Verb

فَتَحَ

has

کھولا ہے

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
فَتَحَ
يَفْتَحُ
اِفْتَحْ
فَاتِح
مَفْتُوْح
فَتْح
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْفَتْحُ کے معنی کسی چیز سے بندش اور پیچیدگی کو زائل کرنے کے ہیں اور یہ ازالہ دو قسم پر ہے ایک وہ جس کا آنکھ سے ادراک ہوسکے جیسے۔ فَتْحُ الْبَابِ (دروازہ کھولنا) اور فَتْحُ الْقُفْلِ (قفل کھولنا) اور فَتْحُ الْمَتَاعِ (اسباب کھولنا۔) قرآن پاک میں ہے۔ (وَ لَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَہُمۡ ) (۱۲:۶۵) اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا۔ (وَ لَوۡ فَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَابًا مِّنَ السَّمَآءِ ) (۱۵:۱۴) اور اگر ہم آسمان کا کوئی دروازہ ان پر کھولتے۔ دوم جس کا ادراک بصیرت سے ہو۔ جیسے: فَتْحُ الْھَمِّ: (یعنی ازالۂ غم) اس کی چند قسمیں ہیں (۱) وہ جس کا تعلق دنیوی زندگی کے ساتھ ہوتا ہے جیسے مال وغیرہ دے کر غم و اندوہ اور فقر و احتیاج کو زائل کردینا۔ جیسے فرمایا: (فَلَمَّا نَسُوۡا مَا ذُکِّرُوۡا بِہٖ فَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ اَبۡوَابَ کُلِّ شَیۡءٍ) (۶:۴۴) پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو جو ان کو کی گئی تھی، فراموش کردیا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دئیے۔ یعنی ہر چیز کی فراوانی کردی۔ نیز فرمایا: (لَفَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ) (۷:۹۶) تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات کے دروازے کھول دیتے۔ یعنی انہیں ہر طرح سے آسودگی اور فارغ البالی کی نعمت سے نوازتے۔ (۲) علوم و معارف کے دروازے کھولنا جیسے محاورہ ہے۔ فُلَانٌ فَتَحَ مِنَ الْعِلْمِ بَابًا مُّغْلَقًا: فلاں نے علم کا بند دروازہ کھول دیا۔ یعنی شبہات کو زائل کرکے ان کی وضاحت کردی۔ اور آیت کریمہ: (اِنَّا فَتَحۡنَا لَکَ فَتۡحًا مُّبِیۡنًا ۙ) (۴۸:۱) (اے محمد ﷺ) ہم نے تم کو فتح دی اور فتح بھی صریح و صاف۔ میں بعض نے کہا ہے یہ فتح مکہ کی طرف اشارہ ہے اور بعض نے کہا ہے کہ نہیں بلکہ اس سے علوم و معارف اور ان ہدایات کے دروازے کھولنا مراد ہے جوکہ ثواب اور مقامات محمودہ تک پہنچنے کا ذریعہ بنتے ہیں اور آنحضرت ﷺ کے لیے غفران ذنوب کا سبب بنے۔(1) اَلْفَاتِحَۃ: ہر چیز کے مبدء کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعہ اس کے مابعد کو شروع کیا جائے اسی وجہ سے سورۃ فاتحہ کو فَاتِحَۃُ الْکِتَاب کہا جاتا ہے۔ اَفْتَحَ فُلَانٌ کَذَا فلاں نے یہ کام شروع کیا۔ فَتَحَ عَلَیْہِ کَذَا: کسی کو کوئی بات بتانا اور اس پر اسے ظاہر کردینا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (اَتُحَدِّثُوۡنَہُمۡ بِمَا فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیۡکُمۡ ) (۲:۷۶) جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے وہ تم ان کو …بتائے دیتے ہو۔ (مَا یَفۡتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ ) (۳۵:۲) جو لوگوں کے لیے … کھول دے۔ فَتَحَ الْقَضِیَّۃَ فَتَاحًا یعنی اس نے معاملے کا فیصلہ کردیا اور اس سے مشکل اور پیچیدگی کو دور کردیا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (رَبَّنَا افۡتَحۡ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَ قَوۡمِنَا بِالۡحَقِّ وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الۡفٰتِحِیۡنَ ) (۷:۸۹) اے ہمارے پروردگار! ہم میں اور ہماری قوم میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ اسی سے (الۡفَتَّاحُ الۡعَلِیۡمُ ) (۳۴:۲۶) ہے یعنی خوب فیصلہ کرنے والا اور جاننے والا یہ اﷲ تعالیٰ کے اسمائے حسنٰی سے ہے کسی شاعر نے کہا ہے۔(2) (الوافر) (۳۳۵) وَاِنِّیْ مِنْ فَتَاحَتِکُمْ غَنِیٌّ اور میں تمہارے فیصلہ سے بے نیاز ہوں۔ بعض کے نزدیک فُتَاحَۃٌ فا کے ضمہ اور فتحہ دونوں کے ساتھ صحیح ہے۔(3) اور آیت کریمہ: (اِذَا جَآءَ نَصۡرُ اللّٰہِ وَ الۡفَتۡحُ ) (۱۱۰:۱) جب اﷲ کی مدد آپہنچی اور فتح حاصل ہوگئی۔ میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اَلْفَتْحُ سے نصرت، کامیابی اور حکم مراد ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ علوم و معارف کے دروازے کھول دینا مراد ہو۔ اسی معنی میں فرمایا: (نَصۡرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَتۡحٌ قَرِیۡبٌ) (۶۱:۱۳) (یعنی تمہیں) خدا کی طرف سے مدد (نصیب ہوگی) اور فتح عنقریب (ہوگی)۔ (فَعَسَی اللّٰہُ اَنۡ یَّاۡتِیَ بِالۡفَتۡحِ) (۵:۵۲) تو قریب ہے کہ خدا فتح بھیجے۔ (وَ یَقُوۡلُوۡنَ مَتٰی ہٰذَا الۡفَتۡحُ ) (۲۸:۲۸) اور کہتے ہیں … یہ فیصلہ کب ہوگا۔ (قُلۡ یَوۡمَ الۡفَتۡحِ) (۳۲:۲۹) کہہ دو کہ فیصلے کے دن…۔ یعنی حکم اور فیصلے کے دن بعض نے کہا ہے کہ اَلْفَتْحِ سے قیامت بپا کرکے ان کے شک و شبہ کو زائل کرنے کا دن مراد ہے بعض نے یوم عذاب مراد لیا ہے۔ جسے وہ طلب کیا کرتے تھے۔ اَلْاِسْتِفْتَاحُ کے معنی غلبہ یا فیصلہ طلب کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔ (اِنۡ تَسۡتَفۡتِحُوۡا فَقَدۡ جَآءَکُمُ الۡفَتۡحُ) (۸:۱۹) (کافرو) اگر تم محمد ﷺ پر فتح چاہتے ہو تو تمہارے پاس فتح آچکی۔ یعنی اگر تم کامیابی یا فیصلہ کرتے ہو تو وہ آچکا ہے اور یا یہ معنی ہیں کہ اگر تم مبدئِ خیرات طلب کرتے ہو تو آنحضرت ﷺ کی بعثت سے تمہیں مل چکا ہے اور آیت کریمہ: (وَ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ یَسۡتَفۡتِحُوۡنَ عَلَی الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا) (۲:۸۹) اور وہ پہلے ہمیشہ کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے۔ میں یَسْتَفْتِحُوْنَ کے مختلف معانی بیان کیے گئے ہیں۔ (۱) آنحضرت ﷺ کی بعثت کے ذریعہ اﷲ تعالیٰ سے فتح طلب کرتے تھے (۲) وہ آنحضرت ﷺ کی بعثت کے متعلق کبھی لوگوں سے دریافت کرتے تھے اور کبھی کتب سماویہ سے اس پر استدلال کرتے تھے (۳) وہ آنحضرت ﷺ کے ذکر کے ذریعہ اﷲ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے تھے (۴) وہ کہا کرتے تھے کہ آنحضرت کے ذریعہ ہمیں بت پرستوں پر غلبہ حاصل ہوگا۔ اَلْمِفْتَحُ وَالْمِفْتَاحُ: (کنجی) وہ چیز جس کے ساتھ کسی چیز کو کھولا جائے اس کی جمع مَفَاتِحُ وَمَفَاتِیْحُ آتی ہے اور آیت (وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الۡغَیۡبِ ) (۶:۵۹) اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں۔ میں مَفَاتِحُ سے وہ وسائل مراد ہیں جن کے ذریعہ اس غیب تک رسائی ہوتی ہے جس کا ذکر کہ آیت (فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا اِلَّا مَنِ ارۡتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ ) (۷۲:۲۶) اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے۔ میں ہے اور آیت کریمہ: (مَاۤ اِنَّ مَفَاتِحَہٗ لَتَنُوۡٓاُ بِالۡعُصۡبَۃِ اُولِی الۡقُوَّۃِ ) (۲۸:۷۶) اتنے خزانے دئیے تھے کہ ان کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت کو اٹھانی مشکل ہوتیں۔ میں مَفَاتِحُ سے بعض کے نزدیک خزانوں کی چابیاں مراد ہیں اور بعض نے خزانے ہی مراد لیے ہیں۔ عام طور پر بَابٌ فَتْحٌ کے معنی مَفْتُوْحٌ کے آتے ہیں اور یہ غَلْقٌ کی ضد ہے۔ ایک روایت میں ہے۔ (مَّنْ وَّجَدَ بَابًا غَلْقًا وَجَدَ اِلٰی جَنْبِہٖ بَابًا فَتْحًا) کہ جس سے ایک دروازہ بند ہوجائے تو اس کے لیے دوسرا دروازہ کھلا ہے اور بعض کے نزدیک فَتْحٌ بمعنی وَاسِعٌ ہے۔

Lemma/Derivative

16 Results
فَتَحَ
Surah:2
Verse:76
کھولا ہے
has
Surah:6
Verse:44
کھول دیے ہم نے
We opened
Surah:7
Verse:89
فیصلہ کردے
Decide
Surah:7
Verse:96
یقینا کھول دیتے ہم
surely We (would have) opened
Surah:12
Verse:65
انہوں نے کھولا
they opened
Surah:15
Verse:14
کھول دیں ہم
We opened
Surah:21
Verse:96
کھول دیئے جائیں گے
has been opened
Surah:23
Verse:77
کھول دیا ہم نے
We opened
Surah:26
Verse:118
پس فیصلہ کردے
So judge
Surah:34
Verse:26
فیصلہ کرے گا
He will judge