حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اپنے بھائی اور قوم پر برہمی اور سامری کا انجام

13 Verses on This Topic

فَرَجَعَ مُوۡسٰۤی اِلٰی قَوۡمِہٖ غَضۡبَانَ اَسِفًا ۬ ۚ قَالَ یٰقَوۡمِ اَلَمۡ یَعِدۡکُمۡ رَبُّکُمۡ وَعۡدًا حَسَنًا ۬ ؕ اَفَطَالَ عَلَیۡکُمُ الۡعَہۡدُ اَمۡ اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ یَّحِلَّ عَلَیۡکُمۡ غَضَبٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ فَاَخۡلَفۡتُمۡ مَّوۡعِدِیۡ ﴿۸۶﴾

So Moses returned to his people, angry and grieved. He said, "O my people, did your Lord not make you a good promise? Then, was the time [of its fulfillment] too long for you, or did you wish that wrath from your Lord descend upon you, so you broke your promise [of obedience] to me?"

پس موسیٰ ( علیہ السلام ) سخت غضبناک ہو کر رنج کے ساتھ واپس لوٹے ، اور کہنے لگے کہ اے میری قوم والو! کیا تم سے تمہارے پروردگار نے نیک وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا اس کی مدت تمہیں لمبی معلوم ہوئی؟ بلکہ تمہارا ارادہ ہی یہ ہے کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب نازل ہو؟ کہ تم نے میرے وعدے کے خلاف کیا ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 86

قَالُوۡا مَاۤ اَخۡلَفۡنَا مَوۡعِدَکَ بِمَلۡکِنَا وَ لٰکِنَّا حُمِّلۡنَاۤ اَوۡزَارًا مِّنۡ زِیۡنَۃِ الۡقَوۡمِ فَقَذَفۡنٰہَا فَکَذٰلِکَ اَلۡقَی السَّامِرِیُّ ﴿ۙ۸۷﴾

They said, "We did not break our promise to you by our will, but we were made to carry burdens from the ornaments of the people [of Pharaoh], so we threw them [into the fire], and thus did the Samiri throw."

انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے ساتھ وعدے کا خلاف نہیں کیا بلکہ ہم پر زیورات قوم کے جو بوجھ لاد دیئے گئے تھے ، انہیں ہم نے ڈال دیا ، اور اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیئے ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 87

فَاَخۡرَجَ لَہُمۡ عِجۡلًا جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ فَقَالُوۡا ہٰذَاۤ اِلٰـہُکُمۡ وَ اِلٰہُ مُوۡسٰی ۬ فَنَسِیَ ﴿ؕ۸۸﴾

And he extracted for them [the statue of] a calf which had a lowing sound, and they said, "This is your god and the god of Moses, but he forgot."

پھر اس نے لوگوں کے لئے ایک بچھڑا نکال کھڑا کیا یعنی بچھڑے کا بت ، جس کی گائے کی سی آواز بھی تھی پھر کہنے لگے کہ یہی تمہارا بھی معبود ہے اور موسیٰ کا بھی ۔ لیکن موسیٰ بھول گیا ہے ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 88

اَفَلَا یَرَوۡنَ اَلَّا یَرۡجِعُ اِلَیۡہِمۡ قَوۡلًا ۬ ۙ وَّ لَا یَمۡلِکُ لَہُمۡ ضَرًّا وَّ لَا نَفۡعًا ﴿۸۹﴾٪  13

Did they not see that it could not return to them any speech and that it did not possess for them any harm or benefit?

کیا یہ گمراہ لوگ یہ بھی نہیں دیکھتے کہ وہ تو ان کی بات کا جواب بھی نہیں دے سکتا اور نہ ان کے کسی برے بھلے کا اختیار رکھتا ہے ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 89

وَ لَقَدۡ قَالَ لَہُمۡ ہٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ یٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِہٖ ۚ وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ وَ اَطِیۡعُوۡۤا اَمۡرِیۡ ﴿۹۰﴾

And Aaron had already told them before [the return of Moses], "O my people, you are only being tested by it, and indeed, your Lord is the Most Merciful, so follow me and obey my order."

اور ہارون ( علیہ السلام ) نے اس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے ، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمٰن ہی ہے ، پس تم سب میری تابعداری کرو ۔ اور میری بات مانتے چلے جاؤ ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 90

قَالُوۡا لَنۡ نَّبۡرَحَ عَلَیۡہِ عٰکِفِیۡنَ حَتّٰی یَرۡجِعَ اِلَیۡنَا مُوۡسٰی ﴿۹۱﴾

They said, "We will never cease being devoted to the calf until Moses returns to us."

انہوں نے جواب دیا کہ موسیٰ ( علیہ السلام ) کی واپسی تک تو ہم اسی کے مجاور بنے بیٹھے رہیں گے ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 91

قَالَ یٰہٰرُوۡنُ مَا مَنَعَکَ اِذۡ رَاَیۡتَہُمۡ ضَلُّوۡۤا ﴿ۙ۹۲﴾

[Moses] said, "O Aaron, what prevented you, when you saw them going astray,

موسیٰ ( علیہ السلام ) کہنے لگے اے ہارون! انہیں گمراہ ہوتا ہوا دیکھتے ہوئے تجھے کس چیز نے روکا تھا ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 92

اَلَّا تَتَّبِعَنِ ؕ اَفَعَصَیۡتَ اَمۡرِیۡ ﴿۹۳﴾

From following me? Then have you disobeyed my order?"

کہ تو میرے پیچھے نہ آیا ۔ کیا تو بھی میرے فرمان کا نافرمان بن بیٹھا

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 93

قَالَ یَبۡنَؤُمَّ لَا تَاۡخُذۡ بِلِحۡیَتِیۡ وَ لَا بِرَاۡسِیۡ ۚ اِنِّیۡ خَشِیۡتُ اَنۡ تَقُوۡلَ فَرَّقۡتَ بَیۡنَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ وَ لَمۡ تَرۡقُبۡ قَوۡلِیۡ ﴿۹۴﴾

[Aaron] said, "O son of my mother, do not seize [me] by my beard or by my head. Indeed, I feared that you would say, 'You caused division among the Children of Israel, and you did not observe [or await] my word.' "

ہارون ( علیہ السلام ) نے کہا اے میرے ماں جائے بھائی! میری داڑھی نہ پکڑ اور سر کے بال نہ کھینچ ، مجھے تو صرف یہ خیال دامن گیر ہوا کہ کہیں آپ یہ ( نہ ) فرمائیں کہ تو نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا انتظار نہ کیا ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 94

قَالَ فَمَا خَطۡبُکَ یٰسَامِرِیُّ ﴿۹۵﴾

[Moses] said, "And what is your case, O Samiri?"

موسیٰ ( علیہ السلام ) نے پوچھا سامری تیرا کیا معاملہ ہے ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 95

قَالَ بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ یَبۡصُرُوۡا بِہٖ فَقَبَضۡتُ قَبۡضَۃً مِّنۡ اَثَرِ الرَّسُوۡلِ فَنَبَذۡتُہَا وَ کَذٰلِکَ سَوَّلَتۡ لِیۡ نَفۡسِیۡ ﴿۹۶﴾

He said, "I saw what they did not see, so I took a handful [of dust] from the track of the messenger and threw it, and thus did my soul entice me."

اس نے جواب دیا کہ مجھے وہ چیز دکھائی دی جو انہیں دکھائی نہیں دی ، تو میں نے فرستادۂ الٰہی کے نقش قدم سے ایک مٹھی بھر لی اسے اس میں ڈال دیا اسی طرح میرے دل نے یہ بات میرے لئے بھلی بنا دی ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 96

قَالَ فَاذۡہَبۡ فَاِنَّ لَکَ فِی الۡحَیٰوۃِ اَنۡ تَقُوۡلَ لَا مِسَاسَ ۪ وَ اِنَّ لَکَ مَوۡعِدًا لَّنۡ تُخۡلَفَہٗ ۚ وَ انۡظُرۡ اِلٰۤی اِلٰـہِکَ الَّذِیۡ ظَلۡتَ عَلَیۡہِ عَاکِفًا ؕ لَنُحَرِّقَنَّہٗ ثُمَّ لَنَنۡسِفَنَّہٗ فِی الۡیَمِّ نَسۡفًا ﴿۹۷﴾

[Moses] said, "Then go. And indeed, it is [decreed] for you in [this] life to say, 'No contact.' And indeed, you have an appointment [in the Hereafter] you will not fail to keep. And look at your 'god' to which you remained devoted. We will surely burn it and blow it into the sea with a blast.

کہا اچھا جا دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے کہ مجھے نہ چھونا اور ایک اور بھی وعدہ تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہرگز نہ ٹلے گا اور اب تو اپنے اس معبود کو بھی دیکھ لینا جس کا اعتکاف کئے ہوئے تھا کہ ہم اسے جلا کر دریا میں ریزہ ریزہ اڑادیں گے ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 97

اِنَّمَاۤ اِلٰـہُکُمُ اللّٰہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ وَسِعَ کُلَّ شَیۡءٍ عِلۡمًا ﴿۹۸﴾

Your god is only Allah , except for whom there is no deity. He has encompassed all things in knowledge."

اصل بات یہی ہے کہ تم سب کا معبود برحق صرف اللہ ہی ہے اس کے سوا کوئی پرستش کے قابل نہیں ۔ اس کا علم تمام چیزوں پر حاوی ہے ۔

Parah: 16
Surah: 20
Verse: 98
40 Related Topics

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اپنے بھائی اور قوم پر برہمی اور سامری کا انجام

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنے بھائی ہارون کو نبی بنوانے کے لیے عرض کرنا

واپسی پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بھائی پر برہمی اور نرمی

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوہ طور پر اپنے رب سے ملاقات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دس برس کے بعد اپنے ملک واپسی او راپنے رب سے ملاقات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی عدم موجودگی میں سامری کا بچھڑے کو معبود بنانا

حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کے سامنے

حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے طبقہ امراء کے حالات اور ان کا انجام

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی معاشرتی خامیاں اور ان کا انجام

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے قبل فرعونی ظلم و ستم کا عروج

حضرت موسیٰ علیہ السلام عالم شیر خوارگی سے مصر لے کر سے خروج تک

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شہر مدین میں آمد اور معاہدۂ وفا

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون آمنے سامنے

فرعونی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سنگسار کرنا چاہتے تھے لیکن …

بنی اسرائیل کا حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے رویّہ

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اپنے بعد آنے والے نبی احمد ﷺ کی بشارت کا تذکرہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پتھر سے بارہ چشمے جاری کرنے کا معجزہ۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو بڑی نشانی بھی دکھائی لیکن وہ نافرمانی سے باز نہ آیا

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے باپ اور اپنی قوم کو سمجھانے کا ایک انداز

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا اولین مکالمہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام او رجادوگروں کے درمیان مقابلۂ حق وباطل

کوہ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اﷲ سے ملاقات اور تورات کا نزول

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کوہ طور پر چلے جانے کے بعد ’’بچھڑا‘‘ معبود بنالیا گیا

ستر (70) رؤسائے بنی اسرائیل موت کی آغوش میں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعوت اور مقابلے میں جادوگروں کی شکست

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اپنی قوم کو توکل کی تلقین اور فرعونیوں کے خلاف دعا

حضرت ہود علیہ السلام کی اپنی قوم کو دعوت اور ان کا انجام

حضرت لوط علیہ السلام کے ہاں فرشتوں کی آمد او ران کی قوم کا انجام

فرعون اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ’’دلائل کی حقانیت‘‘ پر ایک مکالمہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کو وعظ کرتے ہیں

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوہ طور پر اﷲ تعالیٰ سے پہلی ملاقات کی تفصیلی روداد

فرعون کا معجزات ماننے سے انکار اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جادوگروں سے مقابلہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مصر سے نکلنا اور فرعونی تعاقب

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنی قوم کو دعوت اور معبود برحق کے چند کمالات کا بیان

حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کی دنیاوی ترقی عذاب الٰہی کے سامنے کچھ کام نہ آئی

حضرت صالح علیہ السلام کا معجزہ طلب کرکے تسلیم حق سے انکار اور ان کی سزا

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی حالت زار اور عذاب الٰہی کا منظر

حضرت سلیمان علیہ السلام اور چیونٹی کا واقعہ

حضرت صالح علیہ السلام کے قتل کے منصوبے لیکن ’’چاہ کن را چاہ درپیش‘‘

حضرت نوح علیہ السلام کی درازیٔ عمر اور کشتی کا بیان