DeterminerNoun

ٱلصَّلَوٰةَ

the prayer

نماز

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
صَلّٰى
يُصَلِّى
صَلِّ
مُصَلٍّ
مُصَلًّى
تَصْلِيَة
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلصَّلوٰۃ : بہت سے اہل لغت کا خیال ہے کہ صَلَا ۃٌ کے معنی دعا دینے ، تحسین و تبریک اور تعظیم کر نے کے ہیں ۔ چنا نچہ محا ورہ ہے صَلَّیْتُ عَلَیہِ : میں نے اسے دعا دی ، نشو و نما دی اور بڑھا یا اورحدیث میں ہے ۔ (1) (۶) ((اِذَا دُعِیَ اَحَدُکُم اِلیٰ طَعَا مٍ فَلْیُجِب وَاِنْ کَا نَ صَا ئِمًا فَلْیُصلِّ )) کہ جب کسی کو کھا نے پر بلا یا جا ئے تو اسے چا ہیے کہ قبو ل کر لے اگر رو زہ دا ر ہے تو وہ ان کے لیے دعا کر کے واپس چلا آئے اور قرآن پاک میں ہے : (وَ صَلِّ عَلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمۡ) (۹۔۱۰۳) اور ان کے حق میں دعا ئے خیر کر و کہ تمہا ری دعا ان کے لیے مو جب تسکین ہے ۔ (یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ ) (۳۳۔۵۶) (خدا اور اس کے فر شتے ) پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں مو منو ! تم بھی ان پر درود اور سلا م بھیجا کر و ۔(وَ صَلَوٰتِ الرَّسُوۡلِ ) (۹۔۹۹) اور پیغمبر کی دعا ؤں کا ۔۔۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلما نوں کے لیے دعا کر نے کے معنی ہیں ان کو نشو نما دینا ، پڑھا نا چنا نچہ قرآ ن میں ہے : (اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ) (۲۔۱۵۷) یہی لو گ ہیں جن پر ان کے پر و ر دگا ر کی رحمت اور مہر با نی ہے ۔ اور انسا نو ں کی طرح فر شتوں کی طرف سے بھی صَلَا ۃٌ کے معنی دعا اور استغفار ہی آ تے ہیں چنا نچہ فر ما یا : (اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ) (۳۳۔۵۶) بے شک خدا اور اس کے فر شتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں اور اَلصَّلوٰ ۃُ جو کہ ایک عبا دت مخصوصہ کا نا م ہے اسکی اصل بھی دعا ہی ہے اور نما ز چو نکہ دعا پر مشتمل ہو تی ہے اس لیے اسے صَلوٰۃ کہا جا تا ہے ۔ اور یہ تَسْمِیَۃُ الشَّیِء بِاسْمِ الْالجُزْ ئِ کے قبیل سے ہے یعنی کسی چیز کو اس کے ضمنی مفہو م کے نا م سے مو سو م کر نا اور صَلَا ۃٌ (نما ز ) ان عبا دا ت سے ہے جن کا وجو د ہر شریعت میں ملتا ہے گو اس کی صو رتیں مختلف رہی ہیں ۔ چنا نچہ قرآن پا ک میں ہے : (اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتۡ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ کِتٰبًا مَّوۡقُوۡتًا) (۴۔۱۰۳) بے شک نما ز مو منو ں پر مقررہ اوقا ت میں ادا کر نا فر ض ہے ۔ بعض علما ء کا خیا ل ہے کہ لفظ صَلوٰ ۃ دراصل صِلَائٌ سے مشتق ہے لہٰذا صَلَّی الرَّجُلْ کے معنی ہیں : اس شخص نے اس عبا دت کے ذریعہ اپنے آپ کو صَلَا ئٌ یعنی دو زخ کی آگ سے دور کیا جس طرح مَرَّضَ کا لفظ مرض کو دور کر نے کے معنی میں استعما ل ہو تا ہے اسی طرح صَلیّٰ میں بھی سلب ماخذ کے معنی پا ئے جا تے ہیں اور کبھی عبا دت گا ہ کو بھی صَلَا ۃٌ کہہ دیا جا تا ہے ۔ چنا نچہ قرآن پا ک میں کَنَا ئِسُ یعنی یہو د کی عبا دت گا ہوں کو صَلَوٰۃٌ کہا گیا ہے ۔ جیسے فر ما یا : (لَّہُدِّمَتۡ صَوَامِعُ وَ بِیَعٌ وَّ صَلَوٰتٌ وَّ مَسٰجِدُ ) (۲۲۔۴۰) تو را ہبو ں کے صو معے عیسا ئیوں کے گر جے اور یہو د کے عبا دت خا نے اور مسلما نوں کی مسجدیں ویران ہو چکی ہو تیں ۔ اور قرآن پا ک میں جہا ں کہیں بھی نما ز ادا کر نے کی تعریف کی گئی ہے یا اس کی تر غیب دی گئی ہے وہا ں اسے لفظ اقا مت کے سا تھ ذکر کیا گیا ہے ۔ چنانچہ فر ما یا : (وَ الۡمُقِیۡمِیۡنَ الصَّلٰوۃَ)(۴۔۱۶۲)اور نما ز پڑ ھتے ہیں ۔ (وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ) (۲۔۱۱۰) اور نما ز ادا کرتے رہو ۔ (وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ)(۲۔۲۷۷) اور نما ز پڑھتے رہے ۔ اور محض مُصَلِّیْنَ کا لفظ صرف منا فقین کے متعلق وا رد ہو ا ہے چنا نچہ فر ما یا : (فَوَیۡلٌ لِّلۡمُصَلِّیۡنَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنۡ صَلَاتِہِمۡ سَاہُوۡنَ ) (۱۰۷۔۵،۴) تو ایسے نما زیوں کی خرا بی ہے جو نما ز کی طرف سے غا فل رہتے ہیں ۔ (وَ لَا یَاۡتُوۡنَ الصَّلٰوۃَ اِلَّا وَ ہُمۡ کُسَالٰی) (۹۔۵۴) اور نما ز کو آ تے ہیں تو سست اور کا ہل ہو کر ۔ اور صَلوٰۃ کے سا تھ لفظ اِقَا مَۃٌ ذکر کر نے سے غر ض یہ ہے کہ نما ز کو محض ہیئت مخصوصہ کے سا تھ ادا کر نا ہی کا فی نہیں ہے بلکہ اس کے حقو ق و فرا ئض کو پو را کر نا بھی ضروری ہے اس بنا پر ایک روا یت میں (اَنَّ الْمُصَلِّیْنَ کَثِیْرٌ وَالْمُقِیْمِیْنَ لھا قلیل ٌ ) کہ محض نما ز پڑھنے وا لے تو بہت ہیں مگر اس کو حقوق و فرائض کے سا تھ ادا کر نے وا لے بہت کم ہیں اور آیت کریمہ : (لَمۡ نَکُ مِنَ الۡمُصَلِّیۡنَ )(۷۴۔۴۳) ہم مصلین سے نہیں تھے ۔ کے معنی یہ ہیں کہ ہم انبیا ء کر ام کی پیروی نہیں کر تے تھے ۔ اور آیت : (فَلَا صَدَّقَ وَ لَا صَلّٰی) (۷۵۔۳۱) نہ اس نے تصدیق کی اور نہ نما ز پڑھی وَلَا صَلّٰی سے مرا د یہ ہے کہ اس نے محض رسمی نما ز بھی نہیں پڑھی چہ جا ئیکہ اس کے حدودو فرا ئض کے سا تھ اسے ادا کر تا ۔ اور آیت کریمہ: (مَا کَانَ صَلَاتُہُمۡ عِنۡدَ الۡبَیۡتِ اِلَّا مُکَآءً وَّ تَصۡدِیَۃً) (۸۔۳۵) اور ان کی نما ز خا نہ کعبہ کے پا س سیٹیاں اور تا لیاں بجا نے کے سوا کچھ نہ تھی ۔ میں ان کی نما ز کو مُکَائً اور تَصْدِیَۃً کہہ کر بتا یا ہے کہ ان کی نما ز بے روح تھی اور ان کا یہ عمل بے وقعت بلکہ ان کی اس نما ز کی حیثیت پر ندوں کی چہچہا ہٹ اور گنبد کی آوا ز سے زیا دہ نہیں تھی ۔ اور آیت کریمہ : (قَدۡ اَفۡلَحَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ ) (۲۳:۱،۲) کے بعد (وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَلٰی صَلَوٰتِہِمۡ یُحَافِظُوۡنَ ) (۲۳۔ ۹) اور جو نما زو ں کی پا بندی کر تے ہیں ، میں صلوٰ ۃ کو دو با رہ لا نے کی وجہ ہم اس کتا ب کے بعد (یعنی تفسیر قرآن میں ) ذکر کریں گے ۔ انشااللہ تعالیٰ ۔

Lemma/Derivative

83 Results
صَلاة
Surah:2
Verse:3
نماز
the prayer
Surah:2
Verse:43
نماز
the prayer
Surah:2
Verse:45
اورنماز کے
and the prayer;
Surah:2
Verse:83
نماز کو
the prayer
Surah:2
Verse:110
نماز کو
the prayer
Surah:2
Verse:153
اور نماز کے ذریعے
and the prayer
Surah:2
Verse:157
رحمتیں۔ ۔ نوازشیں۔ عنایتیں
(are) blessings
Surah:2
Verse:177
نماز کو
the prayer
Surah:2
Verse:238
نمازوں کی
the prayers
Surah:2
Verse:238
اور نماز کی
and the prayer -