Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
أَفَكَ |
يَأْفِكُ |
اِئْفَكْ |
آفِك |
مَأْفُوْكْ |
أَفْك/اِفْك |
اَلْاِفْکُ : ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو اپنے صحیح رخ سے پھیر دی گئی ہو۔ اسی بناء پر ان ہواؤں کو جو اپنا رخ چھوڑ دیں، مُؤْتَفِکَۃٌ کہا جاتا ہے او رآیاتِ کریمہ : (وَ الۡمُؤۡتَفِکٰتُ بِالۡخَاطِئَۃِ ) (۶۹:۹) او رالٹنے والی بستیوں نے گناہ کے کام کیے تھے۔ (وَ الۡمُؤۡتَفِکَۃَ اَہۡوٰی ) (۵۳:۵۳) او رالٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا۔ (میں مؤتفکات سے مراد وہ بستیاں ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے مع ان کے بسنے والوں کو الٹ دیا تھا۔ (قٰتَلَہُمُ اللّٰہُ ۚ ۫ اَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ ) (۹:۳۰) خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔ یعنی اعتقاد و حق سے باطل کی طرف او راچھے کاموں سے برے افعال کی طرف پھر رہے ہیں۔ اسی معنی میں فرمایا : (یُّؤۡفَکُ عَنۡہُ مَنۡ اُفِکَ ) (۵۱:۹) اس سے وہی پھرتا ہے جو (خدا کی طرف سے) پھیرا جائے۔ (فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ ) (۶:۹۵) پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو؟ اور آیت کریمہ : (اَجِئۡتَنَا لِتَاۡفِکَنَا عَنۡ اٰلِہَتِنَا ) (۴۶:۲۲) کیا تم ہمارے پاس لیے آئے ہو کہ ہمارے معبودوں سے پھیر دو؟ میں اِفک کا استعمال ان کے اعتقاد کے مطابق ہوا یہ۔ کیونکہ وہ اپنے اعتقاد میں آلہہ کی عبادت ترک کرنے کو حق سے برگشتگی سمجھتے تھے۔ جھوٹ بھی چونک ہاصلیت اور حقیقت سے پھرا ہوتا ہے اس لیے اس پر بھی اِفْکٌ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ چنانچہ فرمایا : (اِنَّ الَّذِیۡنَ جَآءُوۡ بِالۡاِفۡکِ عُصۡبَۃٌ مِّنۡکُمۡ ) (۲۴:۱۱) جن لوگوں نے بہتان باندھا ہے تمہی لوگوں میں سے ایک جماعت ہے۔ (لِّکُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیۡمٍ ) (۴۵:۷) ہر جھوٹے گنہگار کے لیے تباہی ہے۔ او رآیت کریمہ : (اَئِفۡکًا اٰلِہَۃً دُوۡنَ اللّٰہِ تُرِیۡدُوۡنَ ) (۳۷:۸۶) کیوں جھوٹ (بناکر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو۔ میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اِفْکًا مفعول نہ ہو اَیْ اٰلِھَۃ مِنَ الْاِفْکِ او ریہ بھی ہوسکتا ہے کہ اِفْکًا تُرِیْدُوْنَ کا مفعول ہو اور اٰلِھَۃً اس سے بدل اور باطل معبودوں کو (مبالغہ کے طور پر) اِفْکًا کہہ دیا ہو۔ (1) اور جو شخص حق سے برگشتہ ہو اسے مَأْفُوْکٌ کہا جاتا ہے شاعر نے کہا ہے(2) (منسرح) (۲۰) فَاِنْ تَکُ عَنْ اَحْسَنِ الْمُرُوْئَ ۃِ مَأْفُوْا کًا فَفِیْ اٰخَرِیْنَ قَدْ أَفِکُوْا اگر تو حسن مروت کے راستہ سے پھر گیا ہے تو تم ان لوگوں میں ہو جو برگشتہ ہوچکے ہیں۔ اُفِکَ الرَّجُلُ یُؤْفَکُ کے معنی دیوانہ اور باؤلا ہونے کے ہیں اور باؤلے آدمی کو مافوک العقل کہا جاتا ہے۔
Surah:5Verse:75 |
وہ پھیرے جاتے ہیں
they are deluded
|
|
Surah:6Verse:95 |
تم پھیرے جاتے ہو
are you deluded?
|
|
Surah:7Verse:117 |
وہ گھڑ لائے تھے
they (were) falsifying
|
|
Surah:9Verse:30 |
وہ پھیرے جاتے ہیں
deluded are they!
|
|
Surah:10Verse:34 |
تم پھیرے جاتے ہو
you are deluded?"
|
|
Surah:26Verse:45 |
وہ گھڑ رہے تھے
they falsified
|
|
Surah:29Verse:61 |
وہ پھیرے جاتے ہیں
are they deluded?
|
|
Surah:30Verse:55 |
پھیرے جاتے
deluded
|
|
Surah:35Verse:3 |
تم پھیرے جاتے ہو
(are) you deluded?
|
|
Surah:40Verse:62 |
تم بہکائے جاتے ہو
are you deluded?
|