Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
عَلَا |
يَعْلُو |
اُعْلُ |
عَالٍ |
مَعْلُوّ |
عُلُوّ |
اَلْعُلْوُ: کسی چیز کا بلند ترین حصہ۔ یہ سُفللٌ کی ضد ہے ان کی طرف نسبت کے وقت عُلْوِیٌّ وَسُفْلِیٌّ کہا جاتا ہے اور اَلْعُلُوٌّ بلند ہونا۔ عَالٍ صفت فاعلی، بلند عَلِیَ یَعْلٰی عَلاً عَلِیٌّ مگر عَلَا (فَعَلَ) کا استعمال زیادہ تر کسی جگہ کے یا جسم کے بلند ہونے پر ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (عٰلِیَہُمۡ ثِیَابُ سُنۡدُسٍ ) (۷۶:۲۱) ان کے بدنوں پر دیبا کے کپڑے ہوں گے۔ بعض نے عَلَا اور عَلِیَ میں یہ فرق بیان کیا ہے کہ عَلَا (ن) محمود اور مذموم دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے لیکن عَلِیَ (س) صرف مستحسن معنوں میں بولا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّ فِرۡعَوۡنَ عَلَا فِی الۡاَرۡضِ) (۲۸:۴) فرعون نے ملک میں سر اٹھا رکھا تھا۔ (لَعَالٍ فِی الۡاَرۡضِ ۚ وَ اِنَّہٗ لَمِنَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ) (۱۰:۸۳) (اور فرعون) ملک میں متکبر اور متغلب اور (کبر و کفر میں ) حد سے بڑھا ہوا تھا۔ (فَاسۡتَکۡبَرُوۡا وَ کَانُوۡا قَوۡمًا عَالِیۡنَ ) (۲۳:۴۶) تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ سرکش لوگ تھے۔ (اَسۡتَکۡبَرۡتَ اَمۡ کُنۡتَ مِنَ الۡعَالِیۡنَ ) (۳۸:۷۵) کیا تو غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا۔ (لَا یُرِیۡدُوۡنَ عُلُوًّا فِی الۡاَرۡضِ) (۲۸:۸۳) جو ملک میں ظلم اور فساد کا ارادہ نہیں رکھتے۔ (وَ لَعَلَا بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ) (۲۳:۹۱) اور ایک دوسرے پر غالب آجاتا۔ (اَلَّا تَعۡلُوۡا عَلَیَّ ) (۲۷:۳۱) کہ مجھ سے سرکشی نہ کرو۔ (وَ لَتَعۡلُنَّ عُلُوًّا کَبِیۡرًا) (۱۷:۴) اور بڑی سرکشی کروگے۔ (وَ اسۡتَیۡقَنَتۡہَاۤ اَنۡفُسُہُمۡ ظُلۡمًا وَّ عُلُوًّا) (۲۷:۱۴) اور بے انصافی اور غرور سے (ان کا انکار کیا) کہ ان کے دل ان کو مان چکے تھے۔ اَلْعَلِیُّ کے معنی بلند اور برتر کے ہیں یہ عَلِی (بکسراللام) سے مشتق ہے جب یہ لفظ اﷲ تعالیٰ کی صفت واقع ہو، جیسے۔ (وَ ہُوَ الۡعَلِیُّ الۡکَبِیۡرُ) (۳۴:۲۳) (اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیۡرًا) (۴:۳۴) تو اس کے معنی ہوتے ہیں وہ ذات اس سے بلند وبالاتر ہے کہ کوئی شخص اس کا وصف بیان کرسکے بلکہ عارفین کا علم بھی وہاں تک نہیں پہنچ سکتا۔ اسی بنا پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (تَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ) (۲۷:۶۳) یہ لوگ جو شرک کرتے ہیں خدا (کی شان) اس سے بلند ہے۔ اور یہاں تَعَالٰی باب تفاعل سے ہے جس کے معنی ہیں ’’نہایت ہی بلند‘‘ ورنہ یہاں تکلف کے معنی مقصود نہیں ہیں جیساکہ جب یہ لفظ انسان کے متعلق استعمال ہو تو یہ معنی مراد لیے جاتے ہیں اور آیت کریمہ: (وَ تَعٰلٰی عَمَّا یَقُوۡلُوۡنَ عُلُوًّا کَبِیۡرًا) (۱۷:۴۳) اور جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس سے (اس کا رتبہ) بہت عالی ہے۔ میں لفظ عُلُوًّا فعل تَعَالٰی کا مصدر نہیں ہے۔ جیساکہ آیت۔ (اَنۡۢبَتَکُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ نَبَاتًا ) (۷۱:۱۷) اور (وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا ) (۷۳:۸) میں نَبَاتًا اور تَبْتِیْلًا مصدر (مِنْ غَیْرِ بَابَہٖ واقع ہوئے) ہیں۔ اَلْاَعْلٰی۔ سب سے بلند اور اشرف۔ قرآن پاک میں ہے۔ (اَنَا رَبُّکُمُ الۡاَعۡلٰی) (۷۹:۲۴) کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں۔ اَلِاسْتِعْلَائُ: (استفعال) کبھی یہ مذموم غلبہ کی طلب کے لیے آتا ہے اور کبھی اس کے معنی طلب رفعت کے ہوتے ہیں اور آیت کریمہ: (قَدۡ اَفۡلَحَ الۡیَوۡمَ مَنِ اسۡتَعۡلٰی ) (۲۰:۲۴) اور آج جو غالب رہا وہی کامیاب ہے۔ میں دونوں معنی مراد ہوسکتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (سَبِّحِ اسۡمَ رَبِّکَ الۡاَعۡلَی ) ۸۷:۱) (اے پیغمبر) اپنے پروردگار جلیل القدر کے نام کی تسبیح کرو۔ پروردگار کے اَلْاَعْلٰی ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس کی ذات اس بات سے بلند ہے کہ کسی مخلوق کو اس پر قیاس کیا جائے یا اسے دوسروں کی طرح سمجھا جائے۔ اور آیت کریمہ: (وَ السَّمٰوٰتِ الۡعُلٰی) (۲۰:۴) اور اونچے اونچے آسمان بنائے۔ عُلّی عُلْیَا کی جمع ہے اور عُلْیَا اَعْلٰی کی تانیث ہے اور معنی یہ ہیں کہ آسمان اس دنیا سے اشرف و افضل ہیں جیسے فرمایا: (ءَاَنۡتُمۡ اَشَدُّ خَلۡقًا اَمِ السَّمَآءُ ؕ بَنٰہَا) (۷۹:۲۷) بھلا تمہارا بنانا آسان ہے یا آسمان کا؟ اسی نے اس کو بنایا۔ اور آیت کریمہ: (لَفِیۡ عِلِّیِّیۡنَ ) (۸۳:۱۸) علیین میں ہیں۔ میں بعض نے کہا ہے کہ عَلِّیِّیْنَ جنت میں سب سے اعلیٰ مقام کا نام ہے جس طرح کہ سجین دوزخ میں سب سے زیادہ تکلیف دہ طبقہ کا نام ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ دراصل اس کا اطلاق جنتی لوگوں پر ہوتا ہے اور قواعد عربی کے لحاظ سے یہی معنی اَقْرَبُ اِلَی الصَّوَابِ معلوم ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ جمع (جمع سالم) ذوی العقول کے ساتھ مختص ہے اور یہ عِلِیٌّ بروزن بِطِّیْخٌ کی جمع یہ اور معنی ہیں کہ ابرار بھی عِلِیِّیْن لوگوں کے زمرہ میں شامل ہوں گے۔ جیسے فرمایا: (فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ ) (۴:۶۹) آلایۃ وہ (قیامت کے روز) ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اﷲ نے بڑا فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیقین الخ … اور معنی عُلُوٌّ کے لحاظ سے بلند مقام کو اور بلندی کو عَلْیَاء کہا جاتا ہے اور عُلَیَّۃٌ اصل میں تو عَالِیَۃٌ کی تصغیر ہے لیکن عرف میں بالاخانہ کو عُلَیَّۃ کہا جاتا ہے اس کی جمع عَلَالِیُّ بروزن فَعَالِیْلُ ہے تَعَالَی النَّھَارُ دن بلند ہوگیا۔ عَالِیَۃُ الرُّمْعِ سِنَانٌ (بڑے نیزے) سے چھوٹا نیزہ۔ عَالِیَۃُ الْمَدِیْنَۃِ: مدینہ کی اعلیٰ جانب اس کی جمع عَوَال ہے اسی سے کہا گیا ہے۔ بُعِثَ اِلٰی اَھْلِ الْعَوَالِیْ کہ اہل عوالی کو بلا بھیجا اور عَالِیَۃٌ کی طرف نسبت کے وقت عُلْوِیٌّ کہا جائے گا اور عَلَاۃٌ کے معنی سَنْدَانِ یعنی نہائی کے ہیں(1) عام اس سے کہ وہ لوہے کی ہو یا پتھر کی۔ اَلْعِلْیَانُ بڑا جسیم اونٹ۔ عَلَاوَۃُ الشَّیْئِ: کسی چیز کے اوپر کے حصہ کو کہتے ہیں اسی سے سر اور گردن کو عِلَاوَۃً کہا جاتا ہے۔ نیز پورے بوجھ کے بعد اوپر سے جو زائد بوجھ رکھا جائے اسے بھی عِلَاوَۃٌ کہا جاتا ہے۔(2) عِلَاوَۃُ الرِّیْحِ: جو ہوا اوپر سے آئے۔ اس کی ضد سِفَالَۃٌ ہے۔ اَلْمُعَلّٰی قماربازی کا ساتواں تیر جو سب سے اشرف اور اعلیٰ ہوتا ہے۔ اُعْلُ عَنِّیْ: مجھ سے دور ہوجا۔ تَعَالَ: اس کے اصل معنی کسی کو بلند جگہ کی طرف بلانے کے ہیں۔ پھر عام بلانے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں عُلُوٌّ ہے جس کے معنی بلند مرتبہ کے ہیں لہٰذا جب کوئی شخص دوسرے کو تَعَال کہہ کر بلاتا ہے تو گویا وہ کسی رفعت کے حصول کی طرف دعوت دیتا ہے۔ جیساکہ مخاطب کا شرف ظاہر کرنے کے لیے اِفْعَلْ کَذَا غَیْرَ صَاغِرٍ کہا جاتا ہے چنانچہ اسی معنی میں فرمایا: (فَقُلۡ تَعَالَوۡا نَدۡعُ اَبۡنَآءَنَا ) (۳:۶۱) تو ان سے کہنا کہ آؤ ہم اپنے بیٹوں … کو بلائیں۔ (تَعَالَوۡا اِلٰی کَلِمَۃٍ) (۳:۶۴) (جو) بات (یکساں تعلیم کی گئی ہے اس کی) طرف آؤ۔ (تَعَالَوۡا اِلٰی مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ ) (۴:۶۱) جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف رجوع کرو۔ اور … آؤ۔ (اَلَّا تَعۡلُوۡا عَلَیَّ ) (۲۷:۳۱) کہ مجھ سے سرکشی نہ کرو۔ (تَعَالَوۡا اَتۡلُ) (۶:۱۵۱) کہہ کہ (لوگو) آؤ میں (تمہیں) پڑھ کر سناؤں۔ تَعَلّٰی: بلندی پر چڑھ گیا۔ دور چلا گیا۔ کہا جاتا ہے عَلَّیْتُہٗ فَتَعَلّٰی: میں نے اسے بلند کیا، چنانچہ وہ بلند ہوگیا۔
Surah:2Verse:255 |
بلند ہے
(is) the Most High
|
|
Surah:4Verse:34 |
بلند
Most High
|
|
Surah:19Verse:50 |
بلند مرتبہ
high
|
|
Surah:19Verse:57 |
بلند (جگہ پر۔ مقام پر)
high
|
|
Surah:22Verse:62 |
بلند ہے
(is) the Most High
|
|
Surah:31Verse:30 |
بلند ہے
(is) the Most High
|
|
Surah:34Verse:23 |
بلند ہے
(is) the Most High
|
|
Surah:40Verse:12 |
جو بلند ہے
the Most High
|
|
Surah:42Verse:4 |
بلند ہے
(is) the Most High
|
|
Surah:42Verse:51 |
بلند ہے،
(is) Most High
|