DeterminerNoun

ٱلْخَٰسِرُونَ

(are) the losers

جو خسارہ پانے والے ہیں/ جو نقصان اٹھانے والے ہیں

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
خَسِرَ
يَخْسَرُ
اِخْسَرْ
خَاسِر
مَخْسُوْر
خُسْر/خُسْرَان
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْخُسْرُ وَالْخُسْرانُ: رأس المال میں کمی آجانا خسارہ کی نسبت کبھی انسان کی طرف ہوتی ہے۔چنانچہ کہا جاتا ہے خَسِرَ (س) فُلاَنٌ فلاں نے نقصان اٹھایا۔اور کبھی فعل کی طرف ہوتی ہے۔ چنانچہ کہا جاتا ہے خَسِرَتْ تِجَارَتُہْ اس کی تجارت خسارہ میں ہے۔قرآن پاک میں ہے: (تِلۡکَ اِذًا کَرَّۃٌ خَاسِرَۃٌ ) (۷۹۔۱۲) یہ لوٹنا تو(موجب) زیاں ہے۔ عام طور پر اس کا استعمال خارجی ذخائر میں نقصان اٹھانے پر ہوتا ہے۔جیسا کہ مال و جاہ وغیرہ لیکن کبھی معنوی ذخائر یعنی صحت و سلامتی،عقل و ایمان و ثواب کھوبیٹھنے پر بولا جاتا ہے بلکہ ان چیزوں میں نقصان اٹھانے کو اﷲ تعالیٰ نے خسران مبین قرار دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا: (الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَہۡلِیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اَلَا ذٰلِکَ ہُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِیۡنُ ) (۳۹۔۱۵) جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے گھروالوں کو نقصان میں ڈالا۔دیکھو یہی صریح نقصان ہے۔ (وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ) (۲۔۱۲۱) اور جو اس کو نہیں مانتے وہ خسارہ پانے والے ہیں۔ (الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ ۪ وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ) (۲۔۲۷) جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑدیتے ہیں۔۔۔۔یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔ (فَطَوَّعَتۡ لَہٗ نَفۡسُہٗ قَتۡلَ اَخِیۡہِ فَقَتَلَہٗ فَاَصۡبَحَ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ) (۵۔۳۰) مگر اس کے نفس نے اس کو بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو اس نے اسے قتل کردیا اور خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگیا۔اور آیت کریمہ: (وَ اَقِیۡمُوا الۡوَزۡنَ بِالۡقِسۡطِ وَ لَا تُخۡسِرُوا الۡمِیۡزَانَ ) (۵۵۔۹) اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو اور تول کم مت کرو میں ہوسکتا ہے کہ ماپ تول میں عدل و انصاف کو ملحوظ رکھنے اور ظلم ترک کرنے کا حکم ہوا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان افعال کے ارتکاب سے منع کیا ہو جو قیامت کے دن میزان عمل میں کمی کا موجب ہوں جس کی وجہ سے آدمی ان لوگوں سے ہوجائے جن کے متعلق قرآن پاک نے: (وَ اَمَّا مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ ) (۱۰۱۔۸) کہا ہے۔ یہ دونوں معنیٰ باہم لازم ملزوم ہیں۔ اور جہاں کہیں قرآن پاک میں خْسرانَ کا لفظ آیا ہے وہ اسی دوسرے معنیٰ پر محمول ہے دنیوی کاروبار اور دیگر چیزوں میں نقصان اٹھانا مراد نہیں ہے۔

Lemma/Derivative

32 Results
خاسِر
Surah:7
Verse:90
البتہ خسارہ پانے والے ہو
(will be) certainly losers"
Surah:7
Verse:92
جو خسارہ پانے والے ہیں
the losers
Surah:7
Verse:99
وہ جو نقصان اٹھانے والے
(who are) the losers
Surah:7
Verse:149
نقصان اٹھانے والوں
the losers"
Surah:7
Verse:178
جو خسارہ پانے والے ہیں
(are) the losers
Surah:8
Verse:37
جو خسارہ پانے والے ہیں
(are) the losers
Surah:9
Verse:69
جو خسارہ پانے والے ہیں
(are) the losers
Surah:10
Verse:95
خسارہ پانے والوں
the losers
Surah:11
Verse:47
نقصان اٹھانے والوں میں سے
the losers"
Surah:12
Verse:14
البتہ خسارہ پانے والے ہیں
surely (would be) losers"