DeterminerNoun

ٱلْأَعْرَابِ

the bedouins

اعراب میں (سے)

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
---
---
---
---
---
---
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْعَرَبُ: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کو کہتے ہیں اَلْاَعْرَابُ: دراصل یہ عَرَبٌ کی جمع ہے مگر یہ لفظ بادیہ نشین لوگوں کے ساتھ مختص ہوچکا ہے قرآن پاک میں ہے: (قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا) (۴۹:۱۴) بادیہ نشین نے آکر کہا: ہم ایمان لے آئے۔ (اَلۡاَعۡرَابُ اَشَدُّ کُفۡرًا وَّ نِفَاقًا ) (۹:۹۷) دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں۔ (وَ مِنَ الۡاَعۡرَابِ مَنۡ یُّؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ) (۹:۹۹) اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ خدا پر اور روزِآخرت پر ایمان رکھتے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ اَعْرَابٌ کی جمع اَعَارِیْبُ آتی ہے کسی شاعر نے کہا ہے۔(1) (الوافر) (۳۰۶) اَعَارِیْبُ ذَوُوْفَخْرٍ بِاُفُکٍ وَاَلْسِنَۃٍ لِطَافٍ فِی الْمَقَال اعرابی جو جھوٹے فخر کے مدعی ہیں اور گفتگو میں نرم زبان رکھتے ہیں۔ اَلْاَعْرَابِیُّ: یہ اَعْرَابٌ کا مفرد ہے اور عرف میں بادیہ نشین پر بولا جاتا ہے اَلْعَرَبِیُّ: فصیح وضاحت سے بیان کرنے والا۔ اَلْاِعْرابُ: کسی بات کو واضح کردیا۔ اَعْرَبَ عَنْ نَفْسِہٖ: اس نے اپنی بات کو وضاحت سے بیان کردیا حدیث میں ہے۔(2) (۳۵) (اَلثَّیِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِھَا) کہ ثیب اپنے دل کی بات صاف صاف بیان کرسکتی ہے۔ اِعْرَابُ الْکَلَامِ کلام کی فصاحت کو واضح کرنا۔ علمائے نحو کی اصطلاح میں اِعْرَابٌ کا لفظ ان حرکات و سکنات پر بولا جاتا ہے جو کلموں کے آخر میں یکے بعد دیگرے (حسب عوامل) بدلتے رہے ہیں۔ اَلْعَرَبِیُّ: واضح اور فصیح کلام کو کہتے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (قُرۡءٰنًا عَرَبِیًّا ) (۱۲:۲) واضح اور فصیح قران (نازل کیا) (بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیۡنٍ ) (۲۶:۱۹۵) فصیح عربی زبان میں …۔ (فُصِّلَتۡ اٰیٰتُہٗ قُرۡاٰنًا عَرَبِیًّا ) (۴۱:۳) جس کی آیات کھول کھول کر بیان کردی گئی ہیں۔ یعنی واضح قرآن۔ مَابِالدَّارِ عَرِیْبٌ: گھر میں کوئی نہیں ہے اِمْرَئَ ۃٌ عَرُوْبَۃٌ: وہ عورت جو اپنے خاوند سے محبت اور پاک بازی کو ظاہر کرنے والی ہو۔ اس کی جمع عُرُوْبٌ ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (عُرُبًا اَتۡرَابًا ) (۵۶:۳۷) (اور شوہروں کی) پیاریاں اور ہم عمر۔ اور عَرَّبْتُ عَلَیْہِ کے معنی کسی کو اس کی غلطی بتانے کے ہیں۔ حدیث پاک میں ہے (۳۶) عَرِّبُوْا عَلَی الْاِمَامِ: (امام قرأت میں غلطی کرے تو اسے بتادو) اَلْمُعْرِبُ: عربی گھوڑے کا مالک، جیساکہ خارش زدہ کو مُجْرِبٌ کہا جاتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (حُکۡمًا عَرَبِیًّا) (۱۳:۳۷) کے معنی واضح اور فصیح کتاب کے ہیں جو حق کو ثابت اور باطل کو غلط ثابت کردکھائے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کے معنی کریم اور بلند مرتبہ کے ہیں اور یہ عُرُوبًا اَتْرَابًا کے محاورہ سے ماخوذ ہے اور اس کے وہی معنی ہیں جوکہ کِتَابٌ کَرِیْمٌ کے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ عَرَابِیًّا بمعنی مُعْرِبٌ ہے اور یہ عَرِّبُوْا عَلَی الْاِمَامِ کے محاورہ سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی ہیں پہلی کتابوں کے احکام کو منسوخ کرنے والا۔ بعض نے کہا یہ کہ یہ عربی نبی کی طرف منسوب ہے اور عَرَبِیٌّ کی طرف نسبت کے وقت بھی عَرَبِیٌّ ہی کہا جائے گا یعنی تلفظ میں منسوب اور منسوب الیہ ایک ہی ہیں۔ یَعْرُبُ اس شخص کا نام ہے جس نے سب سے پہلے سریانی زبان کو عربی میں منتقل کیا اس لیے اس کا نام ہی یعرب مشہور ہوگیا۔

Lemma/Derivative

10 Results
أَعْراب
Surah:9
Verse:90
اعراب میں (سے)
the bedouins
Surah:9
Verse:97
بدو عرب
The bedouins
Surah:9
Verse:98
اعراب میں (سے) ۔ ان بدویوں میں سے
the bedouins
Surah:9
Verse:99
دیہاتی
the bedouins
Surah:9
Verse:101
بدوؤں
the bedouins
Surah:9
Verse:120
اعراب
the bedouins
Surah:33
Verse:20
اعراب
the Bedouins
Surah:48
Verse:11
بدوؤں میں (سے)
the Bedouins
Surah:48
Verse:16
بدوؤں میں (سے)
the Bedouins
Surah:49
Verse:14
بدوؤں نے
the Bedouins