PrepositionDeterminerNoun

بِٱلرُّسُلِ

with [the] Messengers

رسول

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
أَرْسَلَ
يُرْسِلُ
أَرْسِلْ
مُرْسِل
مُرْسَل
إِرْسَال
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلرِّسْلُ: اصل میں اس کے معنیٰ آہستہ اور نرمی کے ساتھ چل پڑنے کے ہیں اور نَاقَۃٌ رِسْلَۃٌ: نرم رفتار اونٹنی کو کہتے ہیں اور سبکی کے ساتھ اٹھنے والے اونٹوں کو اِبِلٌ مَرَاسِیلٌ کہا جاتا ہے۔ اسی سے رسول ہے جس کے معنیٰ ہیں روانہ ہونے والا پھر کبھی رفق اور نرمی کے لحاظ سے عَلٰی رِسْلِکَ کہہ دیتے ہیں یعنی اپنے حال پر سکون سے ٹھہرے رہیے اور کبھی صرف روانہ ہونے کا معنیٰ لے لیتے ہیں چنانچہ اسی اعتبار سے اس سے رسول مشتق ہے مگر کبھی رسول کا لفظ صرف پیغام پر بولا جاتا ہے۔ جیساکہ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (۱۸۲) اَلَا اَبْلِغْ اَبَا حَفْصِ رَسُوْلًا۔ ابوحفص (عمر رضی اﷲ عنہ) کو میرا پیغام پہنچادو۔ اور کبھی اس شخص پر جسے پیغام دے کر بھیجا گیا ہو اور واحد جمع دونوں کے لیے آتا ہے۔ جیسے فرمایا: (لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ ) (۹:۱۲۸) لوگو! تمہارے پاس تمہی میں سے ایک رسول آئے ہیں۔ اور فرمایا: (اِنَّا رَسُوۡلُ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ) (۲۶:۱۶) ہم تمام جہان کے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں۔ اور شاعر نے کہا ہے۔ (2) (۱۸۳) اَلِکْنِیْ اِلَیْھَا وَخَیرُ الرِسُولِ اَعْلَمُ بِنَواحِیْ الْخَبر۔ اسے میرا پیغام پہنچا دو اور بہتر پیعام برتو وہ ہوتا ہے جو خبر کو اچھی طرح جانتا بھی ہو۔ اور رسول کی جمع رُسُلٌ آتی ہے اور قڑآن پاک میں رسول اور رُسُلُ اﷲِ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا: (اِنَّہٗ لَقَوۡلُ رَسُوۡلٍ کَرِیۡمٍ ) (۸۱:۱۹) کہ یہ (قرآن) بے شک معزز فرشتے (یعنی جبریل) کا (پہنچایا ہوا) پیام ہے۔ (اِنَّا رُسُلُ رَبِّکَ لَنۡ یَّصِلُوۡۤا اِلَیۡکَ ) (۱۱:۸۱) ہم تمہارے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے۔ (وَ لَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَا لُوۡطًا سِیۡٓءَ بِہِمۡ ) (۱۱:۷۷) اور جب ہمارے فرشتے لوط علیہ السلام کے پاس آئے تو وہ غمزدہ ہوئے۔ (وَ لَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُنَاۤ اِبۡرٰہِیۡمَ بِالۡبُشۡرٰی ) (۱۱:۶۹) اور جب ہمارے فرشتے ابراھیم علیہ السلام کے پاس خوشخبری لے کر آئے۔ (وَ الۡمُرۡسَلٰتِ عُرۡفًا ) (۷۷:۱) قسم ہے ان فرشتوں کی جو پیام الٰہی دے کر بھیجے جاتے ہیں۔ (بَلٰی وَ رُسُلُنَا لَدَیۡہِمۡ یَکۡتُبُوۡنَ ) (۴۳:۸۰) کیوں نہیں (ضرور سنتے ہیں) اور (سننے کے علاوہ) ہمارے فرشتے ان کے پاس (تعینات ہیں کہ وہ ان کی سب باتیں) لکھے جاتے ہیں۔ اور کبھی اس سے مراد انبیاء علیہم السلام ہوتے ہیں جیسے فرمایا: (وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوۡلٌ) (۳:۱۴۴) اور محمد (ﷺ) اس سے بڑھ کر اور کیا کہ ایک رسول ہے اور بس۔ (یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ) (۵:۶۷) اے پیغمبر! جو احکام تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہوئے ہیں (بلاکم وکاست) ان کو لوگوں تک پہنچا دو۔ اور آیت: (وَ مَا نُرۡسِلُ الۡمُرۡسَلِیۡنَ اِلَّا مُبَشِّرِیۡنَ وَ مُنۡذِرِیۡنَ ) (۶:۴۸) اور پیغمبروں کو ہم صرف اس غرض سے بھیجا کرتے ہیں کہ (نیکوں کو خوشنودی خدا کی) خوشخبری سنائیں اور (بروں کو عذاب سے) ڈرائیں۔ میں ملائکہ اور انسان دونوں مراد ہوسکتے ہیں اور آیت: (یٰۤاَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوۡا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعۡمَلُوۡا صَالِحًا) (۲۳:۵۱) (ہم تو اپنے پیغمبروں سے یہی ارشاد کرتے رہے ہیں کہ اے گروہِ پیغمبراں! ستھری چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ میں آنحضرت ﷺ اور آپ کے تمام برگزیدہ اصحاب مراد ہیں اور صحابہ کرام پر آنحضرت ﷺ کے ساتھ تبعاً رُسُل کا لفظ بولا گیا ہے جیساکہ مَھَلَّبُ اور ان کی اولاد کو مَالبہ کہا جاتا ہے۔ اَلْاِرْسَالُ: (افعال) کے معنیٰ بھیجنے کے ہیں اور اس کا اطلاق انسان پر بھی ہوتا ہے اور دوسری محبوب یا مکروہ چیزوں کے لیے بھی آتا ہے کبھی (۱) یہ تسخیر کے طور پر استعمال ہوتا ہے جیسے ہوا۔ بارش وغیرہ کا بھیجنا۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَرۡسَلۡنَا السَّمَآءَ عَلَیۡہِمۡ مِّدۡرَارًا) (۶:۶) اور (اوپر سے) ان پر موسلا دھار مینہ برسایا۔ او رکبھی (۲) کسی بااختیار و ارادہ شخص کے بھیجنے پر بولا جاتا ہے جیسے پیغمبر بھیجنا۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ یُرۡسِلُ عَلَیۡکُمۡ حَفَظَۃً) (۶:۶۱) اور تم لوگوں پر نگہبان (فرشتے) تعینات رکھتا ہے۔ (فَاَرۡسَلَ فِرۡعَوۡنُ فِی الۡمَدَآئِنِ حٰشِرِیۡنَ ) (۲۶:۵۳) اس پر فرعون نے (لوگوں کی بھیڑ) جمع کرنے کے لیے شہروں میں ہر کارے دوڑائے۔ اور کبھی (۳) یہ لفظ کسی چیز کو اس کی اپنی حالت پر چھوڑ دینے اور اس سے کسی قسم کا تعرض نہ کرنے پر بولا جاتا ہے جیسے فرمایا: (اَلَمۡ تَرَ اَنَّـاۤ اَرۡسَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ تَؤُزُّہُمۡ اَزًّا ) (۱۹:۸۳) (اے پیغمبر) کیا تم نے (اس بات پر) غور نہیں کیا کہ ہم نے شیاطین کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے اور وہ انہیں انگیخت کرکے اکساتے رہتے ہیں۔ اور کبھی (۴) یہ لفظ امساک (روکنا) کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا: (مَا یَفۡتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنۡ رَّحۡمَۃٍ فَلَا مُمۡسِکَ لَہَا ۚ وَ مَا یُمۡسِکۡ ۙ فَلَا مُرۡسِلَ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ) (۳۵:۲) تو اﷲ جو اپنی رحمت (کے لنگر لوگوں کے لیے) کھول دے تو کوئی اس کا بند کرنے والا نہیں اور بند کرے تو اس کے (بند کیے) پیچھے کوئی اس کا جاری کرنے والا نہیں۔ اور رَسْلٌ اس اونٹنی یا بکری کو کہتے ہیں جو پیہم اور نرم رفتاری سے چلے اور اگر لوگ یکے بعد دیگرے متواتر آئیں تو کہا جاتا ہے جَاؤْا اَرْسَالًا یعنی وہ یکے بعد دیگرے آئے۔ اور اسی سے رِسْلٌ اس زیادہ دودھ کو کہتے ہیں جو مسلسل آرہا ہو۔

Lemma/Derivative

332 Results
رَسُول
Surah:2
Verse:87
رسول
with [the] Messengers
Surah:2
Verse:87
کوئی رسول
a Messenger
Surah:2
Verse:98
اور اس کے رسولوں کا
and His Messengers
Surah:2
Verse:101
ایک رسول
a Messenger
Surah:2
Verse:108
اپنے رسول سے
your Messenger
Surah:2
Verse:129
ایک رسول کو
a Messenger
Surah:2
Verse:143
رسول
the Messenger
Surah:2
Verse:143
رسول کی
the Messenger
Surah:2
Verse:151
ایک رسول
a Messenger
Surah:2
Verse:214
رسول
the Messenger