Verb

أَمَرَ

has ordered

حکم دیا

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
أَمَرَ
يَأْمُرُ
مُرْ
آمِر
مَأْمُوْر
أَمْر
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْاَمْرُ (اسم) کے معنی : نشان یعنی حالت کے ہیں۔ اس کی جمع اُمُوْرٌ ہے او راَمَرْتُہٗ (ن) کا مصدر بھی اَمْرٌ آتا ہے جس کے معنی حکم دینا کے ہیں اَمْرٌ کا لفظ جملہ اقوال و افعال کے لیے عام ہے۔ چنانچہ آیات : (وَ اِلَیۡہِ یُرۡجَعُ الۡاَمۡرُ کُلُّہٗ ) (۱۱:۱۲۳) اور تمام امور کا رجوع اسی کی طرف ہے۔ (قُلۡ اِنَّ الۡاَمۡرَ کُلَّہٗ لِلّٰہِ ؕ یُخۡفُوۡنَ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ مَّا لَا یُبۡدُوۡنَ لَکَ ؕ یَقُوۡلُوۡنَ لَوۡ کَانَ لَنَا مِنَ الۡاَمۡرِ شَیۡءٌ ) (۳:۱۵۴) تم کہہ دو کہ بیشک سب باتیں خدا ہی کے اختیار میں ہیں۔ یہ لوگ (بہت سی باتیں) دلوں میں مخفی رکھتے تھے جو تم پر ظاہر نہیں کرتے تھے کہ اگر ہمارے بس کی بات ہوتی۔ (وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ) (۲:۲۷۵) اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد۔ میں امر سے یہی معنی مراد ہیں۔ او رکبھی امر بمعنی ابداع بھی آجاتا ہے جیسے فرمایا : (اَلَا لَہُ الۡخَلۡقُ وَ الۡاَمۡرُ ) (۷:۵۴) دیکھو! خلق اسی کے اختیار میں ہے اور ابداع بھی۔ او رامر بایں معنی ذاتِ باری تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے او رکوئی مخلوق اس معنی میں اس کے ساتھ شریک نہیں اور آیت : (وَ اَوۡحٰی فِیۡ کُلِّ سَمَآءٍ اَمۡرَہَا) (۴۱:۱۲) اور ہر آسمان میں اس (کے امر) کا حکم بھیجا۔ میں بھی امر اسی معنی پر حمل کیا گیا ہے۔ او رحکماء امت نے آیت کریمہ : (قُلِ الرُّوۡحُ مِنۡ اَمۡرِ رَبِّیۡ ) (۱۷:۸۵) کہہ دو کہ روح میرے پروردگار کے امر سے ہے۔ میں بھی مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ کے معنی مِنْ اِبْدَاعِہٖ کیے ہیں(1) اور آیت کریمہ: (اِنَّمَا قَوۡلُنَا لِشَیۡءٍ اِذَاۤ اَرَدۡنٰہُ اَنۡ نَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ) (۱۶:۴۰) جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو (ہماری ) بات یہی ہے کہ اس کو کہہ دیتے ہیں کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔ میں بھی امر اِبْدَاعِیْ کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے او رکسی کام کو سرانجام دینے کے لیے باری تعالیٰ کی طرف سے جو اہتمام ہوتا ہے اسے نہایت اختصار اور بلاغت سے اس آیت میں بیان فرما دیا ہے اسی طرح آیت کریمہ : (وَ مَاۤ اَمۡرُنَاۤ اِلَّا وَاحِدَۃٌ کَلَمۡحٍۭ بِالۡبَصَرِ ) (۵۴:۵۰) او رہمارا حکم تو آنکھ کے جھپکنے کی طرح ایک (بات) ہوتی ہے۔ میں بھی سرعت ایجاد سے کنایہ ہے او رعالم میں ایجاد و تکوین کا جو سلسلہ جاری ہے اس کی تیز رفتاری کو بتانے کے لیے ایسا بلیغ طریقہ اختیار کیا ہے جو ہماری قوت و اہمہ سے بھی بلند ہے اور امر بمعنی اَلتقدم بالشیء (یعنی حکم دینا) عام ہے کہ بصیغہ امر ہو یا بلفظ خبر ہو جیسے فرمایا : (وَ الۡمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ ) (۲:۲۲۸) اور طلاق والی عورتیں اپنے تئیں روکے رکھیں۔ اور یا بطریق اشارہ وغیرہ ہو چنانچہ آیت کریمہ : (اِنِّیۡۤ اَرٰی فِی الۡمَنَامِ اَنِّیۡۤ اَذۡبَحُکَ فَانۡظُرۡ مَاذَا تَرٰی ؕ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ) (۳۷:۱۰۲) میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تم کو ذبح کررہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے انہوں نے کہا : ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیے۔ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب میں اپنے بچے کو ذبح کرتے ہوئے دیکھنے کو امر (مَاتُؤْمَرْ) سے تعبیر کیا گیا ہے۔ او رآیت کریمہ : (وَ مَاۤ اَمۡرُ فِرۡعَوۡنَ بِرَشِیۡدٍ ) (۱۱: ۹۷) اور فرعون کا معاملہ درست نہیں تھا۔ میں امر کا لفظ فرعون کے جملہ اقوال اور افعال کو شامل ہے او رآیت کریمہ : (اَتٰۤی اَمۡرُ اللّٰہِ فَ) (۱۶:۱) خدا کا حکم (یعنی عذاب گویا) آہی پہنچا۔ میں امر سے مراد قیامت ہے او راس کے لیے سب سے زیادہ عام لفظ استعمال کیا ہے او رآیت کریمہ : (بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا) (۱۲:۱۸) بلکہ تمہارے لیے تمہارے دلوں نے بات کو خوشنما بنالیا ہے۔ میں اَمْرًا سے مراد یہ ہے کہ یہ ان برے کاموں سے ہے جن پر نفس امّارہ انسان کو اکساتا رہتا ہے۔ اَمِرَ (س) القَوْمُ کے معنی ہیں قوم زیادہ ہوگئی کیونکہ آبادی بڑھ جائے تو امیر (حاکم) کا تقرر ضروری ہوجاتا ہے جس کے بغیر انتظام صحیح نہیں رہ سکتا جیساکہ شاعر نے کہا ہے(2) (بسیط) (۲۶) لَا یَصْلُحُ النَّاسُ فَوْضٰی لَاسَرَاۃَ لَھُمْ جس قوم کا رئیس نہ ہو اس کا معاملہ درست نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا امر بمعنی کثرت استعمال ہونے لگا ہے اور آیت کریمہ ( اَمَرۡنَا مُتۡرَفِیۡہَا) (۱۷:۱۶) (تو) وہاں کے آسودہ حال لوگوں کو حکم دیا۔ میں امر بمعنی حکم ہے یعنی ہم انہیں اطاعت الٰہی کا حکم دیتے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں اَمَرْنَا بمعنی کَثَّرْنَا ہے یعنی وہاں کے خوشحال لوگوں کو بڑھا دیتے ہیں۔ ابوعمرو کا قول ہے کہ معنی کثرت کے لیے اَمَرْتَ (مجرد) نہیں آتا بلکہ اَمَّرْتُ (تفعیل) وَاٰمَرْتُ استعمال ہوتا ہے لیکن ابوعبیدہ کا قول ہے(3) کہ کبھی اس معنی کے لیے اَمَرْتُ (مجرد) بھی استعمال ہوتا ہے جیساکہ حدیث میں ہے۔ (4) خَیْرُ الْمَالُ مُھْرَۃٌ مَأمُوْرۃٌ وَسَِّۃٌ مَأبُوْرَۃٌ کہ بہتر مال پرورش کیا ہوا بچھڑا اور پیوند کیے کھجور کے درخت ہیں۔ تو مَأمُوْرَۃٌ اَمَرْتُ سے ہے ایک قرأت میں اَمَّرْنَا ہے جس کے معنی ہیں : ہم ان کو امراء بنا دیتے ہیں جیساکہ دوسری آیت میں ہے : (وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنَا فِیۡ کُلِّ قَرۡیَۃٍ اَکٰبِرَ مُجۡرِمِیۡہَا لِیَمۡکُرُوۡا فِیۡہَا) (۶:۱۲۳) کہ ہم نے اسی طرح اس کے اکابر کو مجرم بنادیا تاکہ اس میں مکر و فریب کریں۔اور ایک قرأت میں اَمَّرْنَا بمعنی اَکْثَرْنَا بھی ثابت ہے۔ (5) اَلْاِئْتِمَارُ کے اصل معنی حکم بجالانا کے ہیں اور تَشَاوُرٌ یعنی باہم مشورہ کرنے کو بھی اِئتِمَار کہا جاتا ہے، کیونکہ مشورہ میں بھی ایک دوسرے کے حکم کو قبول کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے : (اِنَّ الۡمَلَاَ یَاۡتَمِرُ) شہر کے رئیس تمہارے بارے میں صلاح مشورے کرتے ہیں۔ (۲۸:۲۰) اور شاعر نے کہا ہے(6) (۲۷) اَمَرْتُ نَفْسِیْ اَیَّ اَمْرٍ اَفْعَلٗ میں نے اپنے جی میں سوچا کہ اب کیا کرنا چاہیے۔ او رآیت کریمہ : (لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا) (۱۸:۷۱) یہ تو آپ نے بڑی ناپسندیدہ بات کی میں امر بمعنی منکر ہے او ر یہ اَمِرَ الْاَمْرُ کے محاورہ سے ہے جس کے معنی کسی معاملہ کے حد سے بڑھ جانا کے ہیں جس طرح کہ اِسْتَفْحَلَ الْاَمر کا محاورہ ہے او رآیت کریمہ : (وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ) (۴:۵۹) اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں۔ میں بعض کے نزدیک عہد نبوی کے امراء مراد ہیں۔ اور بعض ائمہ اہل بیت مراد لیتے ہیں اور بعض کا قول ہے کہ اولی الامر کے معنی اَلْاٰمِرُوْنَ بِالمعروف کے ہیں۔ ابن عباسؓ کا قول ہے کہ اس سے وہ فقہاء او راہل علم مراد ہیں۔ جو احکام الٰہی کے فرمانبردار ہوں اور یہ سبھی اقوال صحیح ہیں کیونکہ اولی الامر جو لوگوں کو برائی سے روکتے ہیں چار قسم پر ہیں۔ (۱) انبیاء : جن کا حکم عوام و خواص کے ظاہر و باطن پر نافذ ہوتا ہے۔ (۲) حکام : جن کا حکم صرف لوگوں کی ظاہری حالت پر جاری ہوسکتا ہے۔ دلوں پر ان کی حکومت نہیں ہوتی۔ (۳) حکماء : خواص کے دلوں پر حکومت کرتے ہیں۔ (۴) وعاظ : جن کا حکم صرف عوام کے قلب ضمیر پر ہی جاری ہوسکتا ہے۔ (7)

Lemma/Derivative

77 Results
أَمَرَ
Surah:17
Verse:16
حکم دیتے ہیں ہم
We order
Surah:19
Verse:55
حکم دیتے
(to) enjoin
Surah:20
Verse:132
اور حکم دو
And enjoin
Surah:22
Verse:41
اور حکم دیتے ہیں
and they enjoin
Surah:24
Verse:21
حکم دیتا ہے
commands
Surah:24
Verse:53
تو نے حکم دیا ان کو
you ordered them
Surah:25
Verse:60
جو تو حکم دیتا ہے ہم کو
you order us?"
Surah:26
Verse:35
تم مشورہ دیتے ہو۔ حکم دیتے ہو
(do) you advise?"
Surah:27
Verse:33
تم حکم دیتی ہو
you will command"
Surah:27
Verse:91
مجھے حکم دیا گیا ہے
I am commanded