Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَخٌ (بھائی) اصل میں اَخَوٌ ہے اور وہ شخص جو کسی دوسرے شخص کا ولادت میں ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک کی طرف سے یا رضاعت میں شریک ہو وہ اس کا اَخٌ کہلاتا ہے لیکن بطور استعارہ اس کا استعمال عام ہے اور ہر اس شخص کو جو قبیلہ، دین و مذہب، صنعت و حرفت، دوستی یا کسی دیگر معاملہ میں دوسرے کا شریک ہو، اسے اَخٌ کہا جاتا ہے(1) چنانچہ آیت کریمہ : (لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ قَالُوۡا لِاِخۡوَانِہِمۡ ) (۳:۱۵۶) ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کی نسبت کہتے ہیں۔ میں اخوان سے ان کے ہم مشرب لوگ مراد ہیں اور فرمایا : (اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَۃٌ ) (۴۹:۱۰) مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ (اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا ) (۴۹:۱۲) کیا تم میں سے کوئی ایسی بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے۔ او رآیت کریمہ : (فَاِنۡ کَانَ لَہٗۤ اِخۡوَۃٌ ) (۴:۱۱) اگر میت کے بھائی بھی ہوں۔ میں اِخْوَۃٌ کا لفظ بہن بھائی دونوں کو شامل ہے۔ اور آیت کریمہ : (اِخۡوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ) (۱۵:۴۷) گویا بھائی بھائی مسہریوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں متنبہ کیا ہے کہ اہل جنت میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہوگا۔ اَلْاُخْتُ (بہن) یہ اَخٌ کا مؤنث ہے اور اس میں تاء بمنزلہ عوض عن المحذوف کے ہے او رآیت کریمہ : (یٰۤاُخۡتَ ہٰرُوۡنَ ) (۱۹:۲۸) اے ہارون کی بہن میں بہن بلحاظ نسب مراد نہیں ہے بلکہ صلاح و تقویٰ کے اعتبار سے مریم علیہا السلام کو اخت ہارون کہا گیا ہے۔ جس طرح کہ یَا اَخَاتمِیْمٍ کا محاورہ ہے او رآیت کریمہ : (اَخَا عَادٍ) (۴۶:۲۱) میں ہود علیہ السلام کو قوم عاد کا بھائی کہنے سے اس بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ وہ ان پر بھائیوں کی طرح شفقت فرماتے تھے اس معنی کے اعتبار سے فرمایا : (وَ اِلٰی ثَمُوۡدَ اَخَاہُمۡ صٰلِحًا) (۱۱:۶۱) اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا۔ (وَ اِلٰی عَادٍ اَخَاہُمۡ ) (۱۱:۵۰) او رہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی (ہود علیہ السلام) کو بھیجا۔ (وَ اِلٰی مَدۡیَنَ اَخَاہُمۡ شُعَیۡبًا ) (۱۱:۸۴) اور مدین کی طرف ان کے بھائی (شعیب علیہ السلام) کو بھیجا۔ او رآیت کریمہ : (وَ مَا نُرِیۡہِمۡ مِّنۡ اٰیَۃٍ اِلَّا ہِیَ اَکۡبَرُ مِنۡ اُخۡتِہَا ) (۴۳:۴۸) اور جو نشانی ہم ان کو دکھا دیتے تھے وہ اس کی بہن سے بڑی ہوتی تھی۔ میں اُخْتِھَا پہلی نشانی سے ہے اور اس کو اخت اس لیے کہا ہے کہ صحت و صداقت اور اظہار حق میں دونوں ایک جیسی ہیں اور آیت کریمہ : (کُلَّمَا دَخَلَتۡ اُمَّۃٌ لَّعَنَتۡ اُخۡتَہَا ) (۷:۳۸) جب ایک جماعت وہاں داخل ہوگی تو اپنی بہن پر لعنت کرے گی۔ میں اختھا سے ان کے دیگر ہم مشرب لوگوں کی طرف اشارہ ہے جن کا ذکر (اَوۡلِیٰٓـُٔہُمُ الطَّاغُوۡتُ ) (۲:۲۵۷) ان کے دوست طاغوت ہیں۔ اور اسی قسم کی دیگر آیات میں پایا جاتا ہے۔ تَاَخَّیْتُ کسی کے ساتھ برادرانہ سلوک کرنا اور چونکہ دو بھائی مل کر رہتے ہیں اس جہت سے اس مادہ میں لزوم اور وابستگی کا مفہوم پیدا ہوگیا ہے۔ چنانچہ اس اعتبار سے اس کھونٹے کو اَخِیَّۃُ الدَّابَّہ کہہ دیتے ہیں جس سے جانور بندھا رہتا ہے۔
Surah:2Verse:178 |
اس کے بھائی (کی طرف)
his brother
|
|
Surah:2Verse:220 |
تو وہ تمہارے بھائی ہیں
then they (are) your brothers
|
|
Surah:3Verse:103 |
بھائی بھائی
brothers
|
|
Surah:3Verse:156 |
واسطے اپنے بھائیوں کے
about their brothers
|
|
Surah:3Verse:168 |
واسطے اپنے بھائیوں کے
about their brothers
|
|
Surah:4Verse:12 |
ایک بھائی ہو
(is) a brother
|
|
Surah:4Verse:23 |
بھائی کی
(of) brothers
|
|
Surah:5Verse:25 |
اور اپنے بھائی کا
and my brother
|
|
Surah:5Verse:30 |
اپنے بھائی کا
his brother
|
|
Surah:5Verse:31 |
اپنے بھائی کی
(of) his brother
|