ConjunctionDeterminerNoun

وَٱلْفُلْكِ

and the ships

اور کشتیوں (میں)

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
---
---
---
---
---
---
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْفُلْکُ کے معنی سفینہ یعنی کشتی کے ہیں۔ اور یہ واحد و جمع دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ لیکن دونوں میں اصل کے لحاظ سے اختلاف ہے فُلْکٌ اگر مفرد کے لیے ہو تو یہ بروزن قُفْلٌ ہوگا۔ اور اگر بمعنی جمع ہو تو حُمْرٌ کی طرح ہوگا۔ قرآن پاک میں ہے: (حَتّٰۤی اِذَا کُنۡتُمۡ فِی الۡفُلۡکِ) (۱۰:۲۲) یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں سوار ہوتے ہو۔ (وَ الۡفُلۡکِ الَّتِیۡ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ) (۲:۱۶۴) اور کشتیوں (اور جہازوں) میں جو دریا میں … رواں ہیں۔ (وَ تَرَی الۡفُلۡکَ مَوَاخِرَ) (۱۶:۱۴) اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں۔ (وَ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنَ الۡفُلۡکِ وَ الۡاَنۡعَامِ مَا تَرۡکَبُوۡنَ ) (۴۳:۱۲) اور تمہارے لیے کشتیاں اور چار پائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔ اور فلک کے معنی ستاروں کا مدار (مَجْرٰی) کے ہیں اور اسے فلک یعنی کشتی نما ہونے کی وجہ سے فلک کہا جاتا ہے۔ قرآن میں ہے: (وَ کُلٌّ فِیۡ فَلَکٍ یَّسۡبَحُوۡنَ ) (۳۶:۴۰) سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں۔ اور فَلْکَۃُ الْمِِغْزَل کے معنی چرخے کا دم کڑہ کے ہیں اور اسی سے فَلَکٌ ثَدْیُ المَرْئَ ۃِ کا محاورہ ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں عورت کی چھاتی کے دم کڑہ کی طرح ابھر آنے کے ہیں اور فَلَقْتُ الْجَدْیَ کے معنی بکری کے بچے کی زبان پھاڑ کر اس میں پھرکی سی ڈال دینے کے ہیں۔ تاکہ وہ اپنی ماں کے پستانوں سے دودھ نہ چوس سکے۔