حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو شیطان کی فریب دہی اور ان کی دُعا کی قبولیت

7 Verses on This Topic

وَ یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ فَکُلَا مِنۡ حَیۡثُ شِئۡتُمَا وَ لَا تَقۡرَبَا ہٰذِہِ الشَّجَرَۃَ فَتَکُوۡنَا مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹﴾

And "O Adam, dwell, you and your wife, in Paradise and eat from wherever you will but do not approach this tree, lest you be among the wrongdoers."

اور ہم نے حکم دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو پھر جس جگہ سے چاہو دونوں کھاؤ اور اس درخت کے پاس مت جاؤ ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہو جاؤ گے ۔

Parah: 8
Surah: 7
Verse: 19

فَوَسۡوَسَ لَہُمَا الشَّیۡطٰنُ لِیُبۡدِیَ لَہُمَا مَا وٗرِیَ عَنۡہُمَا مِنۡ سَوۡاٰتِہِمَا وَ قَالَ مَا نَہٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنۡ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَا مَلَکَیۡنِ اَوۡ تَکُوۡنَا مِنَ الۡخٰلِدِیۡنَ ﴿۲۰﴾

But Satan whispered to them to make apparent to them that which was concealed from them of their private parts. He said, "Your Lord did not forbid you this tree except that you become angels or become of the immortal."

پھر شیطان نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھیں دونوں کے روبرو بے پردہ کردے اور کہنے لگا کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوں کہیں فرشتے ہو جاؤ یا کہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہو جاؤ ۔

Parah: 8
Surah: 7
Verse: 20

وَ قَاسَمَہُمَاۤ اِنِّیۡ لَکُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾

And he swore [by Allah ] to them, "Indeed, I am to you from among the sincere advisors."

اور ان دونوں کے رو برو قسم کھا لی کہ یقین جانیے میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں

Parah: 8
Surah: 7
Verse: 21

فَدَلّٰىہُمَا بِغُرُوۡرٍ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَۃَ بَدَتۡ لَہُمَا سَوۡاٰتُہُمَا وَ طَفِقَا یَخۡصِفٰنِ عَلَیۡہِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَنَّۃِ ؕ وَ نَادٰىہُمَا رَبُّہُمَاۤ اَلَمۡ اَنۡہَکُمَا عَنۡ تِلۡکُمَا الشَّجَرَۃِ وَ اَقُلۡ لَّکُمَاۤ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمَا عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۲۲﴾

So he made them fall, through deception. And when they tasted of the tree, their private parts became apparent to them, and they began to fasten together over themselves from the leaves of Paradise. And their Lord called to them, "Did I not forbid you from that tree and tell you that Satan is to you a clear enemy?"

سو ان دونوں کو فریب سے نیچے لے آیا پس ان دونوں نے جب درخت کو چکھا دونوں کی شرمگاہیں ایک دوسرے کے روبرو بے پردہ ہوگئیں اور دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے جوڑ جوڑ کر رکھنے لگے اور ان کے رب نے ان کو پکارا کیا میں تم دونوں کو اس درخت سے منع نہ کر چکا تھا اور یہ نہ کہہ چکا کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے ،

Parah: 8
Surah: 7
Verse: 22

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَ اِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۳﴾

They said, "Our Lord, we have wronged ourselves, and if You do not forgive us and have mercy upon us, we will surely be among the losers."

دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہو جائیں گے

Parah: 8
Surah: 7
Verse: 23

قَالَ اہۡبِطُوۡا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَ لَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿۲۴﴾

[ Allah ] said, "Descend, being to one another enemies. And for you on the earth is a place of settlement and enjoyment for a time."

حق تعالٰی نے فرمایا کہ نیچے ایسی حالت میں جاؤ کہ تم باہم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور تمہارے واسطے زمین میں رہنے کی جگہ ہے اور نفع حاصل کرنا ہے ایک وقت تک ۔

Parah: 8
Surah: 7
Verse: 24

قَالَ فِیۡہَا تَحۡیَوۡنَ وَ فِیۡہَا تَمُوۡتُوۡنَ وَ مِنۡہَا تُخۡرَجُوۡنَ ﴿۲۵﴾٪  9

He said, "Therein you will live, and therein you will die, and from it you will be brought forth."

فرمایا تم کو وہاں ہی زندگی بسر کرنا ہے اور وہاں ہی مرنا ہے اور اسی میں سے پھر نکالے جاؤ گے

Parah: 8
Surah: 7
Verse: 25
40 Related Topics

حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو شیطان کی فریب دہی اور ان کی دُعا کی قبولیت

حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو شیطان کا بہکانا اور قبولیت توبہ کا واقعہ۔

حضرت نوح علیہ السلام کی دعا اور اس کی قبولیت کا بیان

حضرت نوح اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کی عظمت کا بیان

حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی اپنی اولاد میں حضرت محمد ﷺ کی بعثت کی دعا

حضرت مریم علیہما السلام کی پیدائش اور عہد طفولیت کی ایک جھلک

حضرت مریم علیہما السلام کی پاکدامنی اور عبادت گزاری کا تذکرہ

حضرت عیسی و مریم علیہما السلام

حضرت ذکریاویحیی علیہما السلام

حضرت موسیٰ اور حضرت خضر علیہما السلام کا مفصل واقعہ

فرعون سے ملاقات کے لیے حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام کو کچھ مزید ہدایات

حضرت مریم اور ابن مریم علیہما السلام کا ’’اﷲ کی نشانی‘‘ ہونے کا بیان

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنے بھائی ہارون کو نبی بنوانے کے لیے عرض کرنا

حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کے سامنے

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنی قوم کو دعوت اور معبود برحق کے چند کمالات کا بیان

حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے طبقہ امراء کے حالات اور ان کا انجام

حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کی دنیاوی ترقی عذاب الٰہی کے سامنے کچھ کام نہ آئی

حضرت صالح علیہ السلام کا معجزہ طلب کرکے تسلیم حق سے انکار اور ان کی سزا

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی حالت زار اور عذاب الٰہی کا منظر

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی معاشرتی خامیاں اور ان کا انجام

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوہ طور پر اپنے رب سے ملاقات

حضرت سلیمان علیہ السلام اور چیونٹی کا واقعہ

حضرت صالح علیہ السلام کے قتل کے منصوبے لیکن ’’چاہ کن را چاہ درپیش‘‘

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے قبل فرعونی ظلم و ستم کا عروج

حضرت موسیٰ علیہ السلام عالم شیر خوارگی سے مصر لے کر سے خروج تک

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شہر مدین میں آمد اور معاہدۂ وفا

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دس برس کے بعد اپنے ملک واپسی او راپنے رب سے ملاقات

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون آمنے سامنے

حضرت نوح علیہ السلام کی درازیٔ عمر اور کشتی کا بیان

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنی قوم کو دعوت توحید اور صفات الٰہی کا بیان

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی کافر قوم میں ایک فیصلہ کن بحث

حضرت لوط علیہ السلام کی اپنی گمراہ قوم کے خلاف دعا جو قبول ہوئی

حضرت داود علیہ السلام کے معجزات کا تذکرہ

حضرت سلیمان علیہ السلام کے انوکھے معجزات کا تذکرہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مشرکوں اور ان کے معبودوں کے ساتھ رویہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا واقعہ

حضرت الیاس علیہ السلام کے حالات کا تذکرہ

حضرت لوط علیہ السلام کا تذکرہ

مچھلی کے حضرت یونس علیہ السلام کو نگلنے کا واقعہ

حضرت داود علیہ السلام کے مقام و مرتبے اور ان کے ایک فیصلے کا تذکرہ