Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
وَزَرَ |
يَزِرُ |
زِرْ |
وَازِر |
مَوْزُوْر |
وَزْر/وِزْر |
اَلْوَزَرُ:پہاڑ میں جائے پناہ۔قرآن پاک میں ہے۔ (کَلَّا لَا وَزَرَ اِلٰی رَبِّکَ یَوۡمَئِذِۣ الۡمُسۡتَقَرُّ) (۷۵۔۱۱) بے شک کہیں پناہ نہیں اس روز پروردگار ہی کے پاس جانا ہے۔ اَلْوِزْرُ:کے معنی بارگراں کے ہیں اور یہ معنی وَزَرٌ سے لیا گیا ہے جس کے معنی پہاڑ میں جائے پناہ کے ہیں اور جس طرح مجازاً اس کے معنی بوجھ کے آتے ہیں اسی طرح وِزْرٌ بمعنی گناہ بھی آتا ہے (اسی کی جمع اَوْزَارٌ ہے) جیسے فرمایا:۔ (لِیَحۡمِلُوۡۤا اَوۡزَارَہُمۡ کَامِلَۃً یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ) (۱۶۔۲۵) (اے پیغمبر!ان کو بکنے دو) یہ قیامت کے دن اپنے (اعمال کے) پورے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو یہ بے تحقیق گمراہ کرتے ہیں ان کے بوجھ بھی (اٹھائیں گے) جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا:۔ (وَ لَیَحۡمِلُنَّ اَثۡقَالَہُمۡ وَ اَثۡقَالًا مَّعَ اَثۡقَالِہِمۡ ) (۲۹۔۱۳) اور یہ اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور بوجھ بھی۔اور دوسروں کا بوجھ اٹھانے کی حقیقت کی طرف آنحضرتؐ نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا (1) (۴۴) (مَنْ سَنَّ سُنَّۃَ حَسَنَۃَ کَانَ لَہُ اَجْرُھُا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا مِنْ غَیْرِ اَنْ یُّنْقَصَ مِنْ اَجْرِہ شَیْئٌ وَّمَنْ عَمِلَ بِھَا) کہ جس شخص نے اچھا طریقہ جاری کیا اسے اس کا اجر ملے گا اور ان لوگوں کا بھی اجر ملے گا جو اس پر عمل کریں گے بدوں اس کے کہ ان کے اجر میں کسی قسم کی کمی ہو اور جس نے بری رسم جاری کی اس پر اس کا بوجھ ہوگا اور ان لوگوں کا بھی جو اس پر عمل کریں گے۔تو یہاں ان لوگوں کے اجر یا بوجھ سے ان کی مثل اجر یا بوجھ مراد ہے اور آیت کریمہ میں بھی یہی معنی مراد ہیں۔اور آیت:۔ (وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی) (۶۔۱۶۵) اور کوئی شخص کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص دوسرے کا بوجھ اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ مَحْمُوْل عَنْہُ یعنی وہ دوسرا اس گناہ سے بری ہوجائے (لہذا ان دونوں میں کوئی منافقت نہیں ہے) اور آیت۔ (وَ وَضَعۡنَا عَنۡکَ وِزۡرَکَ ) (۹۴۔۲) اور تم پر سے بوجھ بھی اتاردیا۔میں وِزْرٌ سے مراد وہ لغزشیں ہیں جو جاہلی معاشرہ کے رواج کے مطابق قبل آنحضرتﷺ سے سرزد ہوئی تھیں۔ اَلْوَزِیْرُ:وہ ہے جو امیر کا بوجھ اور اس کی ذمہ داریاں اٹھائے ہوئے ہو اور اس کے عہد کو وِزَارَۃٌ کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے:۔ (وَ اجۡعَلۡ لِّیۡ وَزِیۡرًا مِّنۡ اَہۡلِیۡ ) (۲۰۔۲۹) اور میرے گھروالوں میں سے (ایک کو) میرا وزیر (یعنی مددگار) مقرر فرما۔ اَوْزَارُ الْحَرْبِ:اس کا مفرد وِزْرٌ ہے اور اس سے مراد اسلحہ جنگ ہے۔ (2) اور آیت کریمہ:۔ (وَ لٰکِنَّا حُمِّلۡنَاۤ اَوۡزَارًا مِّنۡ زِیۡنَۃِ الۡقَوۡمِ) (۲۰۔۸۷) بلکہ ہم لوگوں کے زیوروں کا بوجھ اٹھائے ہوئے تھے میں زیورات کے بوجھ مراد ہیں۔ اَلْمُوَازَرَۃُ: (مفاعلتہ) کے معنی ایک دوسرے کی مدد کرنے کے ہیں اور وَازَرْتُ فُلَانَا مُوَازَرَۃَ کے معنی ہیں میں نے اس کی مدد کی۔
Surah:6Verse:31 |
اپنے بوجھ
their burdens
|
|
Surah:6Verse:164 |
بوجھ
burden
|
|
Surah:16Verse:25 |
اپنے بوجھ
their own burdens
|
|
Surah:16Verse:25 |
بوجھوں میں (سے)
the burdens
|
|
Surah:17Verse:15 |
بوجھ
burden
|
|
Surah:20Verse:87 |
بوجھ
burdens
|
|
Surah:20Verse:100 |
ایک بوجھ
a burden
|
|
Surah:35Verse:18 |
کوئی بوجھ
burden
|
|
Surah:39Verse:7 |
بوجھ
(the) burden
|
|
Surah:47Verse:4 |
اپنے اوزار۔ ہتھیار
its burdens
|