Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
رَدَّ |
يَرُدُّ |
رُدَّ/اُرْدُد |
رَادّ |
مَرْدُود |
رَدّ/تَرْدَاد |
اَلرَّدُّ: (ن) اس کے معنٰی کسی چیز کو لوٹا دینے کے ہیں خواہ ذات شے کو لوٹایا جائے یا اس کی حالتوں میں سے کسی حالت کو۔ محاورہ ہے۔ رَدَدْتُہٗ فَارْتَدَّ: میں نے اسے لوٹایا پس وہ لوٹ آیا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَا یُرَدُّ بَاۡسُہٗ عَنِ الۡقَوۡمِ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ) (۶:۱۴۷) (مگر تابکے) لوگوں سے اس کا عذاب تو ہمیشہ کے لیے ٹلنے والا ہی نہیں۔ اور ذات شے کو واپس لوٹانے کے متعلق فرمایا: (لَوۡ رُدُّوۡا لَعَادُوۡا لِمَا نُہُوۡا عَنۡہُ ) (۶:۲۸) اور اگر (دنیا میں) واپس بھیج دئیے گئے تو جس چیز سے ان کو منع کیا گیا ہے اس کو دوبارہ کریں۔ (ثُمَّ رَدَدۡنَا لَکُمُ الۡکَرَّۃَ عَلَیۡہِمۡ ) (۱۷:۶) پھر ہم نے (تم کو) دشمنوں پر (غلبہ دے کر دوبارہ) تمہارے دن پھیر دئیے۔ (رُدُّوۡہَا عَلَیَّ ) (۳۸:۳۳) (تو) ان گھوڑوں کو میرے پاس لوٹا لاؤ۔ (فَرَدَدۡنٰہُ اِلٰۤی اُمِّہٖ ) ۲۸:۱۳) غرض ہم نے پھر موسیٰ علیہ السلام کو ان کی ماں کے پاس لوٹا دیا۔ (یٰلَیۡتَنَا نُرَدُّ وَ لَا نُکَذِّبَ ) (۶:۲۷) اے کاش ہم پر دنیا میں واپس بھیج دیے جائیں اور پروردگار کی آیتوں (کو) نہ جھٹلاتے۔ اور کسی کو اس کی پہلی حالت کی طرف رد کرنے کے متعلق ہے۔ فرمایا: (یَرُدُّوۡکُمۡ عَلٰۤی اَعۡقَابِکُمۡ ) (۳:۱۴۹) تم کو الٹے پاؤں (کفر کی طرف) لوتا کر لے جائیں گے۔ اور آیت کریمہ: (وَ اِنۡ یُّرِدۡکَ بِخَیۡرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضۡلِہٖ) (۱۰:۱۰۷) اگر (اﷲتعالیٰ) تجھ کو کسی قسم کا فائدہ پہنچانا چاہے تو کوئی اس کے فضل کا روکنے والا نہیں۔ میں رَآدَّ کے معنٰی روکنے والا اور دفع کرنے والا کے ہیں۔ اور یہ معنٰی آیت: (عَذَابٌ غَیۡرُ مَرۡدُوۡدٍ ) (۱۱:۷۶) (اور ان لوگوں پر ایسا) عذاب آنے والا ہے جو ٹل نہیں سکتا۔ میں مراد ہے اور اسی سے اَلرَّدُّ اِلَی اﷲِ ہے جیسے فرمایا: (وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ لَاَجِدَنَّ خَیۡرًا مِّنۡہَا مُنۡقَلَبًا ) (۱۸:۳۶) (تو جب) میں اپنے پروردگار کی طرف لوتا جاؤں گا تو جہاں لوٹ کر جاؤں گا۔ (بہرحال) اس دنیا سے (تو اس جگہ کو) بہتر ہی پاؤں گا۔ (ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ) (۹:۹۴) پھر آخرکار تم اس (قادرمطلق) کی طرف لوٹائے جاؤگے جو حاضر و عائب دونوں کو جانتا ہے۔ (ثُمَّ رُدُّوۡۤا اِلَی اللّٰہِ مَوۡلٰىہُمُ الۡحَقِّ) (۶:۶۲) پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدائے تعالیٰ کے پاس بلائے جائیں گے۔ تو یہاں رَدٌّ کا لفظ ایسے ہی ہے جیسے کہ آیت ثُمَّ اِلَیہِ تُرْجَعُونَ میں رَجْعٌ کا لفظ ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اَلرَّدُّ اِلَی اﷲِ کے دو معنی ہوسکتے ہیں: (۱) ایک معنیٰ وہ ہے جس کا ذکر آیت کریمہ: (مِنۡہَا خَلَقۡنٰکُمۡ وَ فِیۡہَا نُعِیۡدُکُمۡ ) (۲۰:۵۵) میں ہے (یعنی فوت کرکے) زمینکی طرف لوٹا دینا اور دوسرے معنٰی وہ ہیں جس کی طرف کہ : (وَ مِنۡہَا نُخۡرِجُکُمۡ تَارَۃً اُخۡرٰی ) (۲۰:۵۵) میں ارشاد فرمایا ہے یعنی فوت کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنا لیکن یہ دو معنیٰ دو حالتوں کے اعتبار سے ہیں اور رَدُّ کا لفظ اپنے عموم کے اعتبار سے دونوں معنٰی کو شامل ہے اور آیت : (فَرَدُّوۡۤا اَیۡدِیَہُمۡ فِیۡۤ اَفۡوَاہِہِمۡ ) (۱۴:۹) کی تفسیر میں مختلف اقوال منقول ہیں ایک یہ کہ غصہ سے پشت دست کاٹنے لگے۔ دوم یہ کہ منہ پر ہاتھ رکھ کر خاموش رہنے کی طرف اشارہ ہے تیسرے یہ کہ اَفواَھِھِمْ میں ھِمْ کی ضمیر کا مرجع انبیاء کو قرار دیا جائے یعنی انہوں نے انبیاء کے منہ پر اپنے ہاتھ رکھ دئیے اور انہیں خاموش کردیا اور ردٌّ کا لفظ لاکر اس بات پر تنبیہ کی ہو کہ انہوں نے باربار ایسا کیا۔(1) اور آیت: (لَوۡ یَرُدُّوۡنَکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ اِیۡمَانِکُمۡ کُفَّارًا) (۲:۱۰۹) کہ ایمان لاچکنے کے بعد تم کو کافر بنادیں۔ میں رَدٌّ کے معنٰی یہ ہیں کہ وہ تمہیں دوبارہ حالت کفر کی طرف لوتانا چاہتے ہیں جسے تم چھوڑ کر مسلمانہوئے ہو۔ جیساکہ دوسری جگہ فرمایا: (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تُطِیۡعُوۡا فَرِیۡقًا مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ یَرُدُّوۡکُمۡ بَعۡدَ اِیۡمَانِکُمۡ کٰفِرِیۡنَ ) (۳:۱۰۰) لوگو! تم اہل کتاب کے کسی فرقے کا بھی کہا مانوگے تو وہ تمہارے ایمان لائے پیچھے تم کو پھر کافر بنادیں گے۔ اَلارِتِدَادُ وَالرِدَّۃُ: اس راستہ پر پلٹنے کو کہتے ہیں جس سے کوئی آیا ہو۔ لیکن رِدَّۃ کا لفظ کفر کی طرف لوتنے کے ساتھ مختص ہوچکا ہے اور ارتداد عام یہ جو حالت کفر اور غیر دونوں کیط رف لوتنے پر بولا جاتا ہے چنانچہ قرآن پاکمیں ہے: (اِنَّ الَّذِیۡنَ ارۡتَدُّوۡا عَلٰۤی اَدۡبَارِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الۡہُدَی) (۴۷:۲۵) بے شک جو لوگ اپنی پشتوں پر لوٹ گئے (اس کے) بعد کہ ان کے سامنے ہدایت واضح ہوگئی۔ اور آیت کریمہ: (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ ) (۵:۵۴) میں اسلام سے کفر کی طرف لوٹنا مراد ہے اور یہی معنٰی آیت: (مَنۡ یَّرۡتَدِدۡ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَیَمُتۡ وَ ہُوَ کَافِرٌ ) (۲:۲۱۷) میں مراد ہیں: (وَ نُرَدُّ عَلٰۤی اَعۡقَابِنَا) (۶:۷۱) تو (کیا اس کے بعد) بھی الٹے پیروں (کفر کی طرف) لوٹ جائیں گے۔ اور غیر کفر کی طرف لوٹنے کے متعلق فرمایا: (وَ لَا تَرۡتَدُّوۡا عَلٰۤی اَدۡبَارِکُمۡ ) (۵:۲۱) اور اپنی پشتوں پر مت پھرو یعنی کسی کام کی تحقیقی کرلینے اور اس کی اچھائی کو جان لینے کے بعد اسے مت چھوڑو۔ (فَارۡتَدَّا عَلٰۤی اٰثَارِہِمَا قَصَصًا ) (۱۸:۶۴) پھر دونوں اپنے (پیروں کے) نشانوں کے کھوج لگاتے الٹے پاؤں پھرے۔ (فَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَ الۡبَشِیۡرُ اَلۡقٰىہُ عَلٰی وَجۡہِہٖ فَارۡتَدَّ بَصِیۡرًا) (۱۲:۹۶) پھر جب یوسف علیہ السلام کے زندہ و سلامت ہونے کی خوشخبری دینے والا (یعقوب علیہ السلام کے پاس) آپہنچا تو اس نے (آنے کے ساتھ ہی یوسف کا کرتہ) یعقوب علیہ السلام کے چہرہ پر ڈال دیا تو وہ فوراً بینا ہوگئے۔ یعنی ان کی بینائی ان کی طرف لوٹ آئی او ررَدَدْتُ الحُکْمَ اِلٰی فُلَان کے معنیٰ کسی کے فیصلہ سپرد کردینے کے ہیں چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ ) (۴:۸۳) پھر اگر کسی امر میں تم (اور حاکم وقت) آپس میں جھگڑ پڑو تو اس امر میں اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے طرف رجوع کرو۔ عام محاورہ ہے: رَادَّہٗ فشیْ کَلَامِہٖ: کسی سے بحث کرنا حدیث میں ہے۔(2) (۱۵۳) اَلْبَیِّعَانِ یَتَرَادَّانِ: یعنی بائع اور مشتری بیع کو رد کردیں۔ رَدَّۃُ الْاِبِلِ: اونٹوں کا دوبارہ پانی پینے کو جانا۔ اَرَدَّتِ النَّاقَۃُ: (۱) اونٹنی کا ولادت سے قبل پستان نکالنا۔ (۲) نمناک زمین پر بیٹھنے کی وجہ سے اونٹنی کے پستان اور مخصوص جگہ پر ورم ہوجانا۔ اِسْتَردَّ الْمَتَاعَ: سامان واپس لے لینا۔
Surah:5Verse:108 |
پھیر دی جائے گی
will be refuted
|
|
Surah:6Verse:27 |
ہم لوٹائے جائیں
were sent back
|
|
Surah:6Verse:28 |
وہ لوٹائے جائیں
they were sent back
|
|
Surah:6Verse:62 |
وہ لوٹائے جائیں گے
they are returned
|
|
Surah:6Verse:71 |
اور ہم پھیر دیے جائیں گے
and we turn back
|
|
Surah:6Verse:147 |
پھیرا جاسکتا
will be turned back
|
|
Surah:7Verse:53 |
ہم لوٹائے جائیں
we are sent back
|
|
Surah:9Verse:94 |
تم لوٹائے جاؤ گے۔ تم پھیرے جاؤ گے
you will be brought back
|
|
Surah:9Verse:101 |
وہ پھیرے جائیں گے
they will be returned
|
|
Surah:9Verse:105 |
اور عنقریب تم پلٹائے جاؤ گے
And you will be brought back
|