Verb

نَعْبُدُ

we worship

ہم عبادت کرتے ہیں

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
عَبَدَ
يَعْبُدُ
اُعْبُدْ
عَابِد
مَعْبُوْد
عِبَادَة
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْعَبُوْدِیَّۃُ: کے معنی ہیں کسی کے سامنے ذلت اور انکساری ظاہر کرنا۔ مگر اَلْعِبَادَۃُ کا لفظ انتہائی درجہ کی ذلت اور انکساری ظاہر کرنے پر بولا جاتا ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ معنوی اعتبار سے اَلْعِبَادَۃ کا لفظ اَْعَبُودِیَّۃُ سے زیادہ بلیغ ہے لہٰذا عبادت کی سمتحق بھی وہی ذات ہوسکتی ہے جو بے حد صاحب افضال و انعام ہو اور ایسی ذات صرف ذات الٰہی ہی ہے۔ اسی لیے فرمایا: (اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ ) (۱۷:۲۳) کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ عِبَادَۃُ: دو قسم پر ہے(۱) عبادت بِالتَّسْخِیْرِ۔ جسے ہم سجود کی بحث میں ذکر کرچکے ہیں۔ (۲) عبادت بالاختیار۔ اس کا تعلق صرف ذوی العقول کے ساتھ ہے یعنی ذوی العقول کے علاوہ دوسری مخلوق اس کی مکلف نہیں ہے اور آیت کریمہ: (اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمُ ) (۲:۲۱) اپنے پروردگار کی عبادت کرو۔ (وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ ) (۴:۳۶) اور خدا ہی کی عبادت کرو۔ میں اسی دوسری قسم ی عبادت کا حکم دیا گیا ہے(1) اَلْعَبْدُ (بندہ، غلام) کا لفظ چار معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ (۱) اَلْعَبْدُ بمعنی غلام یعنی وہ انسان جس کو خریدنا اور فروخت کرنا شرعاً جائز ہو چنانچہ آیات کریمہ: (وَ الۡعَبۡدُ بِالۡعَبۡدِ) (۲:۱۷۸) اور غلام کے بدلے غلام۔ (عَبۡدًا مَّمۡلُوۡکًا لَّا یَقۡدِرُ عَلٰی شَیۡءٍ ) (۱۶:۷۵) ایک غلام ہے جو بالکل دوسرے کے اختیار میں ہے۔ میں عَبدٌ کا لفظ اس معنی میں استعمال ہوا ہے۔ (۲) اَلْعَبْدُ بِالْاِیْجَادِ: یعنی وہ بندہ جسے اﷲ نے پیدا کیا ہے اس معنی میں عَبْودیۃ اﷲ کے ساتھ مختص ہے کسی دوسرے کی طرف نسبت کرنا جائز نہیں ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (اِنۡ کُلُّ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحۡمٰنِ عَبۡدًا ) (۱۹:۹۳) تمام شخص جو آسمان اور زمین میں ہیں خدا کے روبرو بندے ہوکر آئیں گے میں اسی معنی کی طرف اشارہ ہے۔ (۳) عَبْدٌ وہ ہے جو عبادت اور خدمت کی بدولت عبودیت کا درجہ حاصل کرلیتا ہے(2) اس لحاظ سے جن پر عَبْدٌ کا لفظ بولا گیا ہے وہ دو قسم پر ہیں ایک وہ جو اﷲ تعالیٰ کے مخلص بندے بن جاتے ہیں چنانچہ ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا: (وَ اذۡکُرۡ عَبۡدَنَاۤ اَیُّوۡبَ) (۳۸:۴۱) اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو۔ (اِنَّہٗ کَانَ عَبۡدًا شَکُوۡرًا) (۱۷:۳) بے شک نوح علیہ السلام ہمارے شکرگزار بندے تھے۔ (نَزَّلَ الۡفُرۡقَانَ عَلٰی عَبۡدِہٖ ) (۲۵:۱) جس نے اپنے بندے پر قرآن پاک نازل فرمایا: (عَلٰی عَبۡدِہِ الۡکِتٰبَ ) (۱۸:۱) جس نے اپنے بندے (محمد ﷺ) پر یہ کتاب نازل کی۔ (اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ) (۱۷:۶۵) جو میرے مخلص بندے ہیں ان پر تیرا کچھ زور نہں۔ (کُوۡنُوۡا عِبَادًا لِّیۡ ) (۳:۷۹) کہ … میرے بندے ہوجاؤ۔ (اِلَّا عِبَادَکَ مِنۡہُمُ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ) (۱۵:۴۰) ہاں ان میں جو تیرے مخلص بندے ہیں۔ (وَعَدَ الرَّحۡمٰنُ عِبَادَہٗ بِالۡغَیۡبِ) (۱۹:۶۱) جس کا خدا نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے۔ (وَ عِبَادُ الرَّحۡمٰنِ الَّذِیۡنَ یَمۡشُوۡنَ عَلَی الۡاَرۡضِ ہَوۡنًا ) (۲۵:۶۳) اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں۔ (فَاَسۡرِ بِعِبَادِیۡ لَیۡلًا ) (۲۰:۷۷) ہمارے بندوں کو راتوں رات نکال لے جاؤ۔ (فَوَجَدَا عَبۡدًا مِّنۡ عِبَادِنَاۤ ) (۱۸:۶۵) (وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا۔ (۲) دوسرے اس کی پرستش میں لگے رہتے ہیں۔ اور اسی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے متعلق ہی آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے(3) : (۲۷) (تَعِسَ عَبْدُ الدِّرْھَمِ۔ تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ) درہم و دینار کا بندہ ہلاک ہو) عَبْدٌ کے ان معانی کے پیش نظر یہ بھی کہا جاسکتا ہے۔ لَیْسَ کُلُّ اِنْسَان عَبْدً الِّلّٰہِ کہ ہر انسان اﷲ کا بندہ نہیں ہے۔ یعنی بندۂ مخلص نہں ہے۔ لہٰذا یہاں عَبْدٌ کے معنی عَابِدٌ یعنی عبادت گزار کے ہیں لیکن عَبْدٌ عَابِدٌ سے زیادہ بلیغ ہے اور یہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ وَالنَّاسُ کُلُّھُمْ عِبَادُاﷲِ کہ تمام لوگ اﷲ کے بندے ہیں یعنی اﷲ ہی نے سب کو پیدا کیا ہے۔ بلکہ تمام اشیاء کا یہ حکم ہے۔ بعض عبد بالستخیر ہیں اور بعض عبدالبالاختیار اور جب عَبْدٌ کا لفظ غلام کے معنی میں استعمال ہو تو اس کی جمع عَبِیْدٌ یَا عَبِدٌّ آتی ہے اور جب عَبْدٌ بمعنی عَابِدٌ یعنی عبادت گزار کے ہو تو اس کی جمع عِبَادٌ آئے گی لہٰذا جب عَبِیدٌ کی اضافت اﷲ تعالیٰ کی طرف ہو تو یہ عِبَادٌ سے زیادہ عام ہوگا یہی وجہ ہے کہ آیت: (وَ مَاۤ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِیۡدِ) (۵۰:۲۹) اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتے۔ میں عَبِیْدٌ سے ظلم کی نفی کرکے تنبیہ کی ہے کہ وہ کسی بندے پر ذرا برابر بھی ظلم نہیں کرتا خواہ وہ خدا کی پرستش کرتا ہو اور خواہ عبدالشمس یا عبداللات ہونے کا مدعی ہو۔ طَرِیْقٌ مُّعَبَّدٌ: ہموار راستہ جس پر لوگ آسانی سے چل سکیں۔ بَعِیْرٌ مُعَبَّدٌ: جس پر تارکول مل کر اسے خوب بدصورت کردیا گیا ہو۔ عَبَّدْتَ فُلَانًا: میں نے اسے مطیع کرلیا محکوم بنالیا قرآن پاک میں ہے: (اَنۡ عَبَّدۡتَّ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ) (۲۶:۲۲) کہ تم نے بنی اسرائیل کو محکوم بنارکھا ہے۔

Lemma/Derivative

122 Results
عَبَدَ
Surah:11
Verse:50
عبادت کرو
Worship
Surah:11
Verse:61
عبادت کرو
Worship
Surah:11
Verse:62
ہم عبادت کریں
we worship
Surah:11
Verse:62
عبادت کرتے ہیں
our forefathers worshipped?
Surah:11
Verse:84
عبادت کرو
Worship
Surah:11
Verse:87
عبادت کرتے تھے
worship
Surah:11
Verse:109
عبادت کرتے ہیں
worship
Surah:11
Verse:109
وہ عبادت کرتے
they worship
Surah:11
Verse:109
عبادت کرتے ہیں
worshipped
Surah:11
Verse:123
پس عبادت کیجئے اس کی
so worship Him