حضرت موسیٰ اور حضرت خضر علیہما السلام کا مفصل واقعہ

23 Verses on This Topic

وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِفَتٰىہُ لَاۤ اَبۡرَحُ حَتّٰۤی اَبۡلُغَ مَجۡمَعَ الۡبَحۡرَیۡنِ اَوۡ اَمۡضِیَ حُقُبًا ﴿۶۰﴾

And [mention] when Moses said to his servant, "I will not cease [traveling] until I reach the junction of the two seas or continue for a long period."

جبکہ موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ میں تو چلتا ہی رہوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے سنگم پر پہنچوں ، خواہ مجھے سالہا سال چلنا پڑے ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 60

فَلَمَّا بَلَغَا مَجۡمَعَ بَیۡنِہِمَا نَسِیَا حُوۡتَہُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیۡلَہٗ فِی الۡبَحۡرِ سَرَبًا ﴿۶۱﴾

But when they reached the junction between them, they forgot their fish, and it took its course into the sea, slipping away.

جب وہ دونوں دریا کے سنگم پر پہنچے ، وہاں اپنی مچھلی بھول گئے جس نے دریا میں سرنگ جیسا اپنا راستہ بنا لیا ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 61

فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰىہُ اٰتِنَا غَدَآءَنَا ۫ لَقَدۡ لَقِیۡنَا مِنۡ سَفَرِنَا ہٰذَا نَصَبًا ﴿۶۲﴾

So when they had passed beyond it, [Moses] said to his boy, "Bring us our morning meal. We have certainly suffered in this, our journey, [much] fatigue."

جب یہ دونوں وہاں سے آگے بڑھے تو موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ لا ہمارا کھانا دے ہمیں تو اپنے اس سفر سے سخت تکلیف اٹھانی پڑی ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 62

قَالَ اَرَءَیۡتَ اِذۡ اَوَیۡنَاۤ اِلَی الصَّخۡرَۃِ فَاِنِّیۡ نَسِیۡتُ الۡحُوۡتَ ۫ وَ مَاۤ اَنۡسٰنِیۡہُ اِلَّا الشَّیۡطٰنُ اَنۡ اَذۡکُرَہٗ ۚ وَ اتَّخَذَ سَبِیۡلَہٗ فِی الۡبَحۡرِ ٭ۖ عَجَبًا ﴿۶۳﴾

He said, "Did you see when we retired to the rock? Indeed, I forgot [there] the fish. And none made me forget it except Satan - that I should mention it. And it took its course into the sea amazingly".

اس نے جواب دیا کہ کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جبکہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کر رہے تھے وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا ، دراصل شیطان نے ہی مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں ۔ اس مچھلی نے ایک انوکھے طور پر دریا میں اپنا راستہ بنا لیا ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 63

قَالَ ذٰلِکَ مَا کُنَّا نَبۡغِ ٭ۖ فَارۡتَدَّا عَلٰۤی اٰثَارِہِمَا قَصَصًا ﴿ۙ۶۴﴾

[Moses] said, "That is what we were seeking." So they returned, following their footprints.

موسٰی نے کہا یہی تھا ، جس کی تلاش میں ہم تھے چناچہ وہیں سے اپنے قدموں کے نشان ڈھونڈتے ہوئے واپس لوٹے ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 64

فَوَجَدَا عَبۡدًا مِّنۡ عِبَادِنَاۤ اٰتَیۡنٰہُ رَحۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا وَ عَلَّمۡنٰہُ مِنۡ لَّدُنَّا عِلۡمًا ﴿۶۵﴾

And they found a servant from among Our servants to whom we had given mercy from us and had taught him from Us a [certain] knowledge.

پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا ، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص علم سکھا رکھا تھا ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 65

قَالَ لَہٗ مُوۡسٰی ہَلۡ اَتَّبِعُکَ عَلٰۤی اَنۡ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمۡتَ رُشۡدًا ﴿۶۶﴾

Moses said to him, "May I follow you on [the condition] that you teach me from what you have been taught of sound judgement?"

اس سے موسیٰ نے کہا کہ میں آپ کی تابعداری کروں؟ کہ آپ مجھے اس نیک علم کو سکھا دیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 66

قَالَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۶۷﴾

He said, "Indeed, with me you will never be able to have patience.

اس نے کہا آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کر سکتے ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 67

وَ کَیۡفَ تَصۡبِرُ عَلٰی مَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ خُبۡرًا ﴿۶۸﴾

And how can you have patience for what you do not encompass in knowledge?"

اور جس چیز کو آپ نے اپنے علم میں نہ لیا ہو اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 68

قَالَ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعۡصِیۡ لَکَ اَمۡرًا ﴿۶۹﴾

[Moses] said, "You will find me, if Allah wills, patient, and I will not disobey you in [any] order."

موسٰی نے جواب دیا کہ انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے اور کسی بات میں میں آپ کی نافرمانی نہ کروں گا ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 69

قَالَ فَاِنِ اتَّبَعۡتَنِیۡ فَلَا تَسۡئَلۡنِیۡ عَنۡ شَیۡءٍ حَتّٰۤی اُحۡدِثَ لَکَ مِنۡہُ ذِکۡرًا ﴿۷۰﴾٪  21

He said, "Then if you follow me, do not ask me about anything until I make to you about it mention."

اس نے کہا اچھا اگر آپ میرے ساتھ ہی چلنے پر اصرار کرتے ہیں تو یاد رہے کسی چیز کی نسبت مجھ سے کچھ نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود اس کی نسبت کوئی تذکرہ نہ کروں ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 70

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾

So they set out, until when they had embarked on the ship, al-Khidh r tore it open. [Moses] said, "Have you torn it open to drown its people? You have certainly done a grave thing."

پھروہ دونوں چلے ، یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے تو اس نے اس کے تختے توڑ دیئے ، موسیٰ نے کہا کیا آپ اسے توڑ رہے ہیں تا کہ کشتی والوں کو ڈبو دیں ، یہ تو آپ نے بڑی ( خطرناک ) بات کر دی ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 71

قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۲﴾

[Al-Khidh r] said, "Did I not say that with me you would never be able to have patience?"

اس نے جواب دیا میں نے تو پہلے ہی تجھ سے کہہ دیا تھا کہ تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کر سکے گا ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 72

قَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِیۡ بِمَا نَسِیۡتُ وَ لَا تُرۡہِقۡنِیۡ مِنۡ اَمۡرِیۡ عُسۡرًا ﴿۷۳﴾

[Moses] said, "Do not blame me for what I forgot and do not cover me in my matter with difficulty."

موسٰی نے جواب دیا کہ میری بھول پر مجھے نہ پکڑیئے اور مجھے اپنے کام میں تنگی میں نہ ڈالیئے ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 73

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَفۡسًا زَکِیَّۃًۢ بِغَیۡرِ نَفۡسٍ ؕ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا نُّکۡرًا ﴿۷۴﴾

So they set out, until when they met a boy, al-Khidh r killed him. [Moses] said, "Have you killed a pure soul for other than [having killed] a soul? You have certainly done a deplorable thing."

پھر دونوں چلے ، یہاں تک کہ ایک لڑکے کو پایا اس نے اسے مار ڈالا ، موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے عوض مار ڈالا؟ بیشک آپ نے تو بڑی ناپسندیدہ حرکت کی ۔

Parah: 15
Surah: 18
Verse: 74

قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۵﴾

[Al-Khidh r] said, "Did I not tell you that with me you would never be able to have patience?"

وہ کہنے لگے کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ہمراہ رہ کر ہرگز صبر نہیں کر سکتے ۔

Parah: 16
Surah: 18
Verse: 75

قَالَ اِنۡ سَاَلۡتُکَ عَنۡ شَیۡءٍۭ بَعۡدَہَا فَلَا تُصٰحِبۡنِیۡ ۚ قَدۡ بَلَغۡتَ مِنۡ لَّدُنِّیۡ عُذۡرًا ﴿۷۶﴾

[Moses] said, "If I should ask you about anything after this, then do not keep me as a companion. You have obtained from me an excuse."

موسٰی ( علیہ السلام ) نے جواب دیا اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا ، یقیناً آپ میری طرف سے ( حد ) عذر کو پہنچ چکے ۔

Parah: 16
Surah: 18
Verse: 76

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَاۤ اَتَیَاۤ اَہۡلَ قَرۡیَۃِۣ اسۡتَطۡعَمَاۤ اَہۡلَہَا فَاَبَوۡا اَنۡ یُّضَیِّفُوۡہُمَا فَوَجَدَا فِیۡہَا جِدَارًا یُّرِیۡدُ اَنۡ یَّنۡقَضَّ فَاَقَامَہٗ ؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَتَّخَذۡتَ عَلَیۡہِ اَجۡرًا ﴿۷۷﴾

So they set out, until when they came to the people of a town, they asked its people for food, but they refused to offer them hospitality. And they found therein a wall about to collapse, so al-Khidh r restored it. [Moses] said, "If you wished, you could have taken for it a payment."

پھر دونوں چلے ایک گاؤں والوں کے پاس آکر ان سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان کی مہمانداری سے صاف انکار کر دیا دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا ہی چاہتی تھی ، اس نے اسے ٹھیک اور درست کر دیا ، موسیٰ ( علیہ السلام ) کہنے لگے اگر آپ چاہتے تو اس پر اجرت لے لیتے ۔

Parah: 16
Surah: 18
Verse: 77

قَالَ ہٰذَا فِرَاقُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنِکَ ۚ سَاُنَبِّئُکَ بِتَاۡوِیۡلِ مَا لَمۡ تَسۡتَطِعۡ عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿۷۸﴾

[Al-Khidh r] said, "This is parting between me and you. I will inform you of the interpretation of that about which you could not have patience.

اس نے کہا بس یہ جدائی ہے میرے اور تیرے درمیان ، اب میں تجھے ان باتوں کی اصلیت بھی بتا دونگا جس پر تجھ سے صبر نہ ہو سکا ۔

Parah: 16
Surah: 18
Verse: 78

اَمَّا السَّفِیۡنَۃُ فَکَانَتۡ لِمَسٰکِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ فِی الۡبَحۡرِ فَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَا وَ کَانَ وَرَآءَہُمۡ مَّلِکٌ یَّاۡخُذُ کُلَّ سَفِیۡنَۃٍ غَصۡبًا ﴿۷۹﴾

As for the ship, it belonged to poor people working at sea. So I intended to cause defect in it as there was after them a king who seized every [good] ship by force.

کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے ۔ میں نے اس میں کچھ توڑ پھوڑ کر نے کا ارادہ کر لیا کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک ( صحیح سالم ) کشتی کو جبراً ضبط کر لیتا تھا ۔

Parah: 16
Surah: 18
Verse: 79
40 Related Topics

حضرت موسیٰ اور حضرت خضر علیہما السلام کا مفصل واقعہ

حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو شیطان کا بہکانا اور قبولیت توبہ کا واقعہ۔

فرعون سے ملاقات کے لیے حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام کو کچھ مزید ہدایات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنے بھائی ہارون کو نبی بنوانے کے لیے عرض کرنا

حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کے سامنے

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوہ طور پر اپنے رب سے ملاقات

حضرت سلیمان علیہ السلام اور چیونٹی کا واقعہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے قبل فرعونی ظلم و ستم کا عروج

حضرت موسیٰ علیہ السلام عالم شیر خوارگی سے مصر لے کر سے خروج تک

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شہر مدین میں آمد اور معاہدۂ وفا

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دس برس کے بعد اپنے ملک واپسی او راپنے رب سے ملاقات

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون آمنے سامنے

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا واقعہ

مچھلی کے حضرت یونس علیہ السلام کو نگلنے کا واقعہ

حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری اور صحت یابی کا واقعہ

فرعونی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سنگسار کرنا چاہتے تھے لیکن …

حضرت نوح اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کی عظمت کا بیان

بنی اسرائیل کا حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے رویّہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پتھر سے بارہ چشمے جاری کرنے کا معجزہ۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو بڑی نشانی بھی دکھائی لیکن وہ نافرمانی سے باز نہ آیا

حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی اپنی اولاد میں حضرت محمد ﷺ کی بعثت کی دعا

حضرت مریم علیہما السلام کی پیدائش اور عہد طفولیت کی ایک جھلک

حضرت مریم علیہما السلام کی پاکدامنی اور عبادت گزاری کا تذکرہ

حضرت عیسی و مریم علیہما السلام

حضرت ذکریاویحیی علیہما السلام

حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کا واقعہ

حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو شیطان کی فریب دہی اور ان کی دُعا کی قبولیت

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا اولین مکالمہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام او رجادوگروں کے درمیان مقابلۂ حق وباطل

کوہ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اﷲ سے ملاقات اور تورات کا نزول

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کوہ طور پر چلے جانے کے بعد ’’بچھڑا‘‘ معبود بنالیا گیا

واپسی پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بھائی پر برہمی اور نرمی

ستر (70) رؤسائے بنی اسرائیل موت کی آغوش میں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعوت اور مقابلے میں جادوگروں کی شکست

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اپنی قوم کو توکل کی تلقین اور فرعونیوں کے خلاف دعا

حضرت نوح علیہ السلام کو ’’بشر‘‘ کہہ کر ٹھکرا دیا گیا، تفصیلی واقعہ

فرعون اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ’’دلائل کی حقانیت‘‘ پر ایک مکالمہ

حضرت زکریا علیہ السلام کا عالم پیری میں اﷲ سے بیٹا مانگنے کا واقعہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوہ طور پر اﷲ تعالیٰ سے پہلی ملاقات کی تفصیلی روداد

فرعون کا معجزات ماننے سے انکار اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جادوگروں سے مقابلہ