حضرت موسیٰ علیہ السلام عالم شیر خوارگی سے مصر لے کر سے خروج تک

15 Verses on This Topic

وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰۤی اُمِّ مُوۡسٰۤی اَنۡ اَرۡضِعِیۡہِ ۚ فَاِذَا خِفۡتِ عَلَیۡہِ فَاَلۡقِیۡہِ فِی الۡیَمِّ وَ لَا تَخَافِیۡ وَ لَا تَحۡزَنِیۡ ۚ اِنَّا رَآدُّوۡہُ اِلَیۡکِ وَ جَاعِلُوۡہُ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۷﴾

And We inspired to the mother of Moses, "Suckle him; but when you fear for him, cast him into the river and do not fear and do not grieve. Indeed, We will return him to you and will make him [one] of the messengers."

ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی رہ اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج غم نہ کرنا ہم یقیناً اسے تیری طرف لوٹانے والے ہیں اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے والے ہیں ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 7

فَالۡتَقَطَہٗۤ اٰلُ فِرۡعَوۡنَ لِیَکُوۡنَ لَہُمۡ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا ؕ اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ ﴿۸﴾

And the family of Pharaoh picked him up [out of the river] so that he would become to them an enemy and a [cause of] grief. Indeed, Pharaoh and Haman and their soldiers were deliberate sinners.

آخر فرعون کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعث بنا کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطا کار ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 8

وَ قَالَتِ امۡرَاَتُ فِرۡعَوۡنَ قُرَّتُ عَیۡنٍ لِّیۡ وَ لَکَ ؕ لَا تَقۡتُلُوۡہُ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۹﴾

And the wife of Pharaoh said, "[He will be] a comfort of the eye for me and for you. Do not kill him; perhaps he may benefit us, or we may adopt him as a son." And they perceived not.

اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، اسے قتل نہ کرو بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا ہی بیٹا بنالیں اور یہ لوگ شعور ہی نہیں رکھتے تھے ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 9

وَ اَصۡبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوۡسٰی فٰرِغًا ؕ اِنۡ کَادَتۡ لَتُبۡدِیۡ بِہٖ لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّبَطۡنَا عَلٰی قَلۡبِہَا لِتَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۰﴾

And the heart of Moses' mother became empty [of all else]. She was about to disclose [the matter concerning] him had We not bound fast her heart that she would be of the believers.

موسٰی ( علیہ السلام ) کی والدہ کا دل بے قرار ہوگیا قریب تھیں کہ اس واقعہ کو بالکل ظاہر کر دیتیں اگر ہم ان کے دل کو ڈھارس نہ دے دیتے یہ اس لئے کہ وہ یقین کرنے والوں میں رہے ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 10

وَ قَالَتۡ لِاُخۡتِہٖ قُصِّیۡہِ ۫ فَبَصُرَتۡ بِہٖ عَنۡ جُنُبٍ وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾

And she said to his sister, "Follow him"; so she watched him from a distance while they perceived not.

موسٰی ( علیہ السلام ) کی والدہ نے اس کی بہن سے کہا کہ تو اس کے پیچھے پیچھے جا ، تو وہ اسے دور ہی دور سے دیکھتی رہی اور فرعونیو کو اس کا علم بھی نہ ہوا ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 11

وَ حَرَّمۡنَا عَلَیۡہِ الۡمَرَاضِعَ مِنۡ قَبۡلُ فَقَالَتۡ ہَلۡ اَدُلُّکُمۡ عَلٰۤی اَہۡلِ بَیۡتٍ یَّکۡفُلُوۡنَہٗ لَکُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ نٰصِحُوۡنَ ﴿۱۲﴾

And We had prevented from him [all] wet nurses before, so she said, "Shall I direct you to a household that will be responsible for him for you while they are to him [for his upbringing] sincere?"

ان کے پہنچنے سے پہلے ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا یہ کہنے لگی کہ کیا میں تمہیں ایسا گھرانا بتاؤں جو اس بچہ کی تمہارے لئے پرورش کرے اور ہوں بھی وہ اس بچے کے خیر خواہ ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 12

فَرَدَدۡنٰہُ اِلٰۤی اُمِّہٖ کَیۡ تَقَرَّ عَیۡنُہَا وَ لَا تَحۡزَنَ وَ لِتَعۡلَمَ اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۱۳﴾  4 الرّبع

So We restored him to his mother that she might be content and not grieve and that she would know that the promise of Allah is true. But most of the people do not know.

پس ہم نے اسے اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور آزردہ خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ تعالٰی کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 13

وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ اسۡتَوٰۤی اٰتَیۡنٰہُ حُکۡمًا وَّ عِلۡمًا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۴﴾

And when he attained his full strength and was [mentally] mature, We bestowed upon him judgement and knowledge. And thus do We reward the doers of good.

اور جب موسٰی ( علیہ السلام ) اپنی جوانی کو پہنچ گئے اور پورے توانا ہوگئے ہم نے انہیں حکمت و علم عطا فرمایا نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 14

وَ دَخَلَ الۡمَدِیۡنَۃَ عَلٰی حِیۡنِ غَفۡلَۃٍ مِّنۡ اَہۡلِہَا فَوَجَدَ فِیۡہَا رَجُلَیۡنِ یَقۡتَتِلٰنِ ٭۫ ہٰذَا مِنۡ شِیۡعَتِہٖ وَ ہٰذَا مِنۡ عَدُوِّہٖ ۚ فَاسۡتَغَاثَہُ الَّذِیۡ مِنۡ شِیۡعَتِہٖ عَلَی الَّذِیۡ مِنۡ عَدُوِّہٖ ۙ فَوَکَزَہٗ مُوۡسٰی فَقَضٰی عَلَیۡہِ ٭۫ قَالَ ہٰذَا مِنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۵﴾

And he entered the city at a time of inattention by its people and found therein two men fighting: one from his faction and one from among his enemy. And the one from his faction called for help to him against the one from his enemy, so Moses struck him and [unintentionally] killed him. [Moses] said, "This is from the work of Satan. Indeed, he is a manifest, misleading enemy."

اور موسیٰ ( علیہ السلام ) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا ، یہ ایک تو اس کے رفیقوںمیں سے تھا اور یہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے ، اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی ، جس پر موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اس کے مکا مارا جس سے وہ مر گیا موسیٰ ( علیہ السلام ) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے والا ہے ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 15

قَالَ رَبِّ اِنِّیۡ ظَلَمۡتُ نَفۡسِیۡ فَاغۡفِرۡ لِیۡ فَغَفَرَ لَہٗ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿۱۶﴾

He said, "My Lord, indeed I have wronged myself, so forgive me," and He forgave him. Indeed, He is the Forgiving, the Merciful.

پھر دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار میں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا تو مجھے معاف فرما دے اللہ تعالٰی نے اسے بخش دیا وہ بخشش اور بہت مہربانی کرنے والا ہے ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 16

قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ فَلَنۡ اَکُوۡنَ ظَہِیۡرًا لِّلۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۱۷﴾

He said, "My Lord, for the favor You bestowed upon me, I will never be an assistant to the criminals."

کہنے لگے اے میرے رب! جیسے تو نے مجھ پر یہ کرم فرمایا میں بھی اب ہرگز کسی گنہگار کا مددگار نہ بنوں گا ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 17

فَاَصۡبَحَ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِی اسۡتَنۡصَرَہٗ بِالۡاَمۡسِ یَسۡتَصۡرِخُہٗ ؕ قَالَ لَہٗ مُوۡسٰۤی اِنَّکَ لَغَوِیٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۸﴾

And he became inside the city fearful and anticipating [exposure], when suddenly the one who sought his help the previous day cried out to him [once again]. Moses said to him, "Indeed, you are an evident, [persistent] deviator."

صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے کو شہر میں گئے ، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے ۔ موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راہ ہے ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 18

فَلَمَّاۤ اَنۡ اَرَادَ اَنۡ یَّبۡطِشَ بِالَّذِیۡ ہُوَ عَدُوٌّ لَّہُمَا ۙ قَالَ یٰمُوۡسٰۤی اَتُرِیۡدُ اَنۡ تَقۡتُلَنِیۡ کَمَا قَتَلۡتَ نَفۡسًۢا بِالۡاَمۡسِ ٭ۖ اِنۡ تُرِیۡدُ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ جَبَّارًا فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا تُرِیۡدُ اَنۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ ﴿۱۹﴾

And when he wanted to strike the one who was an enemy to both of them, he said, "O Moses, do you intend to kill me as you killed someone yesterday? You only want to be a tyrant in the land and do not want to be of the amenders."

پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا وہ فریادی کہنے لگا کہ موسیٰ ( علیہ السلام ) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے ، تو تو ملک میں ظالم و سرکش ہونا ہی چاہتا ہے اور تیرا یہ ارادہ ہی نہیں کہ ملاپ کرنے والوں میں سے ہو ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 19

وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ یَسۡعٰی ۫ قَالَ یٰمُوۡسٰۤی اِنَّ الۡمَلَاَ یَاۡتَمِرُوۡنَ بِکَ لِیَقۡتُلُوۡکَ فَاخۡرُجۡ اِنِّیۡ لَکَ مِنَ النّٰصِحِیۡنَ ﴿۲۰﴾

And a man came from the farthest end of the city, running. He said, "O Moses, indeed the eminent ones are conferring over you [intending] to kill you, so leave [the city]; indeed, I am to you of the sincere advisors."

شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسٰی! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں پس تو بہت جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواہ مان ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 20

فَخَرَجَ مِنۡہَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ ۫ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیۡ مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۱﴾٪  5

So he left it, fearful and anticipating [apprehension]. He said, "My Lord, save me from the wrongdoing people."

پس موسیٰ ( علیہ السلام ) وہاں سے خوفزدہ ہو کر دیکھتے بھالتے نکل کھڑے ہوئے کہنے لگے اے پروردگار! مجھے ظالموں کے گروہ سے بچا لے ۔

Parah: 20
Surah: 28
Verse: 21
40 Related Topics

حضرت موسیٰ علیہ السلام عالم شیر خوارگی سے مصر لے کر سے خروج تک

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنے بھائی ہارون کو نبی بنوانے کے لیے عرض کرنا

حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کے سامنے

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوہ طور پر اپنے رب سے ملاقات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے قبل فرعونی ظلم و ستم کا عروج

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شہر مدین میں آمد اور معاہدۂ وفا

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دس برس کے بعد اپنے ملک واپسی او راپنے رب سے ملاقات

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون آمنے سامنے

فرعونی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سنگسار کرنا چاہتے تھے لیکن …

بنی اسرائیل کا حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے رویّہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پتھر سے بارہ چشمے جاری کرنے کا معجزہ۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو بڑی نشانی بھی دکھائی لیکن وہ نافرمانی سے باز نہ آیا

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا اولین مکالمہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام او رجادوگروں کے درمیان مقابلۂ حق وباطل

کوہ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اﷲ سے ملاقات اور تورات کا نزول

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کوہ طور پر چلے جانے کے بعد ’’بچھڑا‘‘ معبود بنالیا گیا

واپسی پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بھائی پر برہمی اور نرمی

ستر (70) رؤسائے بنی اسرائیل موت کی آغوش میں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعوت اور مقابلے میں جادوگروں کی شکست

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اپنی قوم کو توکل کی تلقین اور فرعونیوں کے خلاف دعا

فرعون اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ’’دلائل کی حقانیت‘‘ پر ایک مکالمہ

حضرت زکریا علیہ السلام کا عالم پیری میں اﷲ سے بیٹا مانگنے کا واقعہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوہ طور پر اﷲ تعالیٰ سے پہلی ملاقات کی تفصیلی روداد

فرعون کا معجزات ماننے سے انکار اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جادوگروں سے مقابلہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مصر سے نکلنا اور فرعونی تعاقب

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی عدم موجودگی میں سامری کا بچھڑے کو معبود بنانا

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اپنے بھائی اور قوم پر برہمی اور سامری کا انجام

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنی قوم کو دعوت اور معبود برحق کے چند کمالات کا بیان

حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے طبقہ امراء کے حالات اور ان کا انجام

حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کی دنیاوی ترقی عذاب الٰہی کے سامنے کچھ کام نہ آئی

حضرت صالح علیہ السلام کا معجزہ طلب کرکے تسلیم حق سے انکار اور ان کی سزا

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی حالت زار اور عذاب الٰہی کا منظر

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی معاشرتی خامیاں اور ان کا انجام

حضرت سلیمان علیہ السلام اور چیونٹی کا واقعہ

حضرت صالح علیہ السلام کے قتل کے منصوبے لیکن ’’چاہ کن را چاہ درپیش‘‘

حضرت نوح علیہ السلام کی درازیٔ عمر اور کشتی کا بیان

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنی قوم کو دعوت توحید اور صفات الٰہی کا بیان

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی کافر قوم میں ایک فیصلہ کن بحث

حضرت لوط علیہ السلام کی اپنی گمراہ قوم کے خلاف دعا جو قبول ہوئی

حضرت داود علیہ السلام کے معجزات کا تذکرہ