Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
خَفَّ |
يَخِفُّ |
خِفَّ/اِخْفِفْ |
خِفّ/خَفِيْف |
مَخْفُوْف |
خَفّ/خِفَّة |
اَلْخفِیفُ: (ہلکا) یہ ثقیل کے مقابلہ میں بولا جاتا ہے۔اس کا استعمال کئی طرح پر ہوتا ہے۔ (۱) کبھی وزن میں مقابلہ کے طور یعنی دو چیزوں کے باہم مقابلہ میں ایک کو خفیف اور دوسری کو ثقیل کہہ دیا جاتا ہے۔ جیسے دِرْھَمٌ خَفِیْفٌ وَدِرْھَمٌ ثَقِیْلٌ: یعنی وہ درہم ہلکا ہے۔اور یہ بھاری ہے۔ (۲) اور کبھی تقابل زمانیہ کے اعتبار سے بولے جاتے ہیں۔مثلاً ایک گھوڑا جو فی گھنٹہ دس میل کی مسافت طے کرتا ہو اور دوسرا پانچ میل فی گھنٹہ دوڑتا ہو تو پہلے کو خفیف (سبک رفتار) اور دوسرے کو ثقیل (سست رفتار) کہا جاتا ہے۔ (۳) جس چیز کو خوش آئند پایا جائے اسے خفیف اور جو طبیعت پر گراں ہو اسے ثقیل کہا جاتا ہے اس صورت میں خفیف کا لفظ بطور مدح اور ثقیل کا لفظ بطور مذمت استعمال ہوتا ہے۔چنانچہ آیات کریمہ: (اَلۡـٰٔنَ خَفَّفَ اللّٰہُ عَنۡکُمۡ ) (۸۔۶۶) اب خدا نے تم پر سے بوجھ ہلکا کردیا۔ (فَلَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمُ الۡعَذَابُ ) (۲۔۸۶) سو نہ تو ان پر سے عذاب ہلکا کیا جائے گا۔اسی معنیٰ پر محمول ہیں بلکہ ہمارے نزدیک آیت۔ ( حَمَلَتۡ حَمۡلًا خَفِیۡفًا فَمَرَّتۡ ) (۷۔۱۸۹) اسے ہلکا سا حمل رہ جاتا ہے۔بھی اسی معنیٰ پہر محمول ہے۔ (۴) جو شخص جلد طیش میں آجائے اسے خفیف اور جو پر وقار ہو اسے ثقیل کہا جاتا ہے۔اسی معنیٰ کے اعتبار سے خفیف صفت دم ہوگی اور ثقیل صفت مدح۔ (۵) جو اجسام نیچے کی طرف جھکنے والے ہوں انہیں خفیفہ کہا جاتا ہے اسی معنیٰ کے لحاظ سے زمین پانی وغیرہ کو اجسام ثقیلہ اور ہوا،آگ وغیرہ اجسام خفیفہ میں داخل ہوں گے۔ خَفّ َ(ض) خَفّاً وَخِفَّۃً وَتَخفَّفَ: ہلکا ہونا۔خَفَّفَہٗ تخْفِیفًا: ہلکا کرنا۔ اِسْتَخَفَّہٗ: ہلکا سمجھنا۔خَفَّ الْمَتَاعُ سامان کا ہلکا ہونا اسی سے کَلَامٌ خَفِیْفٌ عَلَی اللِّسَانِ کا محاورہ مستعار ہے یعنی وہ کلام جو زبان پر ہلکی ہو۔اور آیت کریمہ: (فَاسۡتَخَفَّ قَوۡمَہٗ فَاَطَاعُوۡہُ ) (۴۳۔۵۴) غرض اس نے اپنی قوم کی عقل ماردی اور انہوں نے اس کی بات مان لی کے ایک معنیٰ تو یہ ہیں کہ اس نے اپنی قوم کو اکسایا کہ اس کے ساتھ تیزی سے چلیں اور یا یہ کہ انہیں اجسام و عزائم کے اعتبار سے ڈھیلا پایا اور بعض نے یہ معنیٰ بھی کئے ہیں کہ انہیں جاہل اور کم عقل سمجھا۔اور آیت کریمہ: (وَ مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ ) (۷۔۹) اور جن کے وزن ہلکے ہوں گے۔ میں اعمال صالحہ کی کمی طرف اشارہ ہے اور آیت کریمہ: (وَلاَ یَستَخِفَّنَّکَ) (۳۰۔۶۰) اور وہ تمہیں اوچھانہ بنادیں۔کے معنیٰ یہ ہیں کہ وہ شبہات پیدا کرکے تمہارے عقائد سے متزلزل اور برگشتہ نہ کردیں۔ خَفُّوا عَن مَّنَازِلِھِمْ: وہ تیزی سے کوچ کرگئے۔ اَلْخُفُّ:موزہ۔انسان کے موزہ سے تشبیہ دے کر خُفٌّ النَّعامَۃِ وَالبَعِیرِ (سپل شتروسم شتر مرغ) کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔
Surah:2Verse:86 |
ہلکا کیا جائے گا
will be lightened
|
|
Surah:2Verse:162 |
ہلکا کیا جائے گا
will be lightened
|
|
Surah:3Verse:88 |
ہلاک کیا جائے گا
will be lightened
|
|
Surah:4Verse:28 |
ہلکا کردے
lighten
|
|
Surah:8Verse:66 |
ہلکا کردیا
has (been) lightened
|
|
Surah:16Verse:85 |
ہلکا کیا جائے گا
it will be lightened
|
|
Surah:35Verse:36 |
ہلکا کیا جائے گا
will be lightened
|
|
Surah:40Verse:49 |
ہلکا کردے
(to) lighten
|