Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
دَارَ |
يَدُوْرُ |
دُرْ |
دَائِر |
مَدُوْر |
دَوْر/دَوَرَان |
<اَلدَّارُ: منزل،مکان کو کہتے ہیں کیونکہ وہ چار دیواری سے گھرا ہوتا ہے۔بعض نے <دَارَۃْ بھی کہا ہے۔اس کی جمع <دِیَارٌ ہے۔پھر دار کا لفظ شہر،علاقہ بلکہ سارے جہاں پر بولا جاتا ہے اور <اَلدَّارُ الدُّنیا اور <اَلدَّارُ الاٰخِرَۃ سے <نشأۃ اولیٰ اور نشأۃ ثانیہ میں دو قرار گاہوں کی طرف اشارہ ہے۔ بعض نے <دَارُالدُّنیَا وَدَارُ الاٰخِرَۃِ (باضیافت) بھی کہا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: <(لَہُمۡ دَارُ السَّلٰمِ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ) (۶۔۱۲۷) ان کے لئے ان کے اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر ہے۔ یہاں دارالسلام سے جنت مراد ہے اور <(دَارُ الْبَوَارِ) (۱۴۔۲۸) ہلاکت کا گڑھا اسے جہنم۔ نیز فرمایا: <(قُلۡ اِنۡ کَانَتۡ لَکُمُ الدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ ) (۲۔۹۴) کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر۔۔۔۔تمہارے لئے ہی مخصوص ہے۔ <(اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ خَرَجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ ) (۲۔۲۴۳) بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے۔ <(وَ قَدۡ اُخۡرِجۡنَا مِنۡ دِیَارِنَا) (۲۔۲۴۶) جب کہ ہم وطن۔۔۔۔سے خارج کردیئے گئے ہیں۔ <(سَاُورِیۡکُمۡ دَارَ الۡفٰسِقِیۡنَ ) (۷۔۴۵) میں عنقریب تم کو نافرمان لوگوں کا گھر دکھاؤں گا۔کہا جاتا ہے <مَابِھَا دَیَّارٌ یعنی یہاں کوئی نہیں رہتا۔ یہ <دَارٌ سے <فَیُعَالٌ کے وزن پر ہے کیونکہ اگر <فَعَّالْ کے وزن پر ہوتا تو <دَیَّارٌ کی بجائے <دَوَّارٌ کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ (قول سے) <قَوَّالٌ اور (جور سے) <جوَّارٌ ہے۔ <اَلدَّائِرَۃ: خط محیط (سرکل) کو کہتے ہیں یہ <دَارَیَدُوْرُ دَوْرَاناً سے ہے جس کے <معنیٰ چکر لگانا کے ہیں پھر مصیبت گردش زمانہ کو بھی دائرۃ (یادارۃ) کہہ دیا جاتا ہے اسی مناسبت سے زمانہ کو ۔۔۔۔ <الدَوَّارِیُّ کہتے ہیں کیونکہ اس کی گردشیں بھی انسان پر گھومتی رہتی ہیں چنانچہ شاعر نے کہا ہے: (1) (الرجز) (۱۵۸) <وَالدّھْرُ بِالْاِنْسَانِ دَوَّارِیٌّ کہ زمانہ انسان کو گھمارہا ہے۔ اور الدورۃ والدائرۃ کا لفظ مکروہ چیز کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔اس کے بالمقابل جو محبوب چیز گھوم <کر آٗے اسے <دَولَۃ کہا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: <(نَخۡشٰۤی اَنۡ تُصِیۡبَنَا دَآئِرَۃٌ ) (۵۔۵۲) ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے <دَائِرَۃ کی جمع <دَوآئِرُ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: <(وَّ یَتَرَبَّصُ بِکُمُ الدَّوَآئِرَ ؕ عَلَیۡہِمۡ دَآئِرَۃُ السَّوۡءِ ) (۹۔۹۸) کہ وہ تمہارے حق میں مصیبتوں کے منتظر ہیں انہی پر بری مصیبت واقع ہو یعنی تباہی اور بربادی انہیں ہر طرف سے اس طرف گھیر لے جیسا کہ کوئی شخص دائرہ کے اندر ہوتا ہے اور ان کے لئے اس بربادی سے نکلنے کی صورت باقی نہ رہے۔ <اَلدَّوَّارُ: ایک بت کا نام ہے جس کے گرد اگر لوگ طواف کیا کرتے تھے۔ <اَلدَّارِیْ: یہ الدار کی طرف منسوب(2) ہے مگر عطار (عطر فروش) کے ساتھ مخصوص ہوچکا ہے۔ جیسا کہ <اَلْھَالِکِیُّ کا لفظ <قَیْن یعنی لوہار پر خاص کر بولا جاتا ہے۔ حدیث میں ہے۔ (3) (۱۲۹) <مَثَلُ الْجلِیْسِ الصَّالِحِ کَمَثَلِ الدَّارِیِّ کہ نیک صحبتی کی مثال عطار کی سی ہے۔ اور جو شخص گھر کے اندر ہی جم کر بیٹھا رہے اور باہر نہ نکلے اسے بھی <دَارِیٌّ کہا جاتا ہے۔ اور آیت کریمہ: <(اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً تُدِیۡرُوۡنَہَا بَیۡنَکُمۡ ) (۲۔۲۸۲) ہاں اگر سودا دست بدست ہو جو تم آپس میں لیتے دیتے ہو۔یعنی نقد اور ہاتھوں ہاتھ لین دین ہو اور اس میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔
Surah:2Verse:84 |
اپنے گھروں
your homes"
|
|
Surah:2Verse:85 |
ان کے گھروں
their homes
|
|
Surah:2Verse:94 |
دار
the home
|
|
Surah:2Verse:243 |
اپنے گھروں
their homes
|
|
Surah:2Verse:246 |
اپنے گھروں سے
our homes
|
|
Surah:3Verse:195 |
اپنے گھروں سے
their homes
|
|
Surah:4Verse:66 |
اپنے گھروں ان میں سے
your homes"
|
|
Surah:6Verse:32 |
اور البتہ گھر
but the home
|
|
Surah:6Verse:127 |
گھر ہے
(will be) home
|
|
Surah:6Verse:135 |
آخرت کا
(a good) home
|