Verb

يَوَدُّ

Loves

دل سے چاہتا ہے

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
وَدَّ
يَوَدُّ
وَدَّ/اِيْدَدْ
وَادّ
مَوْدُوْد
وَدّ/وَدَاد
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْوُدُّّ:کے معنی کسی چیز سے محبت اور اس کے ہونے کی تمنا کرنے کے ہیں۔یہ لفظ ان دونوں معنوں میں الگ الگ بھی استعمال ہوتا ہے اس لئے کہ کسی چیز کی تمنا اس کی محبت کے معنی کو متضمن ہوتی ہے کیونکہ تمنا کے معنی کسی محبوب چیز کی آرزو کرنا کے ہوتے ہیں اور آیت۔ (وَ جَعَلَ بَیۡنَکُمۡ مَّوَدَّۃً وَّ رَحۡمَۃً) (۳۰۔۲۱) اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کردی اور نیز آیت:۔ (سَیَجۡعَلُ لَہُمُ الرَّحۡمٰنُ وُدًّا) (۱۹۔۹۶) خدا ان کی محبت (مخلوقات کے دل میں ) پیدا کردے گا میں اس الفت کی طرف اشارہ ہے جس کا آیت (لَوۡ اَنۡفَقۡتَ مَا فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا مَّاۤ اَلَّفۡتَ بَیۡنَ قُلُوۡبِہِمۡ) (۸۔۶۳) اور اگر تم دنیا بھر کی ولت خرچ کرتے تب بھی ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کرسکتے۔میں ذکر پایا جاتا ہے اور آیت: (قُلۡ لَّاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّۃَ فِی الۡقُرۡبٰی) (۴۲۔۲۳) کہدو کہ میں اس کا تم سے صلہ نہیں مانگتا مگر (تم کو) قرابت کی محبت (تو چاہیئے) میں مودت کے معنی محض محبت کے ہیں۔ (1) اور آیت (وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الۡوَدُوۡدُ ) (۸۵۔۱۴) اور وہ بخشنے والا (اور) محبت کرنے والا ہے۔اور نیز (اِنَّ رَبِّیۡ رَحِیۡمٌ وَّدُوۡدٌ ) (۱۱۔۹۰) بے شک میرا پروردگار رحم والا اور محبت والا ہے میں وَدُوْدٌ اسمائے حسنیٰ سے ہے اور اس میں محبت کے ان معنوں کی طرف اشارہ ہے جو کہ آیت: (فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللّٰہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ) (۵۔۵۴) تو خدا ایسے لوگ پیدا کردے گا جن کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں میں پائے جاتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کے بندوں سے محبت کرنے اور بندوں کے اﷲ تعالیٰ سے محبت کرنے کے معنی پہلے بیان ہوچکے ہیں۔بعض کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے اپنے بندوں سے مودت کے معنی ان کی نگہداشت کرنے کے ہیں۔مروی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا کہ میں کبھی بھی چھوٹے سے اس کے چھوٹا پن اور کسی بڑے سے اس کی بڑائی کے سبب غافل نہیں ہوتا اور میں ودود اورشکور ہوں لہذا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آیت: (سَیَجۡعَلُ لَہُمُ الرَّحۡمٰنُ وُدًّا) (۱۹۔۹۶) کے بھی وہی معنی ہوں جو کہ آیت:۔ (سَوْفَ یَأتِی اﷲُ بِقَوْمِ یُحِبُّھُمُ ویُحِبُّوْنَہ) ہیں۔اور مَوَدَّۃٌ بمعنی تمنا کے متعلق فرمایا: (وَدَّتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَوۡ یُضِلُّوۡنَکُمۡ) (۳۔۶۹) (اے اہل اسلام) بعضے اہل کتاب اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ تم کو گمراہ کردیں۔ (رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ کَانُوۡا مُسۡلِمِیۡنَ) (۱۵۔۲) کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے اسے کاش وہ مسلمان ہوتے۔ (وَدُّوْا مَاعَنِتُّمْ) (۳۔۱۱۸) اور چاہتے ہیں کہ جس طرح ہو تمہیں تکلیف پہنچے۔ (وَدَّ کَثِیۡرٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ ) (۲۔۱۰۹) بہت سے اہل کتاب (اپنے دل کی جلن سے) یہ چاہتے ہیں:۔ (وَ تَوَدُّوۡنَ اَنَّ غَیۡرَ ذَاتِ الشَّوۡکَۃِ تَکُوۡنُ لَکُمۡ) (۸۔۷) اور تم چاہتے تھے کہ جو قافلہ بے شان و شوکت (یعنی بے ہتھیار) ہے وہ تمہارے ہاتھ آجائے۔ (وَدُّوْالَوْتَکْفُرٌوْنَ کَمَا کَفَرُوْا) وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم بھی کافر ہوکر (سب برابر ہوجاؤ) (یَوَدُّ الۡمُجۡرِمُ لَوۡ یَفۡتَدِیۡ مِنۡ عَذَابِ یَوۡمِئِذٍۭ بِبَنِیۡہِ ) (۷۰۔۱۱) اس روز گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے (یعنی) اپنے بیٹے۔ (لَا تَجِدُ قَوۡمًا یُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ یُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ) (۵۸۔۲۲) جو خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھوگے۔نیز اس آیت میں کفار سے موالات اور انکی پشت پناہی سے بھی منع فرمایا گیا ہے۔جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا: (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَ عَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ ) (۶۰۔۱) مومنو! (اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی حاصل کرنے کے لئے مکے سے نکلے ہو) تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست بہ بناؤ تم ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو۔تو یہاں مَوَدَّتْ سے تعلقات محبت یعنی خیر خواہی وغیرہ مراد ہے۔ (کَاَنۡ لَّمۡ تَکُنۡۢ بَیۡنَکُمۡ وَ بَیۡنَہٗ مَوَدَّۃٌ ) (۴۔۷۳) گویا تم میں اور اس میں دوستی تھی ہی نہیں۔فُلَانٌ وَّدِیْدُ فُلَانِ وہ فلاں کا دوست ہے۔اَلْوُدُّ ایک بت کا نام تھا اس کی وجہ تسمیہ میں اختلاف ہے بعض نے کہا ہے کہ اس بت کو انتہائی محبوب سمجھنے کی وجہ سے اسے وُدٌّ کہتے تھے اور یا ان کے اس اعتقاد کی بنا پر کہ اﷲ تعالیٰ اور اس بت کے درمیان رابطہ محبت پایا جاتا ہے،اسے وُدَّ کہا گیا ہے حالانکہ اﷲ تعالیٰ کی ذات اس قسم کی قباحتوں سے پاک ہے۔اَلْوَدُّ کے معنی وَتْدٌ ہوتا دال میں مدغم ہوکر وَدٌّ ہوگیا ہو اور ہوسکتا ہے کہ میخ کے ایک جگہ پر جمے رہنے یا جس چیز میں لگائی جائے اس میں مضبوطی کے ساتھ لگ جانے کی وجہ سے اس سے محبت کے معنی لے کر (اسے وَدٌّ کہہ دیا گیا ہو) ۔

Lemma/Derivative

17 Results
وَدَّ
Surah:2
Verse:96
دل سے چاہتا ہے
Loves
Surah:2
Verse:105
چاہتے دلی طور پر
like
Surah:2
Verse:109
چاہتے ہیں
Wish[ed]
Surah:2
Verse:266
کیا چاہتا ہے
Would like
Surah:3
Verse:30
وہ چاہے گا
it will wish
Surah:3
Verse:69
چاہتا ہے
Wished
Surah:3
Verse:118
وہ دل سے چاہتے ہیں
They wish
Surah:4
Verse:42
جائیں گے
will wish
Surah:4
Verse:89
وہ چاہتے ہیں
They wish
Surah:4
Verse:102
چاہتے ہیں
Wished