NounPersonal Pronoun

جُنُوبِهِمْ

their sides

اپنے پہلوؤں کے۔ کروٹوں کے

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
جَنَبَ
يَجْنُبُ
اُجْنُبْ
جَانِب
مَجْنُوْب
جَنَابة/جَنْب
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْجَنْبُ: اصل میں اس کے معنی پہلو کے ہیں، اس کی جمع جُنُوبٌ ہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ (قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ ) (۳:۱۹۱) جو کھڑے اور بیٹھے اور پہلوؤں پر لیٹے ہوئے۔ (فَتُکۡوٰی بِہَا جِبَاہُہُمۡ وَ جُنُوۡبُہُمۡ ) (۹:۳۵) پھر اس سے ان (بخیلوں) کی پیشانیاں اور پہلو … داغے جائیں گے۔ (تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمۡ عَنِ الۡمَضَاجِعِ ) (۳۲:۱۶) ان کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہیں۔ پھر بطور استعارہ پہلو کی سمت کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے۔ جیساکہ یمین، و شمال اور دیگر اعضا میں عرب لوگ استعارات سے کام لیتے ہیں۔ شاعر نے کہا ہے (1) ع (الکامل) (۹۶) مِنْ عَنْ یَّمِیْنِیْ مَرَّۃً وَّاَمَامِیْ۔ کبھی دائیں جانب سے اور کبھی سامنے سے اسی سے جَنْبُ الْحَائِطِ وَجَانِبُہٗ کا محاورہ ہے۔ یعنی دیوار کی جانب۔ اور (الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ ) (۴:۳۶) کے معنی قریبی دوست کے ہیں، اور آیت کریمہ: (یّٰحَسۡرَتٰی عَلٰی مَا فَرَّطۡتُّ فِیۡ جَنۡۢبِ اللّٰہِ) (۳۹:۵۶) کہ (ہائے ہائے) اس تقصیر پر افسوس ہے جو میں نے خدا کے حق میں کی۔ میں جَنْبش اﷲِ سے خدا تعالیٰ کے اوامر اور حدود مراد ہیں جو اس نے ہمارے لئے مقرر فرما دئیے ہیں۔ سَارَ جَنِیْبَہٗ وَجَنِیْبَتَہٗ وَجَنَابَیْہِ وَجَنَابَتَیْہِ اس کے پہلو پر چلا وَجَنَبْتُہٗ میں اس کے پہلو پر مارا جیسے کَبَدْتُہُ میں نے اس کے کلیجے پر مارا فَأدَتُّہُ: میں نے اس کے فؤاد یعنی دل پر مارا۔ جَنِبَ الرَّجُلُ … پہلو کے درد میں مبتلا ہونا جیسے کُبِدَ وَفُئِدَ اور جَنْبٌ سے فعل دو معنوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ایک، کسی کی سمت مخالف کو جانا یا اس سے دور ہونا۔ دوم سمت موافق کو آنا یا اس کے قریب ہونا۔ اوّل معنی کی مثال جیسے جَنَبْتُہٗ وَاَجْنَبْتُہٗ میں نے اسے جانب مخالف یعنی دور کردیا۔ اسی سے۔ (الۡجَارِ الۡجُنُبِ ) (۴:۳۶) ہے جس کے معنی اجنبی یعنی دور کے ہمسایہ کے ہیں، شاعر نے کہا یہ (2) (الطّویل) (۹۷) فَلَا تَحْرِ مَنِّی نَائِلًا عَنْ جَنَابَۃٍ۔ تو مجھ جیسے غریب الوطن کو دور ہی سے عطا سے محروم نہ کر۔ رَجُلٌ جَنِبٌ وَجَانِبٌ اجنبی آدمی۔ اَلْاِجْتِنَابُ: (افتعال) بچنا، یکسو رہنا، پہلوتہی کرنا، قرآن پاک میں ہے: (اِنۡ تَجۡتَنِبُوۡا کَبَآئِرَ مَا تُنۡہَوۡنَ عَنۡہُ ) (۴:۳۱) اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جس سے تم کو منع کیا جاتا ہے۔ اجتناب رکھو گے۔ (اَلَّذِیۡنَ یَجۡتَنِبُوۡنَ کَبٰٓئِرَ الۡاِثۡمِ ) (۵۳:۳۲) جو … بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب کرتے ہییں۔ (وَ اجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ ) (۲۲:۳۰) اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو، اور آیت کریمہ: (اجۡتَنَبُوا الطَّاغُوۡتَ ) (۳۹:۱۷) میں بتوں سے اجتناب کے معنی یہ ہیں کہ انہوں نے طاغوت کی عبادت یکسر ترک کردی اس طرح وہ طاغوت سے دور رہے۔ نیز فرمایا: (فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ) (۵:۹۰) سو اِن سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔ اور یہ یعنی اِجْتَنِبُوا بہ نسبت اُتْرُکوا کے زیادہ بلیغ ہے۔ جَنَّبَ بَنُوا فُلَانٍ بے شیر شدن قوم۔ جَنَبَ فُلَانٌ خَیْرً۔ فلاں خیر سے محروم ہوگیا۔ جَنَبَ شَرّاً۔ وہ شر سے دور رہا۔ چنانچہ قرآن پاک میں نارِجہنم کے متعلق ہے: (وَ سَیُجَنَّبُہَا الۡاَتۡقَی … الَّذِیۡ یُؤۡتِیۡ مَالَہٗ یَتَزَکّٰی ) (۹۲:۱۷،۱۸) اور جو برا پرہیزگار ہے وہ اس (نار) سے بچالیا جائے گا۔ جو اپنا مال دیتا ہے، تاکہ پاک ہو، لیکن اگر مطلق یعنی بغیر کسی متعلق کے جَنَبٌ فُلَانٌ کہا جائے تو اس کے معنی خیر سے محروم ہونا ہی ہوتے ہیں۔ اسی طرح دعائے خیر کے لئے بھی یہ محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ اور آیت کریمہ ہے: (وَّ اجۡنُبۡنِیۡ وَ بَنِیَّ اَنۡ نَّعۡبُدَ الۡاَصۡنَامَ ) (۱۴:۳۵) اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں، بچائے رکھ۔ میں اُجْنُبْنِیْ، جَنَبْتُہٗ عَنْ کَذَا سے ماخوذ ہے جس کے معنی کسی چیز سے دور رکھنے اور بچانے کے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ جَنَبْتُ الْفَرَسَ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی کوتکل ہانکنا کے ہیں۔ اور گویا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اﷲ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ وہ اپنے لطف و کرم اور اسباب مخفیہ کے ذریعہ اسے شرک کی جانب سے کھینچ لائے اور اسی طرح اس سے دور رکھے۔ اَلْجَنَبُ (ایضاً) پیدائشی طور پر پاؤں کا ایک دوسرے سے دور ہونا اور آیت کریمہ: (وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوۡا) (۵:۶) کے معنی یہ ہیں کہ جب تم حالت جنابت میں ہوا کرو تو غسل کرلو۔ (3) اور شرعاً جَنَابۃ کا لگنا یا تو انزال یعنی خروج منی سے ثابت ہوتا ہے، اور یا دو ختنوں کے التقاء یعنی مرد کے عضو تناسل کے عورت کی شرم گاہ میں داخل ہونے (4) سے اور جنبی ہونے کے معنی میں جَنَبَ (ک، ن، س) وَتَجَنَّبَ وَاجْتَنَبَ تینوں باب استمعال ہوتے ہیں، اور جَنَابَۃ کو جنابت اس لئے کہا گیا ہے، کہ یہ شرعاً نماز سے دور رہنے کا سبب بنتی ہے۔ اَلْجَنُوبُ: (جنوبی ہوا) اس میں کعبہ کی جانب سے آنے اور اس کی جانب جانے دونوں معنی کا عتبار ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں یہ دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں، جَنُوبٌ سے جَنَّبَتِ الرِّیحُ کا محاورہ لیا گیا ہے، جس کے معنی جنوبی ہوا چلنے کے ہیں۔ اَجْنَبْنَا: ہم جنوب میں داخل ہوئے۔ جُنِبْنَا ہمیں جنوبی ہوا لگی۔ سَحابَۃٌ مَجْنُوبَۃٌ وہ بادل جسے جنوبی ہوا چلاکر لائی ہو۔

Lemma/Derivative

8 Results
جَنب
Surah:3
Verse:191
اپنے پہلوؤں کے۔ کروٹوں کے
their sides
Surah:4
Verse:36
پہلو کے
by your side
Surah:4
Verse:103
اپنے پہلووں کے
your sides
Surah:9
Verse:35
اور ان کے پہلوؤں کو
and their flanks
Surah:10
Verse:12
اپنی کروٹ پر
(lying) on his side
Surah:22
Verse:36
ان کے پہلو۔ کروٹیں
their sides
Surah:32
Verse:16
ان کے پہلو۔ ان کی کروٹیں
their sides
Surah:39
Verse:56
حق (میں)
regard to