۡہِ ذِکۡرُکُمۡ ) (۲۱۔۱۰) ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا تذکرہ ہے۔ (وَ ہٰذَا ذِکۡرٌ مُّبٰرَکٌ اَنۡزَلۡنٰہُ ) (۲۱۔۵۰) اور یہ مبارک نصیحت ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے۔ (ہٰذَا ذِکۡرُ مَنۡ مَّعِیَ وَ ذِکۡرُ مَنۡ قَبۡلِیۡ ) (۲۱۔۲۴) یہ میری اور میرے ساتھ والوں کی کتاب ہے اور مجھ سے پہلے(پیغمبر) ہوئے ہیں۔اور آیت کریمہ: (ءَ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ الذِّکۡرُ مِنۡۢ بَیۡنِنَا ) (۳۸۔۸) کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت (کی کتاب) اتری ہے۔میں ذکر سے مراد قرآن پاک ہے۔نیز فرمایا: (صٓ وَ الۡقُرۡاٰنِ ذِی الذِّکۡرِ ) (۳۸۔۱) ص۔قسم ہے اس قرآن پاک کی جو نصیحت دینے والا ہے اور آیت کریمہ: (وَ اِنَّہٗ لَذِکۡرٌ لَّکَ وَ لِقَوۡمِکَ ) (۴۳۔۴۴) اور یہ (قرآن) تمہارے لئے اور تمہاری قوم کے لئے نصیحت ہے۔میں ذکر بمعنیٰ شرف ہے یعنی یہ قرآن تیرے اور تیری قوم کے لئے باعث شرف ہے۔اور آیت کریمہ: (فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ ) (۱۶۔۴۳) تو اہل کتاب سے پوچھ لو۔میں اہل ذکر سے اہل کتاب مراد ہیں۔اور آیت کریمہ: (قَدۡ اَنۡزَلَ اللّٰہُ اِلَیۡکُمۡ ذِکۡرًا) (۶۵۔۱۱۰) خدا نے تمہارے پاس نصیحت(کی کتاب) اور اپنے پیغمبر (بھی بھیجے) ہیں۔ میں بعض نے کہا ہے کہ یہاں اَلذِّکْرْ آنحضرتﷺ کا وصف ہے۔جیسا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی وصف میں کَلِمَۃ کا لفظ وارد ہوا ہے اور آنحضرتﷺ کو اَلذِکر اس لحاظ سے کہا گیا ہے کہ کتب سابقہ میں آپﷺ کے متعلق خوش خبری پائی جاتی تھی۔اس قول کی بنا پر رَسْوْلًا ذِکْرًًا سے بدل واقع ہوگا۔ (1) بعض کے نزدیک رَسُوْلًا پر نصب ذِکرٌ کی وجہ سے ہے گویا آیت یوں ہے: (قَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ کِتَابًا ذِکْرًا رَسُوْلًا یَتْلُوا) (2) جیسا کہ آیت کریمہ: (اَوۡ اِطۡعٰمٌ فِیۡ یَوۡمٍ ذِیۡ مَسۡغَبَۃٍ ﴿ۙ۱۴﴾ یَّتِیۡمًا) (۹۰۔۱۴) میں یَتِیْمًا اِطْعَامٌ کی وجہ سے منصوب ہے اور نسیان کے بعد ذکر کے متعلق فرمایا: (فَاِنِّیۡ نَسِیۡتُ الۡحُوۡتَ ۫ وَ مَاۤ اَنۡسٰنِیۡہُ اِلَّا الشَّیۡطٰنُ اَنۡ اَذۡکُرَہٗ ) (۱۸۔۶۳) تو میں مچھلی(وہیں) بھول گیا اور مجھے(آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلادیا۔اور ذکر قلبی اور لسانی دونوں کے متعلق فرمایا: (فَاِذَا قَضَیۡتُمۡ مَّنَاسِکَکُمۡ فَاذۡکُرُوا ) (۲۔۲۰۰) تو(منیٰ میں) خدا کو یاد کرو جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ (فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ عِنۡدَ الۡمَشۡعَرِ الۡحَرَامِ ۪ وَ اذۡکُرُوۡہُ کَمَا ہَدٰىکُمۡ ) (۲۔۱۹۸) تو مشعر حرام(یعنی مزدلفہ) میں خدا کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سیکھایا۔اور آیت کریمہ: (وَ لَقَدۡ کَتَبۡنَا فِی الزَّبُوۡرِ مِنۡۢ بَعۡدِ الذِّکۡرِ) (۲۱۔۱۰۵) اور ہم نصیحت (کی کتاب یعنی تو رات) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا۔میں اَلذِکر سے کتب سابقہ مراد ہیں اور آیت کریمہ: (ہَلۡ اَتٰی عَلَی الۡاِنۡسَانِ حِیۡنٌ مِّنَ الدَّہۡرِ لَمۡ یَکُنۡ شَیۡئًا مَّذۡکُوۡرًا ) (۷۶۔۱) انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھی۔ میں شَیئاً مَّذْکُوْرًا کے معنیٰ یہ ہیں کہ بذات خود اس کا وجود نہ تھا اگرچہ علم الہیٰ میں اس وقت بھی موجود تھا اور آیت کریمہ: (اَوَ لَا یَذۡکُرُ الۡاِنۡسَانُ اَنَّا خَلَقۡنٰہُ مِنۡ قَبۡلُ ) (۱۹۔۶۷) کیا (ایسا) انسان یاد نہیں کرتا کہ ہم نے اس کو پہلے بھی تو پیدا کیا تھا کے معنیٰ یہ ہیں کہ حشر و نشر کے منکر کو اپنی پہلی پیدائش یاد نہیں ہے جس سے وہ دوبارہ جی اٹھنے پر استدلال کرسکتا ہے۔جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا: (قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ) (۳۶۔۷۹) (وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ یُعِیۡدُہٗ) (۳۰۔۲۷) اور آیت کریمہ: (وَ لَذِکۡرُ اللّٰہِ اَکۡبَرُ) (۲۹۔۴۵) اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا اپنے بندے کو یاد کرنا بندے کے اﷲ تعالیٰ کو یاد کرنے سے بڑھ کر ہے۔گویا اس میں کثرت سے ذکر الہیٰ کی ترغیب پائی جاتی ہے۔ اَلذِّکْریٰ: کثرت سے ذکر الہیٰ کرنا اس میں ’’اَلذِکر‘‘سے زیادہ مبالغہ ہے۔قرآن پاک میں ہے: (رَحۡمَۃً مِّنَّا وَ ذِکۡرٰی لِاُولِی الۡاَلۡبَابِ ) (۳۸۔۴۳) یہ ہماری طرف سے رحمت اور عقل والوں کے لئے نصیحت ہے۔ (وَّ ذَکِّرۡ فَاِنَّ الذِّکۡرٰی تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ) (۵۱۔۵۵) اور نصیحت کرتے رہو کہ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے۔اسی طرح بہت سی آیات میں ذِکرٰی کا لفظ آیا ہے۔ اَلتَّذْکِرَۃُ: جس کے ذریعہ کسی چیز کو یاد دلایا جائے اور یہ دلالت اور امارت سے اعم ہے۔قرآن پاک میں ہے: (فَمَا لَہُمۡ عَنِ التَّذۡکِرَۃِ مُعۡرِضِیۡنَ ) (۷۴۔۴۹) ان کو کیا ہوا کہ نصیحت سے روگرداں ہورہے ہیں۔ (کَلَّاۤ اِنَّہَا تَذۡکِرَۃٌ ) (۸۰۔۱۱) دیکھو یہ قرآن نصیحت ہے۔مراد قرآن پاک ہے۔ ذَکَرْتُہٗ کَذَا: کسی کو کچھ یاد دلانا۔قرآن پاک میں ہے: (وَ ذَکِّرۡہُمۡ بِاَیّٰىمِ اللّٰہِ ) (۱۴۔۵) اور ان کو اﷲ تعالیٰ کے دن یاد دلاؤ۔اور آیت کریمہ: (فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰىہُمَا الۡاُخۡرٰی) (۲۔۲۸۲) تو دوسری اسے یاد دلادے گی۔کے بعض نے یہ معنیٰ کیئے ہیں کہ اسے دوبارہ یاد دلادے۔اور بعض نے یہ معنیٰ کیے ہیں وہ حکم لگانے میں دوسری کو ذکر بنادے گی بعض علماء نے آیت کریمہ: (فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ ) (۲۔۱۵۲) سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔اور (اْذْکْرْوْا نِعْمَتِیْ) (۳۔۴۰) میرے وہ احسان یاد کرو میں یہ فرق بیان کیا ہے کہ اُذْکُرُوْنِیْ کے مخاطب آنحضرتﷺ کے اصحاب ہیں جنہیں معرفت الہیٰ میں فوقیت حاصل تھی اس لئے انہیں براہ راست اﷲ تعالیٰ کو یاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور دوسری آیت کے مخاطب بنی اسرائیل ہیں جو اﷲ تعالیٰ کو اس کے انعامات کے ذریعہ سے پہچانتے تھے۔اس بنا پر انہیں حکم ہوا کہ انعامات الہیٰ میں غوروفکر کرتے رہو حتیٰ کہ اس ذریعہ سے تم کو اﷲ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوجائے۔ اَلذَّکَرُ: یہ اُنْثٰی (مادہ) کی ضد ہے قرآن پاک میں ہے: (وَ لَیۡسَ الذَّکَرُ کَالۡاُنۡثٰی) (۳۔۳۶) اور (نذر کے لئے) لڑکا(موزوں تھا کہ وہ) لڑکی کی طرح(ناتواں) نہیں ہوتا۔ (ءٰٓالذَّکَرَیۡنِ حَرَّمَ اَمِ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ) (۶۔۱۴۴) کہ (اﷲ تعالیٰ نے) دونوں کے نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں(کی) مادینوں کو۔ ذَکَرٌ کی جمع ذْکْوْرٌ وَذْکْرَانٌ آتی ہے چنانچہ فرمایا: (ذُکۡرَانًا وَّ اِنَاثًا) (۴۲۔۵۰) بیٹے اور بیٹیاں۔اور ذَکَرٌ کا لفظ بطور کنایہ عضو تناسل پر بھی بولا جاتا ہے۔اور جو عورت نرینہ بچہ دے اسے مُذْکِرٌ کہا جاتا ہے مگر اَلمِذْکَارُ وہ ہے جس کی عادت نرینہ اولاد کو جنم دینا ہو۔ نَاقَۃٌ مُذَکَّرَۃٌ: وہ اونٹنی جو عظمت جثہ میں اونٹ کے مشابہ ہو۔ سَیْفٌ ذُوْذُکْرٍ وَّمُذَکَّرٍ: آبدار اور تیز تلوار صارم ذُکُوْرُ الْبَقَلِ: وہ ترکاریاں جو لمبی اور سخت ہوں۔

Lemma/Derivative

84 Results
ذَكَرَ
Surah:38
Verse:48
اور یاد کیجئے
And remember
Surah:39
Verse:45
ذکر کیا جاتا ہے
Allah is mentioned
Surah:39
Verse:45
ذکر کیے جاتے ہیں
are mentioned
Surah:40
Verse:44
پس عنقریب تم یاد کرو گے
And you will remember
Surah:43
Verse:13
تم یاد کرو
remember
Surah:46
Verse:21
اور ذکر کیجیے
And mention
Surah:47
Verse:20
اور ذکر کیا گیا
and is mentioned
Surah:62
Verse:10
اور ذکر کرو
and remember
Surah:73
Verse:8
اور ذکر کرو
And remember
Surah:74
Verse:55
نصیحت حاصل کرے اس سے۔ یاد کرلے اس کو
(may) pay heed to it