Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
سَلَّطَ |
يُسَلِّطُ |
سَلِّطْ |
مُسَلِّط |
مُسَلَّط |
تَسْلِيْط |
اَلسِّلَاطَۃُ: اس کے معنی غلبہ حاصل کرنے کے ہیں اور سَلَّطْتُّہٗ فَتَسَلَّطَ کے معنیٰ ہیں ’’میں نے اسے مقہور کیا تو وہ مشہور ہوگیا‘‘ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَسَلَّطَہُمۡ ) (۴:۹۰) اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کردیتا۔ (وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہٗ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ) (۵۹:۶) لیکن خدا اپنے پیغمبروں کو جن پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے۔ اور اسی سے بادشاہ کو ’’سلطان‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور سلطان کا لفظ تسلط اور غلبہ کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔ جیسے فرمایا: (وَ مَنۡ قُتِلَ مَظۡلُوۡمًا فَقَدۡ جَعَلۡنَا لِوَلِیِّہٖ سُلۡطٰنًا) (۱۷:۳۳) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے۔ (اِنَّہٗ لَیۡسَ لَہٗ سُلۡطٰنٌ عَلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ … اِنَّمَا سُلۡطٰنُہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ یَتَوَلَّوۡنَہٗ ) (۱۶:۹۹،۱۰۰) کہ جو مومن ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں ان پر اس کا کچھ زور نہیں چلتا۔ اس کا زور انہیں لوگوں پر چلتا ہے جو اس کو رفیق بناتے ہیں۔ (لَا تَنۡفُذُوۡنَ اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ) (۵۵:۳۳) اور زور کے سوا تم نہیں نکل سکتے۔ عام طور پر صاحب سلطنت کو سلطان کہا جاتا ہے اور حجت (دلیل) کو بھی سلطان کہا گیا ہے۔ (1) کیونکہ دلوں پر اس کا دباؤ ہوتا ہے لیکن عام طور پر اس کا تسلط ان اصحاب علم و حکمت پر ہوتا ہے جو ایماندار (دیانتدار) ہوں۔ قرآن پاک میں ہے: (یُجَادِلُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ سُلۡطٰنٍ اَتٰہُمۡ ) (۴۰:۳۵) جو لوگ بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل آئی خدا کی آیتوں میں جگڑتے ہیں۔ (فَاۡتُوۡنَا بِسُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ) (۱۴:۱۰) اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو اپنی نشانیاں اور دلیل روشن دے کر بھیجا (اَتُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ تَجۡعَلُوۡا لِلّٰہِ عَلَیۡکُمۡ سُلۡطٰنًا مُّبِیۡنًا) (۴:۱۴۴) کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر خدا کا صریح الزام لو۔ اور آیت: (ہَلَکَ عَنِّیۡ سُلۡطٰنِیَہۡ ) (۶۹:۲۹) (ہائے) میری سلطنت خاک میں مل گئی۔ میں سلطان کے دونوں معنیٰ مراد ہوسکتے ہیں یعنی اس سے مراد دلیل بھی ہوسکتی ہے اور غلبہ بھی۔ اَلسَّلِیْطُ: اہل یمن کی زبان میں زیتون کے تیل کو کہتے ہیں۔ اور سَلَاطَۃُ اللِّسَانِ کے معنی گفتگو پر قدرت کے ہیں اور یہ عموماً مذمت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اور زبان دراز عورت کو اِمْرَأَۃٌ سَلِیْطَۃٌ کہا جاتا ہے اور سَنَابِکَ سَلْطَاتٌ کے معنیٰ تیز سموں کے ہیں گویا قوت اور طول کی وجہ سے انہیں تسلط حاصل ہے۔
Surah:14Verse:10 |
دلیل
an authority
|
|
Surah:14Verse:11 |
ساتھ ایک دلیل کے
an authority
|
|
Surah:14Verse:22 |
زور
authority
|
|
Surah:15Verse:42 |
کوئی زور
any authority
|
|
Surah:16Verse:99 |
کوئی زور
(is) any authority
|
|
Surah:16Verse:100 |
اس کا زور
his authority
|
|
Surah:17Verse:33 |
حق/ قوت
an authority
|
|
Surah:17Verse:65 |
کوئی زور
any authority
|
|
Surah:17Verse:80 |
ایک قوت،
an authority
|
|
Surah:18Verse:15 |
کوئی دلیل
with an authority
|