Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
عَاذَ |
يَعُوْذُ |
عُذْ |
عَائِذ |
مَعُوْذ |
عَوْذ/عِيَاذ |
اَلْعَوْذُ (ن) کے معنی ہیں: کسی کی پناہ لینا اور اس سے چمٹے رہنا۔ محاورہ ہے: عَاذَ فُلَانٌ بِفُلَانٍ: فلاں نے اس کی پناہ لی۔ اسی سے ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ (اَعُوۡذُ بِاللّٰہِ اَنۡ اَکُوۡنَ مِنَ الۡجٰہِلِیۡنَ ) (۲:۶۷) کہ میں اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں۔ (وَ اِنِّیۡ عُذۡتُ بِرَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ اَنۡ تَرۡجُمُوۡنِ ) (۴۴:۲۰) اور اس بات سے کہ تم مجھے سنگسار کرو اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں۔ (قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الۡفَلَقِ ) (۱۱۳:۱) کہو کہ میں صبح کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں۔ (اِنِّیۡۤ اَعُوۡذُ بِالرَّحۡمٰنِ ) (۱۹:۱۸) میں تم سے اﷲ کی پناہ مانگتی ہوں۔ اور اَعَذْتُہٗ بِاﷲِ اُعِیْدْہٗ کے معنی دوسرے کو اﷲ کی پناہ میں دینے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنِّیۡۤ اُعِیۡذُہَا بِکَ ) (۳:۳۶) (کہ خدا پناہ میں رکھے۔) کے معنی یہ ہیں کہ ہم اﷲ کی پناہ لیتے ہیں اور اس قسم کے برے کام سے بچنے کے لیے اس سے مدد مانگتے ہیں کیونکہ یہ گناہ کا کام ہے جس کے ارتکاب سے ہمیں کنارہ کش رہنا چاہیے۔ اَلْعَوْذَۃُ: اصل میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ کسی چیز سے بچاؤ حاصل کیا جائے، اسی سے تَمِیْمَۃ یعنی تعویذ اور رُقْیَۃ یعنی دم جھاڑ کو عَوْذَۃٌ کہا جاتا ہے اور عَوَّذَہٗ کے معنی کسی کو (خطرہ سے) بچانے کے ہیں اور ہر وہ مادہ جس نے حال ہی میں بچہ دیا ہو اسے سات دن تک عَائِذٌ کہا جاتا ہے۔
Surah:2Verse:67 |
میں پناہ مانگتا ہوں
"I seek refuge
|
|
Surah:11Verse:47 |
پناہ چاہتا ہوں
seek refuge
|
|
Surah:19Verse:18 |
میں پناہ چاہتی ہوں
[I] seek refuge
|
|
Surah:23Verse:97 |
میں پناہ چاہتا ہوں
I seek refuge
|
|
Surah:23Verse:98 |
اور میں پناہ چاہتا ہوں
And I seek refuge
|
|
Surah:40Verse:27 |
میں پناہ چاہتا ہوں
[I] seek refuge
|
|
Surah:44Verse:20 |
میں پناہ لے چکا
[I] seek refuge
|
|
Surah:72Verse:6 |
جو پناہ مانگا کرتے تھے
who sought refuge
|
|
Surah:113Verse:1 |
میں پناہ چاہتا ہوں
"I seek refuge
|
|
Surah:114Verse:1 |
میں پناہ چاہتا ہوں
"I seek refuge
|