Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
أَمْلَلَ |
يُمْلِلُ |
أَمْلِلْ |
مُمْلِل |
مُمْلَل |
إِمْلَال |
اَلْمِلَّۃُ : دین کی طرح ملت بھی اس دستور کا نام ہے جو اﷲ تعالیٰ نے انبیاء کرام کی زبان پر بندوں کے لیے مقرر فرمایا تاکہ اس کے ذریعہ وہ قرب خداوندی حاصل کرسکیں۔ دین (۱) اور ملت میں فرق یہ ہے کہ ملت کی اضافت صرف اس نبی کی طرف ہوتی ہے جس کا وہ دین ہوتا ہے۔ چنانچہ فرمایا۔ (فَاتَّبِعُوۡا مِلَّۃَ اِبۡرٰہِیۡمَ ) (۳۔۹۵) پس دین ابراہیم کی پیروی کرو۔ ( وَ اتَّبَعۡتُ مِلَّۃَ اٰبَآءِیۡۤ ) (۱۲۔۳۸) اور اپنے باپ دادا... کے مذہب پر چلتا ہوں۔ اور اﷲ تعالیٰ یا کسی افراد امت کی طرف اس کی اضافت جائز نہیں ہے بلکہ اس قوم کی طرف بحیثیت ممجموعی مضاف ہوتا ہے۔ جو اس کے تابع ہوتی ہے۔اور افراد امت کی طرف اس کی اضافت نہیں ہوتی۔ اس لیے مِلَّۃُ اﷲِ یا مِلَّتِیْ اور مِلَّۃُ زَیْدٍ کہنا جائز نہیں ۔ جیسا کہ دِیْنُ اﷲِ وَ دِیْنُ زَیْدٍ کا استعمال جائز ہے۔ ( اسی طرح کسی فریضہ کی نسبت بھی مِلَّۃَ کی طرف نہیں جاتی ( لہذا اَلصَّلٰوۃُ مِلَّۃُ اﷲِ کہنا جائز نہیں ہے (اس کے برعکس اَلصَّلٰوۃ) دِیْنُ اﷲِ کہنا صحیح ہے) اصل میں مِلَّۃٌ کا لفظ اَمْلَلْتُ الْکِتَابَ سے مشتق ہے جس کے معنی لکھوانے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔وَلْیُمْلِلِ الَّذِیْ عَلَیْہِ الْحَقُّ) (۲۔۲۸۲) اور جو شخص قرض لے وہی (دستاویز کا) مضمون بول کر لکھوائے۔ (فَاِنۡ کَانَ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ سَفِیۡہًا اَوۡ ضَعِیۡفًا اَوۡ لَا یَسۡتَطِیۡعُ اَنۡ یُّمِلَّ ہُوَ فَلۡیُمۡلِلۡ وَلِیُّہٗ بِالۡعَدۡلِ) (۲۔۲۸۲) اور اگر قرض لینے والا بے عقل یا ضعیف ہو یا مضمون لکھوانے کی قابلیت نہ رکھتا ہو تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے۔ مِلَّۃٌ اور دین میں دوسرا فرق یہ ہے کہ کسی چیز کو اس کے من جانب اﷲ مشروع ہونے کے لحاظ سے مِلَّۃٌ کہا جاتا ہے۔ اور اس کے قائم کرنے اور بجا لانے والے کے لحاظ سے دین کہا جاتا ہے۔ کیونکہ دین کے معنی طاعت و فرمانبرداری کے ہیں۔ مَلَّ خُبْزَہ یَمَلُّہ مَلَّا کے معنی گرم راکھ پر روٹی پکانے کے ہیں اور راکھ پر پکی ہوئی روٹی کو خُِبْزُ مَلَّۃٍ کہا جاتا ہے اور اَلْمَلِیْلُ وہ چیز کہلاتی ہے جسے آگ میں پھینک دیا گیا ہو۔ اور وہ حرارت جو انسان محسوس کرتا ہے۔ اسے مَلِیْلَۃٌ کہا جاتا ہے۔ مَلِلْتُ الشَّیْ ئَ اَمَلُّہ کے معنی کسی چیز سے بددل ہوکر اس سے اعراض کرلینے کے ہیں۔ اَمْلَلْتُہ مِنْ کَذَا۔ کسی کو کسی چیز سے بددل کر دینا۔ حدیث میں ہے (1) (۱۲۴) (تَکَلَّفُوْا مِنَ الْاَعْمَالِ مَا تُطِیْقُوْنَ فَاِنَّ اﷲَ لَایَمَلُّ حَتّٰی تَمَلُّوْا ) وہ عمل بجا لائو جن کی طاقت ہو کیونکہ اﷲ تعالیٰ نہیں اکتائے گا۔ آخر کار تم ہی اکتا جائو گے۔ اس حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اﷲ تعالیٰ بھی ملول ہوجاتا ہے جیسا کہ لفظ حتی سے وہم ہوتا ہے۔ بلکہ حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اﷲ تعالیٰ تو اکتائے گا نہیں آخر کار تم ہی اکتا جائو گے۔
Surah:2Verse:120 |
ان کے طریقے کی
their religion
|
|
Surah:2Verse:130 |
طریقے
(the) religion
|
|
Surah:2Verse:135 |
طریقہ
(the) religion
|
|
Surah:3Verse:95 |
طریقے کی
(the) religion
|
|
Surah:4Verse:125 |
طریقے کی
(the) religion
|
|
Surah:6Verse:161 |
جو طریقہ ہے
religion
|
|
Surah:7Verse:88 |
ہماری ملت
our religion"
|
|
Surah:7Verse:89 |
تمہاری ملت
your religion
|
|
Surah:12Verse:37 |
ملت کو
(the) religion
|
|
Surah:12Verse:38 |
ملت کی
(the) religion
|