Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
جَمَعَ |
يَجْمَعُ |
اِجْمَعْ |
جَامِع |
مَجْمُوْع |
جَمْع |
اَلْجَمْعُ: (ف) کے معنی ہیں متفرق چیزوں کو ایک دوسرے کے قریب لاکر ملادینا۔ محاورہ ہے: جَمَعْتُہٗ فَاجْتَمَعَ: میں نے اسے اکٹھا کیا، چنانچہ وہ اکٹھا ہوگیا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ جُمِعَ الشَّمۡسُ وَ الۡقَمَرُ ) (۷۵:۹) اور سورج اور چاند جمع کردئیے جائیں گے۔ (وَ جَمَعَ فَاَوۡعٰی ) (۷۰:۱۸) اور (مال) جمع کیا اور بند رکھا۔ (جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَہٗ ۙ) (۱۰۴:۲) مال جمع کرتا ہے اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے۔ (قُلۡ یَجۡمَعُ بَیۡنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ یَفۡتَحُ بَیۡنَنَا بِالۡحَقِّ ) (۳۴:۲۶) ہمارا پروردگار ہم کو جمع کرے گا، پھر ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گا۔ (لَمَغۡفِرَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَحۡمَۃٌ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ) (۳:۱۵۷) تو جو (مال و متاع) لوگ جمع کرتے ہیں اس سے خدا کی بخشش اور رحمت کہیں بہتر ہے۔ (قُلۡ لَّئِنِ اجۡتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَ الۡجِنُّ ) (۱۷:۸۸) کہہ دو کہ اگر انسان اور جن اس بات پر مجتمع ہوں۔ (فَجَمَعۡنٰہُمۡ جَمۡعًا ) (۱۸:۹۹) تو ہم سب کو جمع کرلیں گے۔ (اِنَّ اللّٰہَ جَامِعُ الۡمُنٰفِقِیۡنَ ) (۴:۱۴۰) کچھ شک نہیں کہ اﷲ منافقوں … کو جمع کرنے والا ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ اِذَا کَانُوۡا مَعَہٗ عَلٰۤی اَمۡرٍ جَامِعٍ ) (۲۴:۶۲) اور جب کبھی ایسے کام کے لیے جو جمع ہوکر کرنے کا ہو، پیغمبر خدا کے پاس جمع ہوں۔ میں امر جامع کے معنی اہم معاملہ کے ہیں جس کے لیے لوگ جمع ہوں تو گویا اس معاملے نے ان کو جمع کرلیا ہے۔ (ذٰلِکَ یَوۡمٌ مَّجۡمُوۡعٌ ۙ لَّہُ النَّاسُ ) (۱۱:۱۰۳) یہ وہ دن ہوگا جس میں سب لوگ اکٹھے کیے جائیں گے۔ جیسے فرمایا: (یَوۡمَ الۡجَمۡعِ ) (۴۲:۷) قیامت کے دن کا۔ (یَوۡمَ یَجۡمَعُکُمۡ لِیَوۡمِ الۡجَمۡعِ ) (۶۴:۹) جس دن وہ تم کو اکٹھا ہونے (یعنی قیامت) کے دن اکٹھا کرے گا۔ اور مَجْمُوْعٌ، جَمْعٌ، جَمِیْعٌ اور جَمَاعَۃٌ کے ایک ہی معنی ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ یَوۡمَ الۡتَقَی الۡجَمۡعٰنِ ) (۳:۱۶۶) اور جو مصیبت تم پر دونوں جماعتوں کے مقابلہ کے دن واقع ہوئی۔ (وَ اِنۡ کُلٌّ لَّمَّا جَمِیۡعٌ لَّدَیۡنَا مُحۡضَرُوۡنَ ) (۳۶:۳۲) اور سب کے سب ہمارے روبرو حاضر کیے جائیں گے۔ اَلْجُمَّاع: مختلف قبائل کے لوگ جو ایک جگہ جمع ہوں۔ شاعر نے کہا ہے (1) (سریع) (۹۳) بِجَمْعٍ غَیْرِ جُمَّاع۔ ایسا مجمع جو مختلف قسم کے لوگوں پر مشتمل نہ تھا۔ اور اَجْمَعْتُ کَذَا عام طور پر اس عزم و ارادہ کے متعلق استعمال ہوتا ہے، جس تک غوروفکر سے پہنچا جائے۔ جیسے فرمایا: (فَاَجۡمِعُوۡۤا اَمۡرَکُمۡ وَ شُرَکَآءَکُمۡ ) (۱۰:۷۱) تم اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر ایک کام (جو میرے بارے میں کرنا چاہو) مقرر کرلو۔ اور شاعر نے کہا ہے (2) (رجز) (۹۴) ھَلْ اَغْزُوَنْ یَوْمًا وَاَمْرِیْ مُجْمَعٗ۔ کیا میں کسی روز جنگ کروں گا اور میرا سامان حرب فراہم ہوگا۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاَجۡمِعُوۡا کَیۡدَکُمۡ ) (۲۰:۶۴) تو تم (جادو کا) سامان اکٹھا کرو۔ اَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلٰی کَذَا: کسی معاملہ پر امت مسلمہ کا متفق ہوجانا۔ نَھْبٌ مُجْمِعٌ: لوٹ جو نہایت فکرو تدبر حاصل کی جائے۔ اور آیت کریمہ: (اِنَّ النَّاسَ قَدۡ جَمَعُوۡا لَکُمۡ ) (۳:۱۷۳) کے بعض نے یہ بھی معنی کیے یہں کہ انہوں نے تمہارے خلاف تدبیر پر اتفاق کرلیا ہے۔ اور بعض نے لشکر کثیر جمع کرنا مراد لیا ہے۔ جَمِعْعٌ وَاَجْمَعُ وَاَجْمَعُوْنَ: یہ تینوں الفاظ کسی امر پر اجتماع کی توکید کے لیے استعمال ہوتے ہیں لیکن اَجْمَعُوْنَ کا لفظ ہمیشہ اسم معرفہ کی صفت بن کر استعمال ہوتا ہے اور کبھی بھی حال بن کر منصوب نہیں ہوتا، جیسے فرمایا: (فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمۡ اَجۡمَعُوۡنَ ) (۳۸:۷۳) تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔ (وَ اۡتُوۡنِیۡ بِاَہۡلِکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ) (۱۲:۹۳) اور اپنے تمام اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ۔ اور جَمِیْعٌ کا لفظ کبھی منصوب علی الحال ہوکر توکید کا فائدہ دیتا ہے، جیسے فرمایا: (اہۡبِطُوۡا مِنۡہَا جَمِیۡعًا) (۲:۳۸) تم سب یہاں سے اتر جاؤ۔ (فَکِیۡدُوۡنِیۡ جَمِیۡعًا ) (۱۱:۵۵) تم سب مل کر میرے بارے میں (جو) تدبیر (کرنی چاہو) کرلو۔ اور جمعہ کے دن کو یَوْمُ الْجُمُعَۃِ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں لوگ نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اِذَا نُوۡدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنۡ یَّوۡمِ الۡجُمُعَۃِ فَاسۡعَوۡا اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ ) (۶۲:۹) جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو خدا کی یاد (یعنی نماز) کے لیے جلدی کرو۔ اور مسجد الجامع کی اصل مَسْجِدُ الْاَمْرِ الْجَامِعِ اوالوقت الجامع ہے۔ لہٰذا یہاں جامع مسجد کی صفت نہیں ہے۔ جَمَّعُوْا کے معنی نمازِ جمعہ ادا کرنے یا جامع یا جماعت میں حاضر ہونے کے ہں۔ اَتَانٌ جَامِعٌ: حاملہ گدھی۔ قِدْرٌ جَامِعٌ: بڑی دیگ۔ اِسْتَجْمَعَ الْفَرْسُ جَرْیًا کے معنی ہیں گھوڑا سر پٹ دوڑا، پوری کی قوت سے بھاگا۔ اس میں جمع کے معنی ظاہر ہیں۔ مَاتَتِ الْمَرْئَ ۃُ بِجُمْعٍ (3) حمل کی حالت میں مرگئی۔ یہ محاورہ بھی عورت اور کے حمل میں اجتماع کے تصور پر استعمال ہوتا ہے۔ ھِیَ مِنْہُ بِجُمْعٍ (4) (وہ اپنے خاوند سے) ابھی حالت دوشیزگی میں ہے۔ میں یہ محاورہ اس وقت بولتے ہیں جب اس کے خاوند نے مجامعت کرکے اس کے پردہ بکارت کو زائل نہ کیا ہو۔ ضَرَبَہُ بِجُمْعِ کَفِّہِ اس نے اسے مکّا مارا۔ اَعْطَاہُ مِنَ الدَّرَاھِم جُمْعَ الْکَفِّ: اسے مٹھی بھر درہم دئیے، اَلْجَوَامِعُ: زنجیر، طوق، کیونکہ اس سے ہاتھ پاؤں باندھے جاتے ہیں۔
Surah:2Verse:29 |
سارے کا سارا / سب کچھ
all
|
|
Surah:2Verse:38 |
سب کے سب / سب ہی
all (of you)
|
|
Surah:2Verse:148 |
سب کو
together
|
|
Surah:2Verse:165 |
ساری کی ساری
all
|
|
Surah:3Verse:103 |
سب کے سب
all together
|
|
Surah:4Verse:71 |
سارے کے سارے
all together
|
|
Surah:4Verse:139 |
ساری کی ساری
all
|
|
Surah:4Verse:140 |
سب کے سب کو
all together
|
|
Surah:4Verse:172 |
سب کے سب کو
all together
|
|
Surah:5Verse:17 |
سب کے سب کو
all?"
|