And [Joseph] said to his servants, "Put their merchandise into their saddlebags so they might recognize it when they have gone back to their people that perhaps they will [again] return."
اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو کہ جب لوٹ کر اپنے اہل و عیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ پھر لوٹ کر آئیں ۔
So when they returned to their father, they said, "O our father, [further] measure has been denied to us, so send with us our brother [that] we will be given measure. And indeed, we will be his guardians."
جب یہ لوگ لوٹ کر اپنے والد کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ ہم سے تو غلہ کا ناپ روک لیا گیا اب آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیجئے کہ ہم پیمانہ بھر کر لائیں ہم اس کی نگہبانی کے ذمہ دار ہیں ۔
And when they opened their baggage, they found their merchandise returned to them. They said, "O our father, what [more] could we desire? This is our merchandise returned to us. And we will obtain supplies for our family and protect our brother and obtain an increase of a camel's load; that is an easy measurement."
جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو اپنا سرمایہ موجود پایا جو ان کی جانب لوٹا دیا گیا تھا کہنے لگے اے ہمارے باپ ہمیں اور کیا چاہیے دیکھئے تو ہمارا سرمایہ بھی ہمیں واپس لوٹا دیا گیا ہے ، ہم اپنے خاندان کو رسد لا دیں گے اور اپنے بھائی کی نگرانی رکھیں گے اور ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ زیادہ لائیں گے یہ ناپ تو بہت آسان ہے ۔
And when they entered upon Joseph, he took his brother to himself; he said, "Indeed, I am your brother, so do not despair over what they used to do [to me]."
یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی ( یوسف ) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر ۔
So when he had furnished them with their supplies, he put the [gold measuring] bowl into the bag of his brother. Then an announcer called out, "O caravan, indeed you are thieves."
پھر جب انہیں ان کا سامان اسباب ٹھیک ٹھاک کر کے دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں پانی پینے کا پیالہ رکھ دیا پھر ایک آواز دینے والے نے پکار کر کہا کہ اے قافلے والو! تم لوگ تو چور ہو ۔
قَالُوۡا فَمَا جَزَآؤُہٗۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ کٰذِبِیۡنَ ﴿۷۴﴾
The accusers said, "Then what would be its recompense if you should be liars?"
انہوں نے کہا اچھا چور کی کیا سزا اگر تم جھوٹے ہو؟
[The brothers] said, "Its recompense is that he in whose bag it is found - he [himself] will be its recompense. Thus do we recompense the wrongdoers."
جواب دیا اس کی سزا یہی ہے کہ جس کے اسباب میں سے پایا جائے وہی اس کا بدلہ ہے ہم تو ایسے ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں ۔
So he began [the search] with their bags before the bag of his brother; then he extracted it from the bag of his brother. Thus did We plan for Joseph. He could not have taken his brother within the religion of the king except that Allah willed. We raise in degrees whom We will, but over every possessor of knowledge is one [more] knowing.
پس یوسف نے ان کے سامان کی تلاش شروع کی اپنے بھائی کے سامان کی تلاشی سے پہلے پھر اس پیمانہ کو اپنے بھائی کے سامان ( زنبیل ) سے نکالا ہم نے یوسف کے لئے اسی طرح یہ تدبیر کی اس بادشاہ کی قانون کی رو سے یہ اپنے بھائی کو نہ لے جاسکتا تھا مگر یہ کہ اللہ کو منظور ہو ہم جس کے چاہیں درجے بلند کر دیں ہر ذی علم پر فوقیت رکھنے والا دوسرا ذی علم موجود ہے ۔
They said, "If he steals - a brother of his has stolen before." But Joseph kept it within himself and did not reveal it to them. He said, "You are worse in position, and Allah is most knowing of what you describe."
انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ( تو کوئی تعجب کی بات نہیں ) اس کا بھائی بھی پہلے چوری کر چکا ہے یوسف ( علیہ السلام ) نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا اور ان کے سامنے بالکل ظاہر نہ کیا ۔ کہا کہ تم بدتر جگہ میں ہو اور جو تم بیان کرتے ہو اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے ۔
He said, "[I seek] the refuge of Allah [to prevent] that we take except him with whom we found our possession. Indeed, we would then be unjust."
یوسف ( علیہ السلام ) نے کہ ہم نے جس کے پاس اپنی چیز پائی ہے اس کے سوا دوسرے کی گرفتاری کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، ایسا کرنے سے تو ہم یقیناً نا انصافی کرنے والے ہوجائیں گے ۔
So when they had despaired of him, they secluded themselves in private consultation. The eldest of them said, "Do you not know that your father has taken upon you an oath by Allah and [that] before you failed in [your duty to] Joseph? So I will never leave [this] land until my father permits me or Allah decides for me, and He is the best of judges.
جب یہ اس سے مایوس ہوگئے تو تنہائی میں بیٹھ کر مشورہ کرنے لگے ان میں جو سب سے بڑا تھا اس نے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کی قسم لے کر پختہ قول قرار لیا ہے اور اس سے پہلے یوسف کے بارے میں تم کوتاہی کر چکے ہو ۔ پس میں تو اس سرزمین سے نہ ٹلوں گا جب تک کہ والد صاحب خود مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ تعالٰی میرے اس معاملے کا فیصلہ کر دے ، وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔
Return to your father and say, "O our father, indeed your son has stolen, and we did not testify except to what we knew. And we were not witnesses of the unseen,
تم سب والد صاحب کی خدمت میں واپس جاؤ اور کہو کہ ابا جی! آپ کے صاحب زادے نے چوری کی اور ہم نے وہی گواہی دی تھی جو ہم جانتے تھے ہم کچھ غیب کی حفاظت کرنے والے نہ تھے ۔