VerbPersonal Pronoun

يَشْعُرُونَ

they realize (it)

وہ شعور رکھتے

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
شَعَرَ
يَشْعُرُ
اُشْعُرْ
شَاعِر
مَشْعُوْر
شِعْر/شُعُوْر
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلشَّعَرُ: بال۔ اس کی جمع اَشْعَارٌ آتی ہے قرآن پاک میں ہے: (وَ مِنۡ اَصۡوَافِہَا وَ اَوۡبَارِہَا وَ اَشۡعَارِہَاۤ ) (۱۶:۸۰) اُون اور ریشم اور بالوں سے۔ شَعَرْتُ کے معنیٰ بالوں پر مرانے کے ہیں۔ اور اسی سے شَعَرْتُ کَذَا مستعار ہے جس کے معنیٰ بال کی طرح باریک علم حاصل کرلینے کے ہیں اور شاعر کو بھی اس کی فطانت اور لطافت نظر کی وجہ سے ہی شاعر کہا جاتا ہے تو لَیْتُ شِعْرِیْ کَذَا کے محاورہ میں شعر اصل میں علم لطیف کا نام ہے پھر عرف میں موزون اور مقفیٰ کلام کو شعر کہا جانے لگا ہے اور شعر کہنے والے کو شاعر کہا جاتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (بَلِ افۡتَرٰىہُ بَلۡ ہُوَ شَاعِرٌ) (۲۱:۵) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنالیا ہے نہیں۔ بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہ طبع) ہے۔ نیز آیت کریمہ: (لِشَاعِرٍ مَّجۡنُوۡنٍ) (۳۷:۳۶) ایک دیوانے شاعر کے کہنے سے۔ اور آیت: (شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِہٖ) (۵۲:۳۰) شاعر ہے اور ہم اس کے حق میں … انتظار کررہے، میں بہت سے مفسرین نے یہ سمجھا ہے کہ انہوں نے آنحضرت ﷺ پر شعر بمعنیٰ منظوم اور مقفیٰ کلام بنانے کی تہمت لگائی تھی۔ حتیٰ کہ وہ قرآن پاک میں ہر اس آیت کی تاویل کرنے لگے جس میں وزن پایا جاتا ہے جیسے (وَ جِفَانٍ کَالْجَوَابِ وَ قُدُوْرٍ رّٰسِیٰتٍ) اور (تَبَّتْ یَدَآ اَبِیْ لَھَبٍ وَّتَبّ) لیکن بعض حقیقت شناس لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے ان کا مقصد منظوم اور مقفیٰ کلام بنانے کی تہمت لگانا نہیں تھا۔ کیونکہ یہ ظاہر ہے کہ قرآن پاک اسلوب شعری سے مبرا ہے اور اس حقیقت کو عوام عجمی بھی سمجھ سکتے ہیں پھر فصحاء عرب کا کیا ذکر ہے۔ بلکہ وہ آپ ﷺ پر (نعوذباﷲ) جھوٹ کی تہمت لگاتے تھے کیونکہ عربی زبان میں شعر بمعنیٰ کذب اور شاعر بمعنیٰ کاذب استعمال ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ جھوٹے دلائل کو اَدِلَّۃٌ شِعْرِیَّۃٌ کہا جاتا ہے اسی لئے قرآن پاک نے شعراء کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: (وَ الشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُہُمُ الۡغَاوٗنَ ) (۲۶:۲۲۴) اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ کیا کرتے ہیں۔ اور شعر چونکہ جھوت کا پندہ ہوتا ہے۔ اس لئے مقولہ مشہور ہے کہ اَحْسَنُ الشِّعْرِ اَکْذَبُہُ: سب سے بہتر شعر وہ ہے جو سب سے زیادہ جھوٹ پر مشتمل ہوا اور کسی حکیم نے کہا ہے کہ میں نے کوئی متدین اور راست گو انسان ایسا نہیں دیکھا جو شعرگوئی میں ماہر ہو۔ اَلْمُشَاعِرُ: حواس کو کہتے ہیں۔ لہٰذا آیت کریمہ: (وَ اَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَ) (۴۹:۲) اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔ کے معنیٰ یہ ہیں کہ تم حواس سے اس کا ادارک نہیں کرسکتے۔ اور اکثر مقامات میں جہاں لَاتَشْعُرُوْنَ کا صیغہ آیا ہے اس کی بجائے لَایَعْقِلُوْنَ کہنا صحیح نہیں ہے کیونکہ بہت سی چیزیں اسیسی ہیں جو محسوس تو نہیں ہوسکتیں لیکن عقل سے ان کا ادارک ہوسکتا ہے اور مَشَاعِرُ الْحَجِّ کے معنیٰ رسوم حج ادا کرنے کی جگہ کے ہیں اس کا واحد مَشْعَرٌ ہے اور انہیں شَعَائِرُ الْحَجِّ بھی کہا جاتا ہے اس کا واحد شَعِیْرَۃٌ ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ مَنۡ یُّعَظِّمۡ شَعَآئِرَ اللّٰہِ) (۲۲:۳۲) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے۔ (عِنۡدَ الۡمَشۡعَرِ الۡحَرَامِ) (۲:۱۹۸) مشعر حرام (یعنی مزدلفہ) میں۔ اور آیت کریمہ: (لَا تُحِلُّوۡا شَعَآئِرَ اللّٰہِ) (۵:۲) خدا کے نام کی چیزوں کی بے حرمتی نہ کرنا۔ میں شَعَائِرُاﷲِ سے مراد قربانی کے وہ جانور ہیں جو بیت اﷲ کی طرف بھیجے جاتے تھے۔ اور قربانی کو شَعِیْرَۃٌ اس لئے کہا گیا ہے کہ شَعِیْرَۃً (یعنی تیز لو ہے) سے اس کا خون بہاکر اس پر نشان لگادیا جاتا تھا۔ اَلشِّعَارُ: وہ لباس جو انسان کے جسم کے ساتھ ملا رہتا ہے نیز لڑائی میں فوجی اشارہ کو بھی شِعَارٌ کہا جاتا ہے اَشْعَرَہٗ الْحُبُّ: محبت اس کا لباس بن گئی۔ اَلْاَشْعَرُ: لمبے بالوں والا آدمی یا وہ گھوڑا جس کے کُھر کے اردگرد لمبے بال ہوں اور سخت مصیبت کو کہا جاتا ہے اور شُعْرَائُ کتے مکھی کو بھی کہتے ہیں کیونکہ وہ ہر وقت اس کے بالوں پر بیٹھی رہتی ہے۔ اَلشَّعِیرُ: جو کا دانہ۔ اَلشِّعْرٰی ایک ستارے کا نام ہے (جو سخت گرمی کے زمانہ میں طلوع ہوتا ہے) اور آیت کریمہ: (ہُوَ رَبُّ الشِّعۡرٰی) (۵۳:۴۹) وہی شعریٰ کا مالک ہے، میں شِعْریٰ کی تخصیص اس لئے کی گئی ہے کہ وہ ایک قوم کا معبود تھا۔

Lemma/Derivative

25 Results
يَشْعُرُ
Surah:2
Verse:9
وہ شعور رکھتے
they realize (it)
Surah:2
Verse:12
وہ شعور رکھتے ہیں
they realize (it)
Surah:2
Verse:154
تم شعور رکھتے
perceive
Surah:3
Verse:69
وہ شعور رکھتے
they perceive
Surah:6
Verse:26
وہ شعور رکھتے
they perceive
Surah:6
Verse:123
وہ شعور رکھتے
they perceive
Surah:7
Verse:95
شعور رکھتے تھے
perceive
Surah:12
Verse:15
شعور رکھتے ہوں گے
perceive"
Surah:12
Verse:107
شعور رکھتے ہوں
perceive?
Surah:16
Verse:21
وہ شعور رکھتے
they perceive