Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
اِسْتَأْجَرَ |
يَسْتَأْجِرُ |
اِسْتَأْجِرْ |
مسْتَأْجِر |
مسْتَأْجَر |
اِسْتِئْجَار |
اَلْاَجْرُ وَالْاَجْرَۃُ کے معنی جزائے عمل کے ہیں خواہ وہ بدلہ دنیوی ہو یا اخروی۔ چنانچہ فرمایا: (اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ ) (۱۱:۲۹) میرا اجر تو خدا کے ذمے ہے۔ (وَ اٰتَیۡنٰہُ اَجۡرَہٗ فِی الدُّنۡیَا ۚ وَ اِنَّہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ) (۲۹:۲۷) اور ان کو دنیا میں بھی ان کا صلہ عنایت کیا اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں سے ہوں گے۔ (وَ لَاَجۡرُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ) (۱۲:۵۷) اور جو لوگ ایمان لائے۔ ان کے لیے آخرت کا اجر بہت بہتر ہے۔ اَلْاُجْرَۃُ (مزدوری) یہ لفظ خاص کر دنیوی بدلہ پر بولا جاتا ہے۔ اَجْرٌ کی جمع اُجُوْرٌ ہے اور آیت کریمہ (وَ اٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ ) (۴:۲۵) اور ان کے مہر بھی انہیں ادا کردو میں کنایہ عورتوں کے مہر کو اُجُوْرٌ کہا گیا ہے پھر اَجْرٌ اور اُجْرَۃٌ کا لفظ ہر اس بدلہ پر بولا جاتا ہے جو کسی عہد و پیمان یا تقریباً اسی قسم کے عقد کی وجہ سے دیا جائے۔ اور یہ ہمیشہ نفع مند بدلہ پر بولا جاتا ہے۔ ضرر رساں او رنقصان دہ بدلہ کو اجر نہیں کہتے، جیسے فرمایا: (لَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ) (۲:۲۷۷) ان کو ان کے کاموں کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا۔ (فَاَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ) (۴۲:۴۰) تو اس کا بدلہ خدا کے ذمے ہے۔ اَلْجَزَاء ہر بدلہ کو کہتے ہیں خواہ وہ کسی عہد کی وجہ سے ہو یا بغیر عہد کے اچھا ہو یا برا دونوں پر بولا جاتا ہے۔ چنانچہ فرمایا : (وَ جَزٰىہُمۡ بِمَا صَبَرُوۡا جَنَّۃً وَّ حَرِیۡرًا ) (۷۶:۱۲) اور ان کے صبر کے بدلے ان کو بہشت کے باغات اور ریشم (کے ملبوسات) عطا کریں گے۔ (فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ ) (۴:۹۳) اس کی سزا دوزخ ہے۔ محاورہ میں ہے اَجَرَ (ن) زیدٌ عمراً یا جُرُہ اجرًا کے معنی ہیں زید نے عمر کو اجرت پر کوئی چیز دی اور اجَرَ عمر زیدًا کے معنی ہوں گے عمرو نے زید کو اجرت دی قرآن میں ہے: (عَلٰۤی اَنۡ تَاۡجُرَنِیۡ ثَمٰنِیَ حِجَجٍ ) (۲۸:۲۷) کہ تم اس کے عوض آٹھ برس میری خدمت کرو۔ او ریہی معنی اٰجَرَ (مفاعلہ) کے ہیں لیکن اس میں معنی مشارکت کا اعتبار ہوتا ہے اور مجرد (اَجَرْتُہٗ) میں مشارکت کے معنی ملحوظ نہیں ہوتے ہاں مال کے لحاظ سے دونوں ایک ہی ہیں۔ محاورہ ہے۔ اٰجَرَہُ اﷲُ وَاَجَرَہٗ دونوں طرح بولا جاتا ہے، یعنی خدا اسے بدلے دے۔ اَلْاَجِیْرُ بروزن فَعِیٌْ بمعنی فاعل یا مفاعل ہے یعنی معاوضہ یا اجرت پر کام کرنے والا۔ اَلْاِسْتِجَارُ اصل معنی کسی چیز کو اجرت پر طلب کرنا پھر یہ اجرت پر رکھ لینے کے معنی میں بولا جاتا ہے۔ جس طرح کہ استیجاب (استفعال) بمعنی اَجَاب آجاتا ہے چنانچہ آیت کریمہ : (اسۡتَاۡجِرۡہُ ۫ اِنَّ خَیۡرَ مَنِ اسۡتَاۡجَرۡتَ الۡقَوِیُّ الۡاَمِیۡنُ ) (۲۸:۲۶) اسے اجرت پر ملازم رکھ لیجیے کیونکہ بہتر ملازم جو آپ رکھیں وہ ہے جو توانا اور امانت دار ہو میں (استئجار کا لفظ) ملازم رکھنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
Surah:2Verse:62 |
اجر ہے ان کا
(is) their reward
|
|
Surah:2Verse:112 |
اجر ہے اس کا
(is) his reward
|
|
Surah:2Verse:262 |
ان کا اجر ہے
their reward
|
|
Surah:2Verse:274 |
ان کا اجر ہے
(is) their reward
|
|
Surah:2Verse:277 |
ان کا اجر ہے
their reward
|
|
Surah:3Verse:57 |
ان کے اجر
their reward
|
|
Surah:3Verse:136 |
اجر
reward
|
|
Surah:3Verse:171 |
اجر
(the) reward
|
|
Surah:3Verse:172 |
اجر ہے
(is) a reward
|
|
Surah:3Verse:179 |
اجر
(is a) reward
|