Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
وَجَدَ |
يَجِدُ |
جِدْ |
وَاجِد |
مَوْجُوْد |
وَجْد/وُجُوْد |
اَلْوُجُوْدُ (ض) کے معنی کسی چیز کو پالینا کے ہیں اور یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے۔ (۱) حواس خمسہ میں سے کسی ایک حاسہ کے ساتھ ادراک کرنا جیسے وَجَدْتُّ زَیْدًا (حاسہ بصر) وَجَدْتُ طَعْمَہٗ (حاسہ ذوق) وَجَدْتُّ سَمْعَہٗ۔ (حاسہ سمع) وَجَدْتُّ خَشُوْنَتَہٗ (حاسہ لمس) ۔ (۲) قُویٰ باطنہ کے ساتھ کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے وَجَدْتُ الشِّبَعَ (میں نے سیری کو پایا) کہ اس کا تعلق قوت شہویہ کے ساتھ ہے۔وَجَدْتُّ الْحُزْنَ اَوِالسَّخَطَ (میں نے غصۃ یا غم کو پایا) اس کا تعلق قوت غطبیہ کے ساتھ ہے اور بذریعہ عقل کے کسی چیز کو پالینا جیسے اﷲ تعالیٰ یا نبوت کی معرفت کہ اسے بھی وِجْدَان کہا جاتا ہے جب وجود (پالینا) کی نسبت اﷲ تعالیٰ کی طرف کی جائے تو اس کے معنی محض کسی چیز کا علم حاصل کرلینا کے ہوتے ہیں کیونکہ ذات باری تعالیٰ جو ارح اور آلات کے ذریعہ کسی چیز کو حاصل کرنے سے منزہ اور پاک ہے۔چنانچہ فرمایا:۔ (وَ مَا وَجَدۡنَا لِاَکۡثَرِہِمۡ مِّنۡ عَہۡدٍ ۚ وَ اِنۡ وَّجَدۡنَاۤ اَکۡثَرَہُمۡ لَفٰسِقِیۡنَ) (۷۔۱۰۲) اور ہم نے ان میں سے اکثروں میں عہد (کا نباہ) نہیں دیکھا اس کے بالمقابل معدوم کے بھی کئی معنی آتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کا کسی چیز کو پالینا کسی ایسے طریق سے ہوتا ہے جو تمام مذکورہ وجوہ سے بالا ہو۔اور کبھی کسی چیز پر تمکن (قدرت) حاصل کرلینے کو بھی وجود سے تعبیر کیا جاتا ہے۔چنانچہ فرمایا: (فَاقۡتُلُوا الۡمُشۡرِکِیۡنَ حَیۡثُ وَجَدۡتُّمُوۡہُمۡ) (۹۔۵) تم مشرکوں پر جہاں قدرت پاؤ قتل کردو اور آیت کریمہ:۔ (فَوَجَدَ فِیۡہَا رَجُلَیۡنِ یَقۡتَتِلٰنِ ) (۲۸۔۱۵) تو دیکھا کہ وہاں دو شخص لڑرہے ہیں میں بھی وجد بمعنی تمکن ہے۔اور آیت کریمہ:۔ (وَجَدۡتُّ امۡرَاَۃً تَمۡلِکُہُمۡ وَ اُوۡتِیَتۡ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ لَہَا عَرۡشٌ عَظِیۡمٌ وَجَدۡتُّہَا وَ قَوۡمَہَا یَسۡجُدُوۡنَ لِلشَّمۡسِ) (۲۷۔۲۳۔۲۴) میں نے ایک عورت دیکھی …… (وہ اور اس کی قوم) آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں،میں وجود بلحاظ بصر اور بصیرت مراد ہے کیونکہ ہدہد نے آنکھوں سے ان کو دیکھا بھی تھا اور پھر بصیرت سے ان کی حالت کا اندازہ بھی لگایا تھا۔اگر یہ بات نہ ہوتی تو اس کا وَجَدْتُّھَا وَقَوْمَھَا الایۃ کہنا صحیح نہیں ہوسکتا (کیونکہ تمام قوم کو تو اس نے سورج کی پرستش کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا بلکہ کچھ اعتبار اور قیاس سے بھی کام لیا تھا) اور آیت: (فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً) (۴۔۴۳) اور تمہیں پانی نہ ملے میں لَمْ تَجِدُوْا بمعنی لَمْ تَقْدِرُوْا ہے یعنی اگر تمہیں پانی پر قدرت نہ ہو۔اور آیت:۔ (مِنْ وُّجْدِکُمْ) (۶۵۔۶) مقدور کے مطابق۔میں وُجْدِ سے مقدور یا مالی حالت مراد ہے۔اور غنی (تو نگری) کو وُجْدٌ اور جِدَۃٌ سے تعبیر کیا جاتا ہے اور وَجْد میں وَجدٌ اور وِجْد (بفتحہ داؤد کسرہ آں) بھی حکایت کیا گیا ہے۔اور وَجْدٌ کے معنی غم اور محبت کے بھی آتے ہیں۔اور مَوْجِدَۃٌ غصہ کو کہتے ہیں اور وجود کے معنی گمشدہ چیز کو پالینا بھی آتے ہیں۔بعض نے کہا ہے کہ موجودات تین قسم پر ہیں۔ایک وہ جو ازلی اور ابدلی ہو۔یعنی اس کی ابتداء اور انتہا نہ ہو اور یہ صرف ذات باری تعالیٰ ہی ہے۔دوم وہ ہے جو مبداء اور منتہیٰ رکھتی ہو جیسے اس دنیا میں انسان اور عالم دنیا کے دیگر جواہر۔تیسری قسم موجودات کی وہ ہے جن کا مبدا تو ہے لیکن منتہیٰ نہیں ہے جیسے عالم آخرت کا انسان۔
Surah:2Verse:96 |
اور البتہ تم ضرور پاؤ گے ان کو
And surely you will find them
|
|
Surah:2Verse:110 |
تم پاؤ گے اس کو
you will find it
|
|
Surah:2Verse:196 |
پائے
find
|
|
Surah:2Verse:283 |
تم پاؤ
you find
|
|
Surah:3Verse:30 |
پائے گا
will find
|
|
Surah:3Verse:37 |
پاتے
he found
|
|
Surah:4Verse:43 |
تم پاو
you find
|
|
Surah:4Verse:52 |
تم پاؤ گے
will you find
|
|
Surah:4Verse:64 |
البتہ پائے
surely they would have found
|
|
Surah:4Verse:65 |
وہ پائیں
they find
|