Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
شَدَّ |
يَشُدُّ |
شُدَّ/اُشْدُد |
شَادّ |
مَشْدُوْد |
شَدّ |
اَلشَّدُّ یہ شَدَدْتُّ الشَّیْئَ (ن) کا مصدر ہے جس کے معنیٰ مضبوط گرہ لگانے کے ہیں۔ قرآن مجید میں ہے: (وَ شَدَدۡنَاۤ اَسۡرَہُمۡ) (۷۶:۲۸) اور ان کے مفاصل کو مضبوط بنایا۔ (فَشُدُّوا الۡوَثَاقَ ) (۴۷:۴) ان کی مضبوطی سے قید کرلو۔ اور شِدَّۃُ کا لفظ عہد، بدن، قوائے نفس اور عذاب، سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ کَانُوۡۤا اَشَدَّ مِنۡہُمۡ قُوَّۃً ) (۳۵:۴۴) وہ ان سے قوت میں بہت زیادہ تھے۔ (عَلَّمَہٗ شَدِیۡدُ الۡقُوٰی ) (۵۳:۵) ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا۔ (نہایت قوت والے سے حضرت جبریل علیہ السلام مراد ہیں۔ (غِلَاظٌ شِدَادٌ ) (۶۶:۶) تندخو اور سخت مزاج (فرشتے)۔ (بَاۡسُہُمۡ بَیۡنَہُمۡ شَدِیۡدٌ) (۵۹:۱۴) ان کا آپس میں بڑا رعب ہے۔ اَلشَّدِیْدُ وَالْمَتَشَدِّدُ: بخیل۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِنَّہٗ لِحُبِّ الۡخَیۡرِ لَشَدِیۡدٌ ) (۱۰۰:۸) اور وہ تو مال کی سخت محبت والے ہیں۔ یہاں شَدِیْدٌ بمعنیٰ مفعول بھی ہوسکتا ہے۔ گویا وہ خڑچ کرنے سے باندھ دیا گیا ہے کہ اس معنیٰ میں غُلٌّ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے: (وَ قَالَتِ الۡیَہُوۡدُ یَدُ اللّٰہِ مَغۡلُوۡلَۃٌ ؕ غُلَّتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ ) (۵:۶۴) یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ (گردن سے) بندھا ہوا ہے (یعنی اﷲ بخیل ہے) انہی کے ہاتھ باندھے جائیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ شَدِیْدٌ بمعنیٰ فاعل کے ہو تو گویا مُتَشَدِّدٌ وہ ہے جس نے تھیلی کو (بوجہ بخل کے) مضبوطی سے باندھ رکھا ہوا۔ اور آیت کریمہ: (حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ بَلَغَ اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً) (۴۶:۱۵) یہاں تک کہ جب جوان ہوتا ہے اور چالیس برس کو پہنچ جاتا ہے۔ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ جب انسان اس عمر یعنی چالیس (برس کو پہنچ جاتا ہے) جس میں اس کے قویٰ مضبوط ہوجاتے ہیں تو اس کی عادات پختہ ہوجاتی ہیں اور وہ انہیں ترک نہیں کرسکتا شاعر نے کیا ہی خوب اشارہ کیا ہے۔(1) (۵۵:۲۵۴) وَاِذَا الْمَرْئُ وَافِی الْاَرْبَعِیْنَ وَلَمْ یَکُنْ۔ لَہٗ دُوْنَ مَا یَھْویٰ حَیَائٌ وَلَا سَتْرٗ۔ فَدَعْہُ وَلَا تَنْفِسْ عَلَیْہِ الَّذِیْ مَضٰی۔ وَاِنْ جَرَّ اَسْبَابَ الْحَیَاۃِ لَہُ الْعُمُرٗ۔ جب انسان چالیس برس کی عمر کو پہنچ جائے اور اسے اس کی خواہش سے حیا کا پردہ مانع نہ ہو تو اسے اس کی حالت پر چھوڑ دے اور گزشتہ پر کسی قسم کا دریغ نہ کر اگرچہ عمر اس کے لئے زندگی کے تمام اسباب کھینچ کر کیوں نہ لے آئے۔ شَدَّ فُلَانُ وَاشْتَدَّ: تیزی سے چلنا۔ ہوسکتا ہے کہ یہ شَدَّ حِزَامَہٗ لِلْعَدْوِ کے محاورہ سے مشتق ہو جس کے معنیٰ دوڑنے کے لئے کمربستہ ہونے کے ہیں جیساکہ اسی معنیٰ میں اَلْقٰی ثِیَابَہٗ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ اِشْتَدَّتِ الرِّیْحُ: کے محاورہ سے ماخوذ ہو جس کے معنیٰ زور کی ہوا چلنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اشۡتَدَّتۡ بِہِ الرِّیۡحُ ) (۱۴:۱۸) کہ اس پر زور کی ہوا چلے۔
Surah:2Verse:74 |
زیادہ شدید
stronger
|
|
Surah:2Verse:85 |
شدید ترین
(the) most severe
|
|
Surah:2Verse:165 |
زیادہ شدید ہیں۔ سخت ہوتے ہیں
(are) stronger
|
|
Surah:2Verse:191 |
زیادہ سخت ہے
(is) worse
|
|
Surah:2Verse:200 |
زیادہ شدید
(with) greater
|
|
Surah:4Verse:66 |
اور زیادہ شدید
and stronger
|
|
Surah:4Verse:77 |
زیادہ
more intense
|
|
Surah:4Verse:84 |
شدید ہے
(is) Stronger
|
|
Surah:4Verse:84 |
اور زیادہ سخت ہے
and Stronger
|
|
Surah:5Verse:82 |
سب سے زیادہ سخت
strongest
|