Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
رَحِمَ |
يَرْحَمُ |
اِرْحَمْ |
رَاحِم |
مَرْحُوْم |
رَحْمَة/رُحْم |
اَلرَّحِمُ: عور ت کا رحم۔ اور رَحوم اس عورت کو کہتے ہیں جسے خرابی رحم کی بیماری ہو اور استعارہ کے طور پر رحم کا لفظ قرابت کے معنٰی میں استعمال ہوتا ہے۔ کیونکہ تمام اقرباء ایک ہی رحم سے پیدا ہوتے ہیں۔ اور اس میں رحِمٌ وَرُحْمٌ دولغت ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَّ اَقۡرَبَ رُحۡمًا ) (۱۸:۸۱) اور قرابت میں (اس سے) بہتر (ہو)۔ اَلرَّحْمَۃُ: وہ رقت قلب جو مرحوم (یعنی جس پر رحم کیا جائے) پر احسان کی مقتضی ہو۔ پھر کبھی اس کا استعمال صرف رقت قلب کے معنٰی میں ہوتا ہے اور کبھی صرف احسان کے معنٰی میں خواہ رقت کی وجہ سے نہ ہو۔ جیسے: رَحِمَ اﷲُ فُلَانًا اﷲ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے جب اس کے ساتھ ذات باری تعالیٰ متصف ہو تو اس سے صرف احسان مراد ہوگا جیساکہ مروی ہے: (۱۵۱) اِن الرَّحمۃ مِنَ اﷲِ اِنْعام وافضال وَمن الادمیین رقۃ وتعطف: کہ اﷲ کی طرف سے رحمت اس کے انعام و فضل سے عبارت ہوتی ہے اور لوگوں کی طرف سے رقّت اور شفقت کے معنٰی میں آتی ہے۔ اسی معنٰی میں آنحضرت ﷺ نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا ہے۔(1) (۱۵۲) (اَنَّہٗ لَمَّا خَلَقَ اﷲُ الرَّحِمَ قَالَ لَہٗ اَنَا الرَّحْمٰنُ وَاَنْتَ الرَّحِمُ شَقَقْتُ اسْمَکَ مِن اسْمِیْ فَمَنْ وَصَلَکَ وَصَلْتُہٗ وَمَنْ قَطَعَکَ قَطْعَتُہٗ۔) کہ جب اﷲ تعالیٰ نے رحم پیدا کیا تو اس نے فرمایا: ’’میں رحمان ہوں اور تو رحم ہے میں نے تیرے نام کو اپنے نام سے اخذ کیا ہیپس جو تجھے ملائے گا۔ (یعنی صلہ رحمی کرے گا) میں بھی اسے ملاؤں گا اور جو تجھے قطع کرے گا میں اسے پارہ پارہ کروں گا۔‘‘(2) اس حدیث میں بھی معنٰی سابق کی طرف اشارہ ہے کہ رحمت میں رقت اور احسان دونوں معنی پائے جاتے ہیں پس رقت تو اﷲ تعالیٰ نے طبائع مخلوق میں ودیعت کردی ہے اور احسان کو اپنے لیے خاص کرلیا ہے تو جس طرح لفظ رحم، رحمت سے مشتق ہے اسی طرح اس کا وہ معنٰی جو لوگوں میں پایا جاتا ہے وہ بھی اس معنٰی سے ماخوذ ہے جو اﷲ تعالیٰ میں پایا جاتا ہے اور ان دونوں کے معنٰی میں بھی وہی تناسب پایا جاتا ہے جو ان کے لفظوں میں ہے۔ اَلرَّحْمٰنُ، الرَّحِیْمُ: یہ دونوں فَعلَان وَفَعِیل کے وزن پر مبالغہ کے صیغے ہیں(3) جیسے نَدْمَانٌ ونَدِیْمٌ پھر رحمن کا اطلاق اس ذات پر ہوتا ہے جس نے اپنی رحمت کی وسعت میں ہر چیز کو سمالیا ہو، اس لیے اﷲ تعالیٰ کے سوا اور کسی پر اس لفظ کا اطلاق جائز نہیں ہے۔ اور رحیم بھی اسماء حسنٰی سے ہے اور اس کے معنٰی بہت زیادہ رحمت کرنے والے کے ہیں اور اس کا اطلاق دوسروں پر بھی جائز ہے۔ چنانچہ فرمایا: (اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ) (۲:۱۷۳) بے شک اﷲ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور آنحضرت ﷺ کے متعلق فرمایا: (لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ) (۹:۱۲۸) لوگو! تمہارے پاس تمہی میں سے ایک رسول آئے ہیں۔ تمہاری تکلیف ان پر شاق گزرتی ہے (اور) ان کو تمہاری بہبود کاہؤکا ہے اور مسلمانوں پر نہایت درجے شفیق (اور) مہربان ہیں۔ بعض نے رحمٰن اور رحیم میں یہ فرق بیان کیا ہے کہ رحمٰن کا لفظ دنیوی رحمت کے اعتبار سے بولا جاتا ہے۔ جو مؤمن اور کافر دونوں کو شامل ہے اور رحیم اخروی رحمت کے اعتبار سے جو خاص کر مومنین پر ہوگی۔ جیساکہ آیت: (وَ رَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ فَسَاَکۡتُبُہَا لِلَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ ) (۷:۱۵۶) اور ہماری جو رحمت ہے وہ (اہل و نااہل) سب چیزوں کو شامل ہے پھر اس کو خاص کر ان لوگوں کے نام لکھ لیں گے جو پرہیزگاری اختیار کریں گے۔ میں اس بات پر متنبہ کیا ہے کہ دنیا میں رحمت الٰہی عام ہے اور مومن و کافر دونوں کو شامل ہے لیکن آخرت میں مؤمنین کے ساتھ مختص ہوگی (اور کفار اس سے کلیۃ محروم ہوں گے۔)
Surah:1Verse:0 |
جو بے حد مہربان ہے
the Most Gracious
|
|
Surah:1Verse:2 |
جو بہت مہربان
The Most Gracious
|
|
Surah:2Verse:163 |
جو نہایت مہربان
the Most Gracious
|
|
Surah:13Verse:30 |
رحمن کا
in the Most Gracious
|
|
Surah:17Verse:110 |
الرحمن (کہہ کر)
the Most Gracious
|
|
Surah:19Verse:18 |
رحمن کی
with the Most Gracious
|
|
Surah:19Verse:26 |
رحمن کے لیے
to the Most Gracious
|
|
Surah:19Verse:44 |
رحمن کے لیے
to the Most Gracious
|
|
Surah:19Verse:45 |
رحمن کی طرف (سے)
the Most Gracious
|
|
Surah:19Verse:58 |
رحمن کی
(of) the Most Gracious
|