Verb

تَهْوَىٰٓ

desire

چاہتے تھے (اسے)

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
هَوَى
يَهْوِى
إِهْوِ
هَاوٍ
مَهْوِيّ
هُوِيّ/هَوَيَان
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْھَوٰی: (س) اس کے معنی خواہشات نفسانی کی طرف مائل ہونے کے ہیں اور جو نفسانی خواہشات میں مبتلا ہو اسے ھَوَیٌ کہدیتے ہیں کیونکہ خواہشات نفسانی انسان کو اس کے شرف و منزلت سے گراکر مصائب میں مبتلا کردیتی ہیں اور آخرت میں اسے ھَاوِیَۃٌ (دوزخ) میں لے جاکر ڈال دیں گی۔ اَلْھَوِیُّ: (ض) کے معنی اوپر سے نیچے گرنے کے ہیں اور آیت کریمہ: (فَاُمُّہٗ ہَاوِیَۃٌ ) (۱۰۱۔۹) اسکا مرجع ہاویہ ہے میں بعض نے کہا ہے کہ یہ ھَوَتْ اُمُّہ‘ کی طرح ایک محاورہ ہے اور بعض کے نزدیک دوزخ کے ایک طبقے کا نام ہے اور آیت کے معنی یہ ہیں کہ اسکا ٹھکانا جہنم ہے اور بعض نے آیت: (وَ اَفۡـِٕدَتُہُمۡ ہَوَآءٌ) (۱۴۔۴۳) اور ان کے دل مارے خوف کے ہوا ہورہے ہوں گے۔میں ھَوَائٌ کے معنی خالی یعنی بے قرار کے ہیں جیسے دوسری جگہ فرمایا: (وَ اَصۡبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوۡسٰی فٰرِغًا) (۲۸۔۱۰) موسیٰ علیہ السلام کی ماں کا دل بے قرار ہوگیا۔اور اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں خواہشات انسانی کی اتباع کی سخت مذمت کی ہے۔چنانچہ فرمایا: ۔ (اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ ) (۴۵۔۲۳) بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو معبود بنارکھا ہے۔ (وَ لَا تَتَّبِعِ الۡہَوٰی) (۳۸۔۲۶) اور خواہش کی پیروی نہ کرنا۔ (وَ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ) (۱۸۔۲۸) اور وہ اپنی خواہش کی پیروی نہ کرتا ہے اور آیت: (وَ لَئِنِ اتَّبَعۡتَ اَہۡوَآءَہُمۡ) (۲۔۱۲۰) اگر تم ان کی خواہشوں پر چلوگے۔میں اَھْوَائٌ جمع لاکر اس بات پر تنبیہ کی ہے کہ ان سے ہر ایک کی خواہش دوسرے سے مختلف اور جدا ہے اور یہ کہ ایک کی خواہش غیر متناہی ہونے میں اَھْوَائَ کا حکم رکھتی ہے لہذا ایسی خواہشات کی پیروی کرنا سراسر ضلالت اور اپنے آپ کو ورطہ حیرت میں ڈالنے کے مترادف ہے نیز فرمایا: (وَ لَا تَتَّبِعۡ اَہۡوَآءَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ) (۴۵۔۱۸) اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا (وَ لَا تَتَّبِعُوۡۤا اَہۡوَآءَ قَوۡمٍ قَدۡ ضَلُّوۡا) (۵۔۷۷) اور اس قوم کی خواہشوں پر مت چلو (جو تم سے پہلے) گمراہ ہوچکے ہیں۔ (قُلۡ لَّاۤ اَتَّبِعُ اَہۡوَآءَکُمۡ ۙ قَدۡ ضَلَلۡتُ) (۶۔۵۶) ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں تمہاری خواہشوں پر نہیں چلتا۔ایسا کروں تو میں گمراہ ہوچکا ہوں گا۔ (وَ لَا تَتَّبِعۡ اَہۡوَآءَہُمۡ ۚ وَ قُلۡ اٰمَنۡتُ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ ) (۴۲۔۱۵) اور ان یہود و نصاریٰ کی خواہشوں پر مت چلو اور ان سے (صاف) کہدو کہ میرا تو اس پر ایمان ہے۔جو خدا نے اتارا۔ (وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ بِغَیۡرِ ہُدًی مِّنَ اللّٰہِ) (۲۸۔۵۰) اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑکر اپنی خواہش کے پیچھے چلے۔ اَلْھُوِیُّ: (بفتح الہا) کے معنی پستی کی طرف اترنے کے ہیں اور اس کے بالمقابل ھَوِیٌّ (بضم الہا) کے معنی بلندی پر چڑھنے کے ہیں۔ (1) شاعر نے کہا ہے۔ (2) (الکامل) (۴۵۷) یھوِیْ محارِمَھَا ھُوَیَّ الْاَجْدَلِ اس کی تنگ گھاٹیوں میں ضفرہ کی طرح تیز چلتا ہے۔ اَلْھَوَائُ: آسمان و زمین کے مابین فضا کو کہتے ہیں اور بعض نے آیت: (وَ اَفۡـِٕدَتُہُمۡ ہَوَآءٌ) (۱۴۔۴۳) اور ان کے دل (مارے خوف کے) ہوا ہورہے ہوں گے کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے یعنی بے قرار ہونے میں ھَوَاء کی طرح ہوں گے۔ تَھَاوَی: (تفاعل) کے معنی ایک دوسرے کے پیچھے مَھْوَاۃ (یعنی گڑھے) میں گرنے کے ہیں۔ اَھْوَاہُ: اسے فضا میں لے جاکر نیچے دے مارا۔قرآن پاک میں ہے: ۔ (وَ الۡمُؤۡتَفِکَۃَ اَہۡوٰی) (۵۳۔۵۳) اور اسی نے الٹی بستیوں کو دے پٹکا۔اِسْتَھْوٰی کے معنی عقل کو لے کر اڑنے اور پھسلادینے کے ہیں۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (کَالَّذِی اسۡتَہۡوَتۡہُ الشَّیٰطِیۡنُ ) (۶۔۷۱) جیسے کسی کو شیاطین (جنات) نے بھلادیا ہو۔

Lemma/Derivative

8 Results
هَوَى
Surah:2
Verse:87
چاہتے تھے (اسے)
desire
Surah:5
Verse:70
پسند کرتے
desired
Surah:14
Verse:37
مائل ہوں
incline
Surah:20
Verse:81
وہ ہلاک ہوگیا
he (has) perished
Surah:22
Verse:31
پھینک دیتی ہے
had blown
Surah:53
Verse:1
وہ گرا
it goes down
Surah:53
Verse:23
خواہش کرتے ہیں
desire
Surah:53
Verse:53
اس نے ان کو اوپر سے نیچے دے مارا
He overthrew