Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
فَضَّلَ |
يُفَضِّلُ |
فَضِّلْ |
مُفَضِّل |
مُفَضَّل |
تَفْضِيْل |
اَلْفَضْلُ کے معنی کسی چیز کے اقتصاد (متوسط درجہ) سے زیادہ ہونا کے ہیں اور یہ دو قسم پر ہے (۱) محمود جیسے علم و حلم وغیرہ کی زیادتی (۲) مذموم جیسے غصہ کا حد سے بڑھ جانا۔ لیکن عام طور اَلْفَضْلُ اچھی باتوں پر بولا جاتا ہے۔ اور اَلْفُضُوْلُ بری باتوں میں اور جب فضل کے معنی ایک چیز کے دوسری پر زیادتی کے ہوتے ہیں تو اس کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں (۱) برتری بلحاظ جنس کے، جیسے جنس حیوان کا جنس نباتات سے افضل ہونا۔ (۲) برتری بلحاظ نوع کے، جیسے نوع انسان کا دوسرے حیوانات سے برتر ہونا جیسے فرمایا: (وَ لَقَدۡ کَرَّمۡنَا بَنِیۡۤ اٰدَمَ وَ حَمَلۡنٰہُمۡ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ وَ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلۡنٰہُمۡ عَلٰی کَثِیۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِیۡلًا) (۱۷:۷۰) اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی … اور اپنی بہت سی مخلوق پر فضیلت دی۔ (۳) فضیلت بلحاظ ذات مثلاً ایک شخص کا دوسرے شخص سے برتر ہونا اوّل الذکر دونوں قسم کی بلحاظ جوہر ہوتی ہے۔ جن میں ادنیٰ ترقی کرکے اپنے سے اعلیٰ کے درجہ کو حاصل نہیں کرسکتا۔ مثلاً گھوڑا اور گدھا کہ یہ دونوں انسان کا درجہ حاصل نہیں کرسکتے۔ البتہ تیسری قسم کی فضیلت من حیث الذات چونکہ کبھی عارضی ہوتی ہے اس لیے اس کا اکتساب عین ممکن ہے چنانچہ آیات کریمہ: (وَ اللّٰہُ فَضَّلَ بَعۡضَکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ فِی الرِّزۡقِ) (۱۶:۷۱) اور خدا نے رزق (ودولت) میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ (لِّتَبۡتَغُوۡا فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ) (۱۷:۱۲) تاکہ تم اپنے پروردگار کا فضل (یعنی روزی) تلاش کرو۔ میں یہی تیسری قسم کی فضیلت مراد ہے جسے محنت اور سعی سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور آیت کریمہ: (بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ) (۴:۳۴) اس لیے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افصل بنایا ہے، میں انسان کے ان ذاتی امتیازات کی طرف اشارہ ہے جس کے ساتھ اسے خاص طور پر نوازا جاتا ہے مثلاً مال و جاہ عزت اور قوت وغیرہ نیز فرمایا: (وَ لَقَدۡ فَضَّلۡنَا بَعۡضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰی بَعۡضٍ) (۱۷:۵۵) اور ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر فضیلت بخشی (وَ فَضَّلَ اللّٰہُ الۡمُجٰہِدِیۡنَ عَلَی الۡقٰعِدِیۡنَ ) (۴:۹۵) خدا نے … جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر کہیں زیادہ فضیلت بخشی ہے۔ اور ہر اس عطیہ کو جو دینے والے پر لازم نہیں ہوتا وہ فضل کہلاتا ہے جیسے فرمایا: (وَ سۡئَلُوا اللّٰہَ مِنۡ فَضۡلِہٖ) (۴:۳۲) اور خدا سے اس کا فضل (وکرم) مانگتے رہو۔ (ذٰلِکَ فَضۡلُ اللّٰہِ) (۵:۵۴) یہ خدا کا فضل ہے۔ (ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِیۡمِ) (۳:۷۴) بڑے فضل کا مالک ہے۔ اور اسی معنی میں فرمایا: (قُلۡ بِفَضۡلِ اللّٰہِ ) (۱۰:۵۸) کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل سے۔ (وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ ) (۴:۸۳) اور اگر … خدا کا فضل نہ ہوتا۔
Surah:2Verse:47 |
فضیلت دی تھی میں نے تم کو
[I] preferred you
|
|
Surah:2Verse:122 |
میں نے فضیلت دی تھی تم کو
[I] preferred you
|
|
Surah:2Verse:253 |
فضیلت دی ہم نے
We (have) preferred
|
|
Surah:4Verse:32 |
فضیلت دی
(has) bestowed
|
|
Surah:4Verse:34 |
فضیلت دی
(has) bestowed
|
|
Surah:4Verse:95 |
فضیلت دی
Preferred
|
|
Surah:4Verse:95 |
اور فضیلت دی
preferred
|
|
Surah:6Verse:86 |
فضیلت دی ہم نے
We preferred
|
|
Surah:7Verse:140 |
فضیلت بخشی تم کو
has preferred you
|
|
Surah:13Verse:4 |
اور ہم فضیلت دیتے ہیں
but We cause to exceed
|